data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک )بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ایڈیشنل سیکرٹری ڈاکٹر محمد طاہر نور نے سینٹرل زونل آفس کراچی میں پارٹنر بینک حبیب بینک لمیٹڈ (HBL) کے ساتھ ایک تفصیلی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کا مقصد تیسری سہ ماہی (Q3) کے دوران ادائیگیوں کے عمل میں پیش آنے والے تکنیکی اور انتظامی مسائل کا جائزہ لینا اور آئندہ چوتھی سہ ماہی (Q4) کی قسط کی ادائیگی کے لیے ریٹیل نیٹ ورک کے ذریعے عملی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دینا تھا۔اجلاس میں بی آئی ایس پی سندھ کے ڈائریکٹر جنرل ذوالفقار علی شیخ، ڈائریکٹر محمد اکرم اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ جبکہ بینک کی جانب سے شیخ عمیر اسد (سینئر پروڈکٹ مینیجر)، سمرین شمشیر (بزنس ہیڈ) اور اللہ نواز (کلسٹر مینیجر) اجلاس میں شریک ہوئے۔ملک بھر میں جاری شدید گرمی کے پیش نظر، بی آئی ایس پی نے حالیہ طور پر کیمپ سائیٹ ماڈل سے ہٹ کر ریٹیل ماڈل کے ذریعے ادائیگی کا عمل شروع کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد مستحقین کو بھیڑ بھاڑ سے محفوظ، باوقار اور آسان ماحول میں ادائیگی فراہم کرنا ہے۔اجلاس کے دوران ڈاکٹر طاہر نور نے خدمات کی فراہمی کو شفاف اور مؤثر بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور ایچ بی ایل کو ہدایت کی کہ تمام ریٹیل آؤٹ لیٹس پر مستحقین کے لیے پینے کے پانی، سایہ دار انتظار گاہوں اور بیٹھنے کی سہولت فراہم کی جائے۔ڈاکٹر طاہر نور نے اس بات پر زور دیا کہ تمام متعلقہ فریقین کے درمیان مربوط اور مسلسل رابطہ ناگزیر ہے تاکہ ادائیگی کا عمل بروقت، منظم اور شفاف طریقے سے مکمل ہو سکے۔ انہوں نے مستحقین کے تجربے کو بہتر بنانے، تاخیر کم کرنے، اور ادائیگی کے نظام میں شفافیت اور جوابدہی کو مضبوط کرنے پر خصوصی زور دیا۔انہوں نے واضح طور پر کہا کہ کسی بھی قسم کی غیر مجاز آٹو ودڈرال (یعنی مستحقین کی اجازت کے بغیر رقم کی کٹوتی) ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی اور بینک کو ہدایت کی کہ وہ ایسی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے مضبوط مانیٹرنگ نظام فوری نافذ کرے۔دونوں فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ایک جامع طریقہ کار اور کنٹرول سسٹم تیار کیا جائے تاکہ تمام شکایات کو بر وقت اور مؤثر انداز میں حل کیا جا سکے۔

 

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بی ا ئی ایس پی

پڑھیں:

 جولائی کا مہنگا جھٹکا، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو 87 ارب کا نقصان

 ویب ڈیسک : رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی میں سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو 87 ارب روپے کے بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔

تفصیلات کے مطابق 87 ارب میں سے ڈسکوزکی نا اہلی کی مد میں کیے گئے نقصانات41 ارب روپے اوربجلی وصولیوں کے نقصانات 46ارب روپے ہیں۔

حکام کے مطابق اس سال جولائی میں بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے مجموعی نقصانات میں گزشتہ سال جولائی کے مقابلے میں 60 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی، جولائی 2024 میں ڈسکوز کے مجموعی نقصانات 147 ارب روپے تھے۔

ٹیکس ریکوریاں کرنے کے لیے ایف بی آر کی انعامی رقم 50 لاکھ سے 15 کروڑ کرنے کی تجویز

رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران سرکاری بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات جاری رہے جس کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا تاہم سالانہ بنیادوں پر ڈسکوز کے نقصانات کم ہوئے۔ 

متعلقہ مضامین

  • نیویارک: وزیر اعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ورلڈ بینک کے صدر اجے بانگا سے ملاقات کررہے ہیں
  • سہراب گوٹھ ٹاؤن کے چیئرمین لالا عبدالرحیم کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر
  • نیب نے غبن متاثرین کو آن لائن رقوم کی منتقلی شروع کر دی
  • نادرا کا فیس وصولی کے لیے نئے اور آسان طریقۂ کار کیا ہے؟
  • وزیراعظم سے صدر ورلڈ بینک کی ملاقات، اصلاحات اور پائیدار ترقی کیلیے بھرپور تعاون کا اعادہ
  •  جولائی کا مہنگا جھٹکا، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو 87 ارب کا نقصان
  • وفاقی حکومت کا حج رجسٹریشن کے دوران جمع رقوم کی واپسی کا فیصلہ
  • لیسکو کا صارفین کیلئے ریلیف، بجلی کے بلوں کی مقررہ تاریخ میں توسیع کا فیصلہ
  • ایف بی آر 3.6 کھرب کا سیلز ٹیکس خسارہ ختم کرنے میں ناکام
  • وزیراعظم اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلیے لندن سے نیو یارک روانہ