ایران کے علاقے کرمانشاہ میں20لڑاکا طیاروں نے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے. اسرائیلی فوج
اشاعت کی تاریخ: 23rd, June 2025 GMT
تل ابیب/تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جون ۔2025 )اسرائیلی فوج نے کہاہے کہ اس نے مغربی ایران کے علاقے کرمانشاہ میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے اور گزشتہ رات20 اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے میزائل سٹوریج اور لانچ سائٹس کے ساتھ ساتھ ایرانی ریڈار اور سیٹلائیٹ سسٹم کو بھی نشانہ بنایا اسرائیل نے ایران کی بیلسٹک میزائل صلاحیت کو کم کرنے کے لیے اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے.
(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی رات اسرائیلی فضائیہ ایرا ن میں اہداف پر حملے کرتی رہی جبکہ ایران نے اسرائیل پر ایک میزائل داغا ہے اسرائیلی حکام کے مطابق اس میزائل کو امریکی فضائی دفاعی نظام کی مدد سے مار گرایا گیا تھا تاہم ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی میزائل نے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنایا اس کے علاوہ اسرائیل کے جنوبی ساحلی علاقے ایلات میں ایک ایرانی ڈرون مار گرایا گیا ہے. الجزیرہ کے مطابق اسرائیل کو گزشتہ 10 روز کے دوران ایران کے تابڑ توڑ میزائل حملوں سے شدید نقصان پہنچا ہے زیادہ تر نقصان مرکزی اسرائیل میں ہوا ہے لیکن حیفا جیسا اہم اسٹریٹجک شہر بھی مسلسل حملوں کی زد میں رہا ہے گزشتہ روز ایک ایرانی میزائل اپنے ہدف سے ٹکرایا لیکن سائرن نہیں بجے اسرائیلی فوج نے تحقیقات کے بعد تصدیق کی کہ یہ میزائل ایرانی تھا اور کوئی دفاعی میزائل غلطی سے فائر نہیں ہوا تھا اس مسلسل اور شدید صورتحال کے باعث 30 ہزار سے زائد اسرائیلی شہریوں نے معاوضے کے لیے درخواستیں دی ہیں جب کہ کئی سو افراد کو متبادل رہائش اختیار کرنا پڑی ہے مقامی حکام ان فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روزانہ 40 لاکھ ڈالر سے زائد رقم خرچ کر رہے ہیں. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے محدود جوابی کارروائی ظاہرکرتی ہے کہ ایرانی قیادت اپنے اگلے اقدام پر غور کرتے ہوئے جوابی کارروائی کے وقت کا تعین کر رہی ہے ادھر ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی ترکی سے روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں ان کی روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات طے ہے ملاقات کے دوران وہ روسی صدر سے ایران اور روس کو درپیش ’مشترکہ چیلنجز اور خطرات‘ کے متعلق تبادلہ خیال کریں گے. روس نے ایرانی جوہری تنصیبابات پر امریکی حملوں کی مذمت کی ہے اقوام متحدہ میں روسی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پنڈورا باکس کھول دیا ہے امکان ہے کہ عباس عراقچی سے ملاقات کے بعد صدر پوتن ایران کی حمایت میں بیان دیں گے لیکن ماسکو کی جانب سے فوجی امداد ملنے کا امکان کم ہے ایران اور روس کے درمیان سٹریٹجک پارٹنرشپ کا معاہدہ ہے لیکن یہ دفاعی تعاون کا معاہدہ نہیں ہے اور اس کے تحت ماسکو تہران کو فوجی مدد فراہم کرنے کا پابند نہیں گذشتہ ہفتے ہوتن نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران نے اب تک روس سے فوجی امداد کی درخواست نہیں کی ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نشانہ بنایا کہ ایران
پڑھیں:
امریکا کو مشرق وسطیٰ میں اپنی مداخلت کو بند کرنا ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
نہ امریکا سے مذاکرات میں دلچسپی ہے اور نہ جوہری پابندی کو قبول کریں گے؛ ایران
ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔
گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔
خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔