ایلون مسک کمپیوٹر استعمال نہیں کرتے، وکلا کا حیرت انگیز انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 24th, June 2025 GMT
ایلون مسک کے وکلا نے سیم آلٹمن اور اوپن اے آئی کے خلاف مقدمے کی پیشی کے دوران ایلون مسک کے حوالے سے انوکھا دعویٰ کر دیا۔
اتوار کے روز مقدمے کی پیشی کے دوران وکلا نے دعویٰ کیا کہ ایلون مسک کمپیوٹر استعمال نہیں کرتے۔ البتہ ایلون مسک کی جانب سے پوسٹ کی گئی تصاویر بتاتی ہیں کہ وہ کم از کم ایک کمپیوٹر تو استعمال کرتے ہیں۔
ایکس اور اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک اور ان کے مصنوعی ذہانت کے اسٹارٹ اپ ایکس اے آئی نے فروری 2024 میں اوپن اے آئی کے خلاف مقدمہ دائر کرتے ہوئے یہ الزام لگایا تھا کہ کمپنی نے اے آئی کو انسانیت کے فائدے کے بجائے مائیکرو سافٹ کے لیے منافع کمانے کے لیے بنا کر معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
اتوار کو عدالت میں جمع کرائے جانے والے دستاویزات، جمعہ کے روز اوپن اے آئی کی جانب سے جمع کرائے گئے دستاویزات کے جواب میں تھے۔ اوپن اے آئی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ مقدمہ شروع ہونے سے قبل مسک اور ایکس اے آئی کی جانب سے دستاویزات کے تبادلے اصولوں پر پورا نہیں اترتے۔
اوپن اے آئی نے یہ الزام عائد کیا کہ ایلون مسک کے وکیل ان سے کوئی دستاویز اکٹھا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
اس ہفتے کی فائلنگ میں ایلون مسک کے وکلا نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اوپن اے آئی کو جون 14 کو بتایتا کہ وہ ایلون مسک کے موبائل، ان کے ای میل کی چھان بین کر رہے تھے اور ایلون مسک کمپیوٹر استعمال نہیں کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایلون مسک کے اوپن اے ا ئی کی جانب سے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے کمپیوٹر چپس پر 100 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ کمپیوٹر چپس پر 100 فیصد ٹیرف عائد کریں گے، جس سے الیکٹرونکس، گاڑیوں، گھریلو آلات اور دیگر ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ یہ تمام مصنوعات ڈیجیٹل دور کی توانائی فراہم کرنے والے پروسیسرز پر انحصار کرتی ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کے سی ای او ٹم کُک سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کہا کہ ہم چپس اور سیمی کنڈکٹرز پر تقریباً 100 فیصد ٹیرف لگائیں گے۔ لیکن اگر آپ امریکا میں تیار کر رہے ہیں تو آپ پر کوئی چارج نہیں ہو گا۔”
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ ٹیرف سے بچنے کے لیے ایپل نے 15 لاکھ آئی فون بھارت سے امریکا کیسے منگوائے؟
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے 3 ماہ قبل اپنی انتظامیہ کی سخت ترین تجارتی پالیسیوں سے بیشتر الیکٹرونکس مصنوعات کو عارضی طور پر استثنا دیا تھا۔
ریپبلکن صدر کا کہنا ہے کہ وہ کمپنیاں جو امریکا میں چپس تیار کرتی ہیں، انہیں اس درآمدی ٹیکس سے بچایا جائے گا، یاد رہے کہ کووڈ 19 کے دوران چپس کی قلت نے گاڑیوں کی قیمتوں کو بڑھایا اور مہنگائی میں اضافے کا سبب بنی۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کی جانب سے تجارتی شراکت داروں کو نیا انتباہ، درآمدی محصولات میں بھاری اضافہ متوقع
سرمایہ کاروں نے ٹرمپ کے اس اشارے کو مثبت طور پر لیا کہ ایپل اور دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو ممکنہ طور پر ٹیرف سے چھوٹ مل سکتی ہے، کیونکہ یہ کمپنیاں امریکا میں چپس اور دیگر پرزہ جات کی تیاری میں بھاری سرمایہ کاری کر رہی ہیں۔
جنوری میں صدر ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے آغاز کے بعد بگ ٹیک کمپنیاں پہلے ہی تقریباً 1.5 ٹریلین ڈالر کی سرمایہ کاری کے وعدے کر چکی ہیں، جس میں ایپل کی جانب سے 600 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی شامل ہے، جس میں فروری میں کیے گئے وعدے میں مزید 100 ارب ڈالر کا اضافہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کے عائد کردہ ٹیرف خلاف قانون قرار، بین الاقوامی تجارت کی عدالت نے فیصلہ سنادیا
اب اصل سوال یہ ہے کہ آیا ٹم کُک اور صدر ٹرمپ کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ چین اور بھارت میں تیار ہونے والے کروڑوں آئی فونز کو ان ٹیرف سے محفوظ رکھ سکے گا یا نہیں، اور کیا اس سے نئی آئی فونز کی قیمتوں میں اضافے کا دباؤ کم ہو گا جو اگلے ماہ متوقع طور پر متعارف کرائے جائیں گے۔
وال اسٹریٹ بظاہر ایسا ہی سمجھتی ہے، بدھ کو ایپل کے حصص کی قیمت 5 فیصد بڑھنے کے بعد، صدرٹرمپ کے اعلان اور ٹم کُک کی موجودگی میں مزید 3 فیصد اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں: بھارت میں آئی فون بنائے تو 25 فیصد ٹیرف عائد ہوگا، امریکی صدر ٹرمپ نے خبردار کردیا
اے آئی چپس بنانے والی کمپنی اینویڈیا کے حصص، جس نے حال ہی میں امریکا میں بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، معمولی اضافے کے ساتھ بند ہوئے، جس سے کمپنی نے ٹرمپ کی دوسری مدت کے آغاز سے اب تک ایک کھرب ڈالر کی مارکیٹ ویلیو حاصل کی ہے۔
چپس کی صنعت میں نمایاں کمپنی انٹیل کے حصص، جو کچھ عرصے سے مشکلات کا شکار ہے، وہ بھی بڑھ گئے، دنیا بھر میں کمپیوٹر چپس کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، ورلڈ سیمی کنڈکٹر ٹریڈ اسٹیٹسٹکس کے مطابق جون تک کے سال میں اس کی فروخت میں 19.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی آئی فون کے بعد اسمارٹ فونز اور یورپی یونین پر بھی اضافی ٹیکس کی دھمکی
صدر ٹرمپ کے یہ نئے ٹیرف منصوبے اس پالیسی سے نمایاں طور پر مختلف ہیں جو سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران کمپیوٹر چپس کی امریکی پیداوار کو بحال کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی۔
جو بائیڈن سے اقتدار سنبھالنے کے بعد، صدر ٹرمپ نے ٹیرف کو گھریلو پیداوار بڑھانے کے لیے بطور ترغیب استعمال کرنا شروع کیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ چپس کی قیمتوں میں ممکنہ بڑے اضافے کا خطرہ کمپنیوں کو مجبور کرے گا کہ وہ اپنی فیکٹریاں امریکا میں قائم کریں، حالانکہ اس سے ان کے منافع میں کمی اور صارفین کے لیے موبائل فونز، ٹی وی اور ریفریجریٹرز کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔
مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ کی دھمکیوں پر وزیر اعظم مودی کی خاموشی، راہول گاندھی نے کیا وجہ بتائی؟
اس کے برعکس، سابق صدر بائیڈن نے چپس اینڈ سائنس ایکٹ 2022 پر دستخط کیے تھے جس کے تحت 50 ارب ڈالر سے زیادہ کی مالی معاونت، ٹیکس کریڈٹ اور دیگر مراعات دی گئیں تاکہ نجی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے، یہ وہ حکمت عملی تھی، جس کی صدر ٹرمپ کھل کر مخالفت کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکی صدر ایپل اینویڈیا اے آئی چپس بھارت ٹم کک ٹیرف جو بائیڈن چین ڈونلڈ ٹرمپ