امریکی صدر نے جنگ بندی کے لیے کس ملک سے مدد مانگی؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
قطر میں ایرانی حملوں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی نائب صدر نے امیر قطر کے ساتھ اسرائیل ایران جنگ بندی کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے امیر قطر کو بتایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے اور ایران کو جنگ بندی پر آمادہ کرنے کے لیے قطر سے مدد کی درخواست کی۔
قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے ایرانی حکام کے ساتھ گفتگو میں انہیں امریکی جنگ بندی کی تجویز پر متفق کر لیا ۔
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ تمام لوگوں کو مبارک ہو! اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران اسرائیل جنگ بندی، امریکی صدر ٹرمپ نے اچانک یہ اعلان کیوں کیا؟
روایتی طور پر اس نوعیت کی پیشرفت کے بارے میں سرکاری ذرائع سے آگاہی دی جاتی ہے، لیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حسبِ معمول روایت سے ہٹ کر اپنی ذاتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعے اعلان کیا، جو ان کے طرز سیاست کا خاصا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اعلان کے وقت کا تعین بھی خاص اہمیت رکھتا ہے۔ یہ اعلان امریکی وقت کے مطابق شام 7 بجے کیا گیا، یعنی ایسے وقت میں جب عوام کی توجہ اس جانب مرکوز ہو سکتی تھی۔ مشرقِ وسطیٰ میں اس وقت رات کا پہر تھا، لیکن امریکا میں لوگ جاگ رہے تھے اور خبروں پر نظریں جمائے ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں: ایران اور اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہوگئے، صدر ٹرمپ کا اعلان
خاص طور پر ایران کے جوہری مراکز پر امریکی حملوں کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اکثریتی امریکی شہری اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔ قوم میں ایک بےچینی کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ سوال کر رہے ہیں کہ آیا یہ اقدام درست تھا یا نہیں۔
امریکی عوام کو سب سے بڑا خدشہ یہ لاحق ہے کہ کہیں امریکا ایک اور طویل المدتی، نام نہاد ہمیشہ کی جنگ میں نہ الجھ جائے، جیسا کہ عراق اور افغانستان میں ہوا۔ ایسی جنگیں جن سے عوام عاجز آ چکے ہیں، اور جن سے بچنے کا وعدہ خود ٹرمپ نے اپنے انتخابی منشور میں کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی شہری انتخابی منشور ایران اسرائیل جنگ بندی جوہری مراکز صدر ٹرمپ