وزارت خارجہ میں بڑی تبدیلیاں، متعدد ممالک میں پاکستانی سفیروں کے تبادلے
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزارتِ خارجہ میں اہم سطح پر تبدیلیاں کرتے ہوئے پاکستانی سفیروں کے بڑے پیمانے پر تقرریوں اور تبادلوں کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مختلف ممالک میں نئی تعیناتیاں تجویز کی گئی۔
ذرائع کے مطابق عائشہ فاروقی کو روس میں پاکستان کی نئی سفیر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وہ اس وقت آئرلینڈ میں سفارتی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ مریم مدیحہ آفتاب کو آئرلینڈ میں سفیر تعینات کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ وہ اس وقت وزارتِ خارجہ میں ایڈیشنل سیکریٹری برائے امریکا کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔
عرفان شوکت کو آسٹریلیا میں ہائی کمشنر مقرر کرنے اور التمش وزیر خان کو کرغستان میں سفیر لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔ وہ اس وقت ڈی جی مڈل ایسٹ کی حیثیت سے تعینات ہیں۔
الیاس نظامی کو رومانیا ،شاہ فیصل کاکڑ کو نائیجر میں اور طارق کریم کو میانمار میں سفیر تعینات کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اسی طرح مصطفیٰ ربانی کو قونصل جنرل جدہ اور شہباز حسین کھوکھر کو قونصل جنرل مونٹریال (کینیڈا) مقرر کیا جا رہا ہے، وہ اس وقت وزارتِ خارجہ میں ڈی جی یورپ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وہ اس وقت
پڑھیں:
چمن بارڈر واقعہ ،افغان دعوے بے بنیاد ہیں، ترجمان وزارت اطلاعات
اسلا م آباد(نیوزڈیسک )پاکستان نے افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چمن بارڈر واقعے سے متعلق افغان دعوے بے بنیاد ہیں۔ ترجمان وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ فائرنگ افغانستان کی جانب سے شروع کی گئی، پاکستانی فورسز نے ذمہ دارانہ جواب دیا۔ ترجمان وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ پاکستانی فورسز کی ذمہ دارانہ کارروائی سے صورتحال پر قابو پا لیا گیا، افغان حکام سے بھی مثبت رویے کی توقع ہے۔
وزارت اطلاعات نے کہا کہ چمن باڈر پر افغانستان سے کچھ عناصر نے پاکستانی پوسٹوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی، سیکیورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر رد عمل دیتے ہوئے ذمہ دارانہ طریقے سے جواب دیا، فائرنگ افغانستان کی طرف سے شروع ہوئی۔
ترجمان وزارت اطلاعات نے کہا کہ افغانستان کی فائرنگ کا سیکیورٹی فورسز نے فوری اور ذمہ دارانہ انداز میں جواب دیا، پاکستانی فورسز کی ذمہ دارانہ کارروائی سے صورتحال پر قابو پا لیا گیا۔
وزارت اطلاعات کا کہنا ہے کہ جنگ بندی بدستور برقرار ہے، پاکستان جاری مذاکرات کے لیے پرعزم ہے اور افغان حکام سے باہمی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔