سائنسدان اور ماہرین ملک کی جوہری صنعت کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رکھیں گے، ایران
اشاعت کی تاریخ: 22nd, June 2025 GMT
TEHRAN:
ایران کی جوہری توانائی تنظیم (AEOI) نے امریکہ کی جانب سے ایران کی تین جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملوں کی سخت مذمت کی ہے اور اسے وحشیانہ حملہ قرار دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تنظیم نے عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ اس معاملے میں لاپرواہ اور یہاں تک کہ معاون ثابت ہوئی ہے۔
ایران کی جوہری توانائی تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان حملوں کی مذمت کرے اور ایران کی جائز پوزیشن کی حمایت کرے۔
بیان میں کہا گیا کہ دشمنوں کے منفی منصوبوں کے باوجود ایران کے سائنسدان اور ماہرین ملک کی جوہری صنعت کو آگے بڑھانے کا عمل جاری رکھیں گے۔
تنظیم نے کہا کہ اس حملے کے بعد ایران ضروری اقدامات کرے گا، جن میں قانونی کارروائیاں بھی شامل ہوں گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایرانی حملوں سے اسرائیلی سائنسی تحقیق تباہ، صہیونی سائنسدان مایوسی میں ڈوب گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایران اسرائیل جنگ کے دوران ایرانی میزائل حملوں نے جہاں قابض ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، وہیں اسرائیل کی سائنسی دنیا کو بھی گہرا دھچکا پہنچایا ہے۔
اسرائیل کے مشہور سائنسی تحقیقی ادارے وائزمین انسٹیٹیوٹ آف سائنس پر ایرانی میزائل حملے کے بعد سائنسدانوں نے اعتراف کیا ہے کہ اس حملے نے ان کی کئی برسوں کی محنت اور تحقیق کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 15 جون کو ہونے والے اس حملے میں انسٹیٹیوٹ کی دو اہم تحقیقی عمارتیں براہِ راست نشانہ بنیں، جبکہ کئی دیگر تجربہ گاہیں اور سائنسی لیبارٹریز بھی شدید متاثر ہوئیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ ڈرون فوٹیج میں تباہ شدہ عمارتوں کی حالت، جلی ہوئی لیبارٹریز اور برباد سائنسی آلات کی تصاویر نے دنیا بھر کے سائنسی حلقوں کو چونکا دیا ہے۔
انسٹیٹیوٹ کے نائب صدر برائے ترقی و ابلاغ روئی اوزری نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا کیونکہ حملے کے وقت عمارتیں خالی تھیں،تاہم انہوں نے اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی کہ کئی نایاب سائنسی نمونے اور مہینوں کی محنت سے تیار کیے گئے تجرباتی مواد مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔
ادارے سے وابستہ سائنسدان ایلاڈ تساحور نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سائنسی تجربات ایسے تھے جن پر ٹیم نے لگاتار 6 ماہ سے زائد کام کیا تھا اور اب وہ دوبارہ ممکن نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف مالی نقصان کی بات نہیں کر رہے، ہم علم اور وقت کے ضیاع کی بات کر رہے ہیں، جو شاید کبھی واپس نہ آ سکے۔
دوسری جانب ایرانی سرکاری میڈیا پریس ٹی وی نے اسرائیلی ویب سائٹ کیلکیلسٹ کے حوالے سے بتایا کہ اس حملے کے نتیجے میں مجموعی طور پر تقریباً 572 ملین ڈالر (یعنی 57 کروڑ 20 لاکھ ڈالر) کا مالی نقصان ہوا ہے۔ یہ نقصان صرف عمارتوں کی مرمت یا آلات کے دوبارہ خریدنے تک محدود نہیں بلکہ نایاب تجرباتی مواد، ڈیٹا، اور سائنسی عملے کے سالوں کے کام کا خاتمہ بھی شامل ہے۔
اسرائیلی تحقیقاتی ادارے کو ہونے والے اس نقصان کو اسرائیلی سائنسی دنیا کا سب سے بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران اب صرف عسکری اہداف تک محدود نہیں رہا، بلکہ اسرائیل کی سائنسی اور معاشی بنیادوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ایران کا مؤقف ہے کہ اس نے حالیہ حملے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کیے ہیں اور اس کا ہدف صرف اُن تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے جو اسرائیلی دفاعی نظام یا جنگی اقدامات کا حصہ ہیں۔ تہران کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین اور اخلاقی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اہداف کا تعین کیا ہے۔
اسرائیلی تجزیہ کاروں کے مطابق سائنسی اداروں کو نشانہ بنانا ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے، جس سے نہ صرف سائنسی ترقی متاثر ہوگی بلکہ مستقبل میں ٹیکنالوجی کی دوڑ میں اسرائیل کا مقام بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اگر یہ رجحان برقرار رہا تو اسرائیلی تعلیمی اور تحقیقی ادارے غیر محفوظ ہو سکتے ہیں، جو ملک کی تکنیکی برتری کا ایک اہم ستون ہیں۔