حکومت کو نئے چیئرمین لاپتا افراد بازیابی کمیشن کی تعیناتی کیلیے مہلت
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(آن لائن )اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو نئے چیئرمین لاپتا افراد بازیابی کمیشن کی تعیناتی کے لیے 15 جولائی تک مہلت دے دی جبکہ متاثرہ فیملی کو 50 لاکھ روپے کا چیک 2 ہفتے میں جاری کرنے کی آخری مہلت دی ہے ،جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اگر متاثرہ فیملی کو چیک نہ دیا گیا تو وفاقی حکومت کے فنڈ فریز کردوں گا، ہمارا مقصد ہوتا ہے کہ حکومت کو مشکل میں ڈالے بغیر مسئلہ حل ہو، یہاں لوگوں کی چھوٹی چھوٹی انا کا مسئلہ بنا ہوتا ہے۔ حکومت کو احساس ہونا چاہیے اور متاثرہ فیملی کو پتا تو ہو کہ ان کا فیملی ممبر زندہ ہے یا مردہ، بدقسمتی سے حکومت
لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے لاپتا افراد کی بازیابی کا مسئلہ کبھی حل نہیں ہوگا،15،15 سال سے لاپتا افراد کے کیس التوا کا شکار ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں لاپتا شہری عبد اللہ عمر کی بازیابی کے لیے ان کی اہلیہ کی درخواست پر چیئرمین لاپتا افراد بازیابی کمیشن کی عدم تعیناتی و متاثرہ فیملی کو 50 لاکھ کا چیک نہ دینے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتا شہری کی بازیابی و توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ و اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن اور درخواست گزار کی جانب سے وکیل خالد محمود عباسی ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نئے چیئرمین لاپتا افراد بازیابی کمیشن کی تعیناتی 2 ہفتے تک ہو جائے گی، نئے چیئرمین کی تعیناتی کے لیے نامزدگیاں کرکے نام کابینہ کو بھجوادیے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: متاثرہ فیملی کو نئے چیئرمین کی بازیابی کی تعیناتی حکومت کو
پڑھیں:
9 مئی، خیبر پختونخوا حکومت کا تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ
پشاور:خیبر پختونخوا حکومت نے 9 اور10مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے سابق بیوروکریٹ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن بنانے اور 12 نومبر کو ہونے والے امن جرگے کے فیصلوں کو قانونی تحفظ دینے کے لیے کابینہ اور خیبر پختونخوا اسمبلی سے منظوری لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبائی حکومت نے 9 اور 10 مئی 2023ء کو بانی چیئرمین کی گرفتاری کے خلاف پشاور میں ہونے والے احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور ریڈیو پاکستان کی عمارت جلائے جانے کے واقعات کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔
موجودہ حکومت نے جوڈیشل انکوائری کے لیے پشاور ہائیکورٹ کو خط بھی لکھا تھا لیکن انکوائری نہ ہو سکی، حکومتی ذرائع کے مطابق تحقیقات کے لیے سابق بیوروکریٹ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیہ کی صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد اسے خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی پیش کیا جائے گا۔