اسرائیل چند دنوں میں ایران کیخلاف جنگ ختم کرنے پر غور کر رہا ہے، اسرائیلی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل آئندہ چند دنوں میں ایران کے خلاف جاری جنگ کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اسرائیل جنگ کے حوالے سے چند اہم حقائق
اسرائیلی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایران میں حکومت کا تختہ الٹنے میں ناکام رہا، تاہم ایران کے جوہری پروگرام پر حملے کو ایک بڑی تزویراتی کامیابی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اسرائیلی حکام ایرانی اپوزیشن کی حمایت جاری رکھنے اور سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو اقتدار سے ہٹانے کے ارادے کا اظہار بھی کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران اسرائیل تنازع: پاکستان، چین اور روس کی سلامتی کونسل میں مشترکہ قرارداد، فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ
اسرائیلی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجی ترجمان نےایران جنگ ختم کرنےپرنہ ہاں کی اور نہ انکار کیا۔
دوسری جانب اسرائیلی دفاعی حکام کے مطابق اسرائیل جلد ایران پر حملے بند کردے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل آیت اللہ خامنہ ای ایران جنگ جنگ بندی سپریم لیڈر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل ا یت اللہ خامنہ ای ایران سپریم لیڈر اسرائیلی میڈیا
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
انتخابی مہم کے دوران خود کو "امن کا امیدوار" کے طور پر متعارف کروانے اور نئی جنگیں شروع کرنے سے گریز کا وعدہ دینے والے انتہاء پسند امریکی صدر نے شیخیاں بگھارتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ایران کیخلاف اسرائیلی ہوائی حملوں کی کمان "مَیں" نے کی! اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں شیخیاں بگھارتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "مَیں" نے 12 روزہ جنگ میں ایران پر اسرائیلی حملے میں "بنیادی کردار" ادا کیا تھا۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل نے پہلے حملہ کیا تھا.. یہ حملہ بہت، بہت طاقتور تھا.. اور اس کی ذمہ داری "میرے پاس" تھی!
واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل و امریکہ کی 12 روزہ جنگ کا آغاز 13 جون 2025ء کے روز اسرائیلی حملوں سے ہوا تھا جن میں متعدد ایرانی جوہری سائنسدانوں اور اعلی عسکری قیادت کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے چند گھنٹوں بعد ہی ایران نے تل ابیب، حیفا اور اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر 400 سے زائد بیلسٹک میزائل اور ڈرون طیارے فائر کرتے ہوئے بھرپور جواب دیا تھا۔ امریکہ نے جنگ کے پہلے روز سے ہی ایرانی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل کا دفاع شروع کیا تاہم، جنگ کے 9ویں روز ہی "جنگ بندی" کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکہ و اسرائیل نے 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر براہ راست بمباری بھی کی۔ بعد ازاں اس دعوے کے ساتھ کہ اس کے حملوں کے نتیجے میں ایرانی جوہری تنصیبات "مکمل طور پر تباہ" ہو گئی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا "یکطرفہ اعلان" کیا جسے ایران نے بھی قبول کر لیا۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں قابض اسرائیلی رژہم کے وسیع جانی و مالی نقصانات اور اس کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے اسرائیلی دفاعی میزائلوں خصوصا امریکی تھاڈ (THAAD) میزائلوں کے ذخیرے کا خاتمہ بھی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے "اہم محرکات" میں سے ایک تھا۔