ایرانی پارلیمنٹ نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کا بل منظور کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
ایران نے امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے اپنی جوہری تنصیبات پر حملوں کے ردِعمل میں ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تمام تعاون معطل کرنے کا بل منظور کرلیا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی نے پیر کے روز طویل اجلاس کے بعد اس بل کی منظوری دی، جس کی تصدیق کمیٹی کے ترجمان ابراہیم رضائی نے کی۔
ترجمان نے بتایا کہ بل کے حق میں 222 ووٹ ڈالے گئے، کسی بھی رکن نے مخالفت نہیں کی، اور صرف ایک رکن نے ووٹ نہیں دیا۔ بل کی حتمی منظوری اب ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل دے گی۔
یہ اقدام ایسے وقت پر اٹھایا گیا ہے جب امریکا کے B-2 بمبار طیاروں نے فردو، نطنز اور اصفہان کی ایرانی جوہری تنصیبات پر فضائی حملے کیے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان حملوں کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ "ایران کی جوہری صلاحیت مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے" اور ایران اب ایٹمی ہتھیار نہیں بنا سکے گا۔ تاہم، ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا 400 کلوگرام افزودہ یورینیم محفوظ رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
نیو یارک میں ایران اور یورپی ٹرائیکا کے درمیان مذاکرات کی تفصیلات
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے خلاف غیر قانونی اور مجرمانہ حملوں اور جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کی تاریخ کا ایک سیاہ اور خطرناک موڑ قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک جانے والے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے وزرائے خارجہ سے ملاقات اور گفتگو کی۔ اس مشترکہ اجلاس میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ محترمہ کایا کالاس نے بھی شرکت کی، ایران کیساتھ جوہری مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے اور کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے گزشتہ ماہ کے دوران ہونے والے مذاکرات کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ سید عباس عراقچی نے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے کسی بھی قسم کے شکوک و شبہات کو دور کرنے کے لیے گزشتہ چند ماہ کے دوران ایران کے اصولی موقف اور عملی اقدامات کی وضاحت کی۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایران کے خلاف غیر قانونی اور مجرمانہ حملوں اور جوہری تنصیبات کو پہنچنے والے نقصان کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کی تاریخ کا ایک سیاہ اور خطرناک موڑ قرار دیا۔ انہوں نے نئی صورتحال میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ مفاہمت کے نتیجے میں ایران کے تازہ ترین ذمہ دارانہ اقدام کا ذکر کرتے ہوئے یورپی فریقوں کی جانب سے باہمی اور ذمہ دارانہ اقدام کی ضرورت پر زور دیا۔ اس اجلاس میں سلامتی کونسل کی اٹھائی گئی پابندیوں کی بحالی کے عمل کو شروع کرنے میں بلاجواز اور غیر قانونی اقدام پر غور کرتے ہوئے سفارت کاری کے تسلسل کے لیے کچھ تجاویز پیش کی گئیں اور تمام فریقین نے مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔