ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعوے میں قطر کا اہم کردار ہے، امریکی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ بندی کے معاہدے میں قطر نے اہم سفارتی کردار ادا کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے اس معاہدے کو طے کروانے میں براہ راست مداخلت کی۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق امریکی میڈیا سے گفتگو کرنے والے بعض نامعلوم حکام کے مطابق قطر نے اس وقت ثالثی کا کردار ادا کیا جب امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کی تجویز ایران تک پہنچانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
ان حکام کے مطابق قطری وزیر اعظم نے ایرانی حکام سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جو اُس وقت خاص طور پر اہمیت اختیار کر گیا جب ایران نے خطے میں امریکی فوجی اڈوں، بشمول قطر میں موجود اڈے، کو نشانہ بنایا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ قطر کی بات چیت کے بعد امریکہ کی تجویز کو سنجیدگی سے زیرِ غور لایا گیا اور جنگ بندی کی راہ ہموار ہوئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
مائکروچپس اور سیمی کنڈکٹرز پر 100 فیصد ٹیرف لگائیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مائکرو چپس اور سیمی کنڈکٹرز پر بڑے ٹیرف لگانے جارہے ہیں، اگر یہ آپ امریکا میں بنائیں گے تو کوئی چارج نہیں ہوگا۔اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہم چپس اور سیمی کنڈکٹرز پر تقریبا 100 فیصد ٹیرف لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بھارت پر 50 فیصد ٹیرف لگایا ہے، روس پر ٹیرف کا تعین بعد میں کریں گے، چین پر ٹیرف کا اعلان کر سکتے ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ ایران نے اگر دوبارہ جوہری پروگرام شروع کیا تو پھر حملہ کریں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ روسی صدر پیوٹن کے ساتھ بہت اچھی بات چیت ہوئی ہے، روسی حکام سے بات چیت میں خاصی پیش رفت ہوئی ہے، یہ ایک اچھا موقع ہے روسی حکام سے بہت جلد ملاقات ہوگی۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال پہلے امریکا کو دیوالیہ کہا جاتا تھا، آج کئی کمپنیاں امریکا میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ سرمایہ کاری کے لیے خلیجی ممالک سمیت کئی ممالک کے دورے کیے ہیں۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایپل سمیت کئی کمپنیاں امریکا واپس آرہی ہیں، ٹیک کمپنیاں امریکا میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کررہی ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی اسٹاک مارکیٹ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔