کراچی پولیس رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کے بیٹے کو کیوں تلاش کر رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
گوادر سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کے 14 سالہ بیٹے کی گمشدگی کا معاملہ سنگین ہوگیا ہے، پولیس حکام کے مطابق کراچی کے ایک مدرسہ میں زیر تعلیم عبدالباسط کا گزشتہ پیر سے گھر والوں سے رابطہ نہیں ہوا ہے، تاہم ان کی تلاش جاری ہے۔
جماعت اسلامی سے وابستہ سربراہ حق دو تحریک بلوچستان کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کے بیٹے کی گمشدگی کی اطلاع پر ایس ایس پی کورنگی طارق نواز نے مولانا ہدایت الرحمان سے رابطہ کرکے یقین دہانی کرائی ہے کہ بچے کی تلاش کا عمل جاری ہے۔
پولیس حکام کے مطابق عبدالباسط 2 سال سے سعود آباد میں واقع مدرسہ میں زیر تعلیم تھا، جہاں سے وہ گزشتہ پیر سے عصر کے وقت سے لاپتا ہوگیا ہے، اس ضمن میں علاقے میں دستیاب سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کی جارہی ہے۔
ڈی آئی جی ایسٹ فرخ لنجار کے مطابق بچے کی گمشدگی پر کورنگی پولیس کام کررہی ہے، بچہ مدرسے میں بڑھتا ہے، بچہ خود گیا یہ کچھ اور ہے، جانچ کررہےہیں، اطراف کے علاقے سے سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی حاصل کی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ کیا ہے اور مولانا ہدایت الرحمان کے بیٹے کی بازیابی کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا، وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی پولیس اور متعلقہ اداروں کو کارروائی کی ہدایت جاری کردی ہیں۔
پولیس ذرائع کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی ہدایت الرحمن کے اہل خانہ نے پولیس کو بتایا ہے کہ مولانا ہدایت الرحمان کا بیٹا کراچی میں اپنے ماموں کے گھر جانے کا کہہ کر صبح مدرسے سے روانہ ہوا تھا اور جب سے لاپتا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے مولانا ہدایت الرحمان کو یقین دلایا کہ حکومت بلوچستان اس افسوسناک واقعے پر مکمل تعاون فراہم کرے گی اور تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے تاکہ جلد از جلد ان کے بیٹے کی بازیابی ممکن بنائی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان پولیس کراچی مولانا ہدایت الرحمٰن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پولیس کراچی مولانا ہدایت الرحم ن مولانا ہدایت الرحمان کے وزیر اعلی کے مطابق کے بیٹے بیٹے کی
پڑھیں:
خضدار: قبائلی رہنما میر عطا الرحمان مینگل قاتلانہ حملے میں جاں بحق، بیٹا زخمی
بلوچستان کے ضلع خضدار کی تحصیل وڈھ میں نامعلوم افراد کے مسلح حملے میں معروف قبائلی شخصیت میر عطا الرحمان مینگل جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے بیٹے مطیع الرحمان مینگل شدید زخمی ہوگئے۔
لیویز حکام کے مطابق فائرنگ کا واقعہ آڑ نجی کے علاقے آواک میں پیش آیا، جہاں مسلح افراد نے میر عطا الرحمان مینگل کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کردی۔ شدید زخمی حالت میں میر عطا الرحمان کو قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
واقعے میں ان کے صاحبزادے مطیع الرحمان مینگل کو بھی گولیاں لگیں، جنہیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں اور حملہ آوروں کی تلاش جاری ہے۔
میر عطا الرحمان مینگل کون تھے؟
میر عطا الرحمان مینگل بلوچستان کے سابق نگراں وزیراعلیٰ میر محمد نصیر مینگل کے بڑے صاحبزادے تھے۔ وہ مقامی سطح پر ایک بااثر قبائلی شخصیت اور امن و امان سے متعلق معاملات میں سرگرم سمجھے جاتے تھے۔
میر عطا الرحمان مینگل کے قتل کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی، اور علاقے میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ مقامی قبائلی رہنماؤں، عمائدین اور سیاسی شخصیات نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
لیویز حکام نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قتل کی وجوہات تاحال سامنے نہیں آ سکیں، تاہم حکام مختلف پہلوؤں سے معاملے کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان خضدار قبائلی رہنما میر عطاالرحمان مینگل وی نیوز