کیا روس ایران کو ایس 400 دفاعی نظام فراہم کرےگا؟ کریملن کا مؤقف آگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
روس نے کہا ہے کہ وہ ایران کی حمایت کے لیے مختلف اقدامات کرنے کو تیار ہے، لیکن اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ ایران کو کس نوعیت کی مدد درکار ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، کریملن کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو میں واضح کیا کہ تہران کو خود طے کرنا ہوگا کہ اسے اس وقت کس نوعیت کی مدد کی ضرورت ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا روس ایران کو S-300 یا S-400 جیسے جدید فضائی دفاعی نظام یا دیگر عسکری سازوسامان فراہم کرے گا، تو ترجمان نے جواب دیا:
“یہ مکمل طور پر ہمارے ایرانی شراکت داروں کی خواہش پر منحصر ہے۔ ہم ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں اور ہمارا مؤقف بھی بالکل واضح ہے—ہم ایران کی حمایت کرتے ہیں۔ مستقبل میں، ایران کی ضروریات کے مطابق فیصلے کیے جائیں گے۔”
ترجمان نے کہا کہ روس امریکی حملوں کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔
“امریکا کے حملوں نے تنازع میں ملوث فریقین کی تعداد بڑھا دی ہے اور اس سے کشیدگی کے ایک نئے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے۔ حملوں کے بعد ایران کی جوہری تنصیبات اور تابکاری کے حوالے سے صورتحال کا مکمل اندازہ لگانا ابھی باقی ہے، تاہم زمینی حالات واضح طور پر تشویشناک ہیں۔”
کریملن ترجمان کا مزید کہنا تھا:
“کسی بھی ملک کی قیادت کا فیصلہ کرنا کسی بیرونی قوت کا اختیار نہیں، بلکہ یہ صرف اور صرف اُس ملک کے عوام کا حق ہے۔”
یاد رہے کہ S-400 روس کا جدید ترین فضائی دفاعی نظام ہے، جو بیک وقت 300 اہداف کی نگرانی کر سکتا ہے اور ایک ہی وقت میں 36 اہداف کو تباہ یا غیر مؤثر بنا سکتا ہے۔ یہ سسٹم لڑاکا طیارے، کروز اور بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ساتھ ڈرونز کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے، اور 4.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران کی
پڑھیں:
پاک سعودیہ دفاعی معاہدے سے ایک روز قبل ایران کی اہم شخصیت نے محمد بن سلمان سے ملاقات کی:صحافی کامران یوسف
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے انکشاف کیاہے کہ مجھے پاکستان میں ایرانی سفیر نے بتایا کہ اسرائیل کیخلاف جنگ میں دو ملکوں نے ہماری مدد کی ایک سعودی عرب اور دوسرا پاکستان ہے ۔
تفصیلات کے مطابق صحافی کامران یوسف نے کہا کہ چین نے کچھ عرصہ پہلے ایران اور سعودی عرب میں مفاہمت کروائی جس سے چیزیں آسان ہوئی ، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے ایک روز پہلے ایران کی اہم شخصیت علی لاریجانی ریاض میں موجود تھے اور ان کی محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی۔
سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2023 میں چین نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات ٹھیک کروائے ، ہم تو پہلے بھی سعودی عرب اور ایران کے درمیان توازن رکھتے رہے ہیں، اب ایران اور سعودی عرب اتحادی ہیں، جب پچھلے دنوں ایرانی سفیر کے ساتھ ملاقات ہوئی تو وہ کہنے لگے کہ اسرائیل کیخلاف جنگ میں دو ملکوں نے ہمارا ساتھ دیاہے ایک پاکستان ہے اور دوسرا سعودی عرب ہے ، میں نے کہا کہ سعودی عرب نے کس طرح دیا ؟ جس پر وہ کہنے لگے کہ شاہ سلمان کی جانب سے پیغام موصول ہوا تھا۔
سوشل میڈیا پر دولت کی نمود و نمائش کرنے والے امیروں کی شامت آگئی، کارروائی کا فیصلہ
مشاہد حسین سید کا کہناتھا کہ محمد بن سلمان کے چھوٹے بھائی خالد بن سلمان وہ پیغام لے کر سپریم لیڈر کے پاس گئے تھے اور یقین دہانی کروائی کہ ہم آپ کے خلاف نہیں بلکہ آپ کے ساتھ ہیں، علی لاریجانی جو کہ ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری ہیں اور سپریم لیڈر کے خاص ہیں، وہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کر رہے تھے۔
مزید :