آلودہ پانی کے استعمال سے بیماریوں میں ہولناک اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شہرِ قائد میں پینے کے آلودہ پانی کے استعمال سے شہریوں میں جلدی، نظامِ انہضام اور آنکھوں کی مختلف بیماریوں اور الرجی کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
کراچی سمیت پورے سندھ میں آلودہ پانی کی فراہمی ایک سنگین عوامی صحت کا مسئلہ بن چکی ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد اسکن، پیٹ اور آنکھوں کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں، جن کے علاج پر کروڑوں روپے خرچ ہو جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق، آلودہ پانی ملک بھر میں ہر سال تقریباً 50 ہزار بچوں اور بڑوں کی موت کی وجہ بنتا ہے، جنہیں اسہال اور دیگر پیٹ کی بیماریوں کا سامنا ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق، پاکستان میں 70 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کے استعمال کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں۔ صرف کراچی میں ہر سال تقریباً 20,000 بچے آلودہ پانی سے پیدا ہونے والی مختلف بیماریوں کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آلودہ پانی سے زیادہ تر متاثرہ افراد، خصوصاً بچے اور بزرگ، اسہال، ہیضہ اور ٹائیفائیڈ جیسی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ نہانے کے لیے آلودہ پانی کے استعمال سے جلد پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس پانی میں موجود بیکٹیریا، وائرس اور کیمیکلز سے متعدد جلدی امراض لاحق ہو سکتے ہیں جن میں ڈرماٹائٹس، فنگل انفیکشن، خارش (اسکیبیز)، ایمپیٹیگو، فالیکولائٹس اور ایگزیما شامل ہیں۔
اسی طرح، آلودہ پانی آنکھوں میں بھی جراثیم داخل کرنے کا باعث بن رہا ہے، جس سے آشوبِ چشم، ٹریچوما، کارنیا کے زخم، فنگل آئی انفیکشن، الرجک کنجنکٹیوائٹس اور یووائٹس جیسی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔
ماہرِ امراض جلد، ڈاکٹر شمائل ضیا نے بتایا کہ آلودہ پانی کے استعمال سے جلد پر فنگل انفیکشن میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، جسے ٹینیا کورپریس کہا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فالیکولائٹس (بال توڑ) کی شکایات بھی بڑھ رہی ہیں، جو براہِ راست آلودہ پانی سے منسلک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آلودہ پانی میں نمکیات کی زیادتی بھی ایگزیما کے پھیلاؤ کا ایک بڑا سبب بن رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: آلودہ پانی کے استعمال سے
پڑھیں:
مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ 13 اگست سے شروع ہوسکتا ہے، ڈی جی پی ڈٰ ایم اے
ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے دریائے ستلج اور اس سے ملحقہ ندی نالوں میں ممکنہ سیلاب سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مون سون کی بارشوں کا نیا سلسلہ 13 اگست سے شروع ہونے کا امکان ہے، انہوں نے عوام کو الرٹ رہنے، نشیبی علاقوں سے گریز کرنے اور سرکاری ہدایات پر عمل کرنے کا مشورہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: طوفان تو ٹل گیا لیکن تیز ہواؤں اور بارشوں کا خطرہ موجود ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے بلوچستان
ہفتے کے روز اپنے ایک خصوصی پیغام میں عرفان علی کاٹھیا نے شہریوں کو چوکس رہنے کا مشورہ دیا اور تمام متعلقہ حکام پر زور دیا کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے پوری طرح تیار رہیں۔انہوں نے گنڈا سنگھ میں پانی کی سطح میں اضافے پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ دنوں میں بھارتی ڈیموں میں پانی میں غیر معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارش کا سبب بننے والا نیا نظام ستلج میں پانی کی سطح کو بلند کر سکتا ہے اگر اپ اسٹریم آبی ذخائر سے پانی چھوڑا گیا تو اس میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے کے دوران بارش کا نیا سلسلہ سے ملک کے بالائی علاقوں کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مون سون برسات، پی ڈی ایم اے عوام سے رابطے میں رہے،مریم نواز
ڈی جی نے کہا کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی اور محکمہ آبپاشی سمیت حکام چوبیس گھنٹے صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ پنجاب بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے تمام متعلقہ محکموں کو کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیر اعلیٰ نے تمام متعلقہ محکموں کو سخت ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیاری کو یقینی بنائیں۔عرفان علی کاٹھیا نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ نے آئندہ مون سون بارشوں کے دوران جان و مال کی حفاظت کے لیے ڈیزاسٹر مینجمنٹ، آبپاشی اور امدادی ایجنسیوں کے درمیان بروقت ردعمل اور تال میل کی اہمیت پربھی زور دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news الرٹ بارش پاکستان ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا