سوڈان: ہسپتال پر فضائی حملہ، 40 سے زائد افراد جاں بحق، ڈبلیو ایچ او کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
سوڈان کے مغربی کردوفان کے شہر المجلد میں ایک ہسپتال پر ہونے والے خطرناک حملے میں کم از کم 40 افراد جاں بحق ہو گئے، جن میں بچے اور طبی عملے کے افراد بھی شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) نے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صحت کے مراکز پر حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، ہسپتال کا مقام ان علاقوں میں شامل تھا جو سوڈانی فوج اور نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے درمیان جاری خانہ جنگی میں فرنٹ لائن سمجھے جاتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق، حملے میں ہسپتال کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا، 6 بچے اور 5 طبی کارکن بھی جان کی بازی ہار گئے۔ انسانی حقوق تنظیم ’ایمرجنسی لائرز‘ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک فوجی ڈرون کے ذریعے کیا گیا، تاہم اب تک حملہ آور کی تصدیق نہیں ہو سکی۔
دوسری طرف، سوڈانی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ کینیا اور متحدہ عرب امارات RSF کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ کینیا سے لایا گیا اسلحہ خرطوم میں RSF کے اسلحہ ڈپو سے برآمد ہوا ہے۔
سوڈانی فوج کے سربراہ عبدالفتح البرہان اور RSF کے کمانڈر محمد حمدان دگلو کے درمیان اپریل 2023 سے جاری جنگ میں اب تک ہزاروں افراد جاں بحق اور 1 کروڑ 30 لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے بھی بیرونی مداخلت پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں 16 ہزار سے زائد افراد فوری طبی امداد کے منتظر ہیں: عالمی ادارہ صحت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس نے کہا ہے کہ غزہ میں 16 ہزار 500 سے زائد افراد فوری طبی امداد کے منتظر ہیں، جن کا علاج علاقے میں ممکن نہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر جاری اپنے بیان میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ادارے نے حال ہی میں 19 شدید بیمار مریضوں اور ان کے 93 ساتھیوں کو علاج کے لیے اٹلی منتقل کیا ہے۔ انہوں نے اٹلی کی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت میں غزہ کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی اور تعاون قابلِ تحسین ہے۔
ٹیڈروس گیبریسس نے مزید کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک بھی آگے بڑھ کر غزہ کے مریضوں کو علاج کے مواقع فراہم کریں کیونکہ وہاں صحت کی سہولتیں شدید متاثر ہوچکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “غزہ میں ہزاروں مریض ایسے ہیں جنہیں فوری علاج کی ضرورت ہے، لیکن ان کے لیے ضروری سہولتیں دستیاب نہیں۔”
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے تمام انخلا کے راستے، بالخصوص مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم کے راستے کھولنے کا مطالبہ کیا تاکہ مریضوں کو بروقت طبی مراکز تک پہنچایا جا سکے۔
خیال رہے کہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث درجنوں اسپتال تباہ ہو چکے ہیں اور طبی عملہ شدید دباؤ کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں زخمی افراد کو بنیادی علاج کی سہولتیں بھی میسر نہیں۔
مزید یہ کہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔