سرکاری ملازمین کی ڈیمانڈز اس بجٹ میں پوری کرنا ممکن نہیں ہے: سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
---فائل فوٹو
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی ڈیمانڈز سے صوبے کے بجٹ پر 40 ارب روپے کا بوجھ پڑ رہا ہے جو اس بجٹ میں دینا ممکن نہیں ہے۔
سرفراز بگٹی نے نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے ملاقات کی۔
ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ملاقات کے دوران کہا کہ میں ملازمین پر لاٹھی چارج کی مذمت کرتا ہوں، ملازمین احتجاج کر رہے ہیں، ان سے مذاکرت کیے جائیں۔
اس پر وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم ملازمین سے مذاکرت کے لیے تیار ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ مہنگائی اور بے روزگاری ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارا غیر ترقیاتی بجٹ تیزی سے اوپر جا رہا ہے اور ترقیاتی بجٹ پر ہمیشہ کٹ لگتی ہے، ہم اپنا 80 فیصد بجٹ دو فیصد ملازمین کو دے رہے ہیں۔
میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صوبائی وزراء کو ملازمین کے پاس مذاکرت کے لیے بھجوایا تھا مگر ملازمین بضد تھے کہ اسمبلی کا اجلاس منعقد ہونے نہیں دیں گے، اگر ملازمین یہ سمجھتے ہیں وہ احتجاج سے اسمبلی کا اجلاس روک سکیں گے تو یہ ممکن نہیں۔
وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بلوچستان ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمین کے احتجاج پر پابندی عائد کی ہے، ہم نے حالات کے پیشِ نظر دفعہ 144 لگائی ہوئی ہے۔
وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کوئٹہ میں بس میں آتشزدگی کا دل خرش واقعہ پیش آیا، ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں، سریاب میں جَلد فائر بریگیڈ اسٹیشن قائم کریں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی
پڑھیں:
3.6 کھرب کے سیلز ٹیکس خسارے کو پورا کرنا ممکن نہیں؛ ایف بی آر کی بریفنگ میں انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وزیراعظم آفس کو دی گئی ایک بریفنگ میں اعتراف کیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں 3.6 کھرب روپے کے سیلز ٹیکس خسارے کو پورا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس کی بنیادی وجہ ریٹیل سیکٹر کی غیر رسمی نوعیت اور اس میں موجود شدید تقسیم ہے، جس کی وجہ سے اس شعبے کو مؤثر طریقے سے مانیٹر کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
بریفنگ کے مطابق صرف ریٹیل سیکٹر میں سیلز ٹیکس کا خسارہ 310 ارب روپے ہے، جو مجموعی خسارے کا تقریباً دسواں حصہ بنتا ہے۔ ایف بی آر نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ مالی سال میں 874 ارب روپے کی وصولی محض نفاذی اقدامات کے ذریعے ممکن ہوسکی تھی۔
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی مد میں 3.9 کھرب روپے اکٹھے کیے، جبکہ 3.6 کھرب روپے کا خلا باقی رہ گیا۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سیلز ٹیکس خسارہ صرف اس صورت میں پورا ہو سکتا ہے جب ریٹیل سطح پر مکمل مانیٹرنگ کی جائے، لیکن موجودہ حالات میں یہ کام مشکل ہے۔
خسارے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے ایف بی آر نے ظاہر کیا کہ سب سے زیادہ ٹیکس خسارہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 814 ارب روپے ہے۔ اس کے بعد پٹرولیم اور خوراک کے شعبوں میں 384 ارب، کیمیکل و فرٹیلائزر میں 326 ارب، آئرن و اسٹیل میں 200 ارب، الیکٹرانکس میں 193 ارب اور مشروبات میں 101 ارب روپے کا خسارہ ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے یہ بھی بتایا کہ 12,805 ٹیکس دہندگان نے نظام کو لائسنس یافتہ انٹیگریٹر کے ساتھ مربوط کیا ہے، جن کی کل سیلز ٹرن اوور 33.3 کھرب روپے ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ وہ اب مینوفیکچرنگ سطح پر ٹیکس نفاذ پر توجہ مرکوز کرے گا، کیونکہ یہاں ٹیکس وصولی زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔
دوسری جانب ایف بی آر کے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ فیصل آباد میں جیولرز شاپس اور فرنیچر شورومز کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں، جس میں ضلعی مجسٹریٹس اور پولیس کی مدد سے 100 سے زائد دکانداروں کے خلاف اقدامات کیے گئے ہیں۔