اسلام آباد:

رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے دکھاوے کیلیے اسرائیل کو برا بھلا کہا، یہ بات تو اب طے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پریذیڈنسی اور اسرائیل کا جو تعلق ہے وہ بڑاگہرا ہے اور اس کیلیے امریکا اس جنگ میں بھی گھس گیاجس سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا، اس کو نہ مشتعل کیا گیا نہ کوئی تھریٹ تھی لیکن اس کے باوجود وہ جنگ میں شامل ہوا اور وہ کام کیا جو دنیا میں پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آپ کر کیا رہے ہیں ، آپ ایٹمی تنصیبات پر بمباری کر رہے ہیں، اس کی پاکستان نے دوٹوک مذمت کی، ایٹمی تنصیبات پر حملے کے اثرات دنیا کیلیے بہت خطرناک ہو سکتے ہیں۔

ایرانی صحافی محمد حسین باقری نے کہاکہ درحقیقت جنگ بندی حیرت کی بات نہیں تھی جب ایران نے کل رات یا کل صبح ڈھائی بجے جوابی حملہ کر دیا ایک پیغام کے ساتھ تو ہمیں بھی یہ لگ رہا تھا کہ اس حملے کے بعد جنگ ختم ہونے والی ہے، اس کی دو اہم وجوہات ہیں جو انھوں نے ایران کے بارے میں مس کیلکولیشن کی تھی کہ 24گھنٹوں کے اندر ہم ان کے کمانڈروں کو شہید کریں گے جوہری سائنسدانوں کو ختم کریں گے اور بم گرنے کے بعد عوام سڑکوں پر آئیں گے وہ کامیابی انھیں حاصل نہیں ہوئی، میں سوچتا ہوں کہ یہ جنگ بندی نہیں ہے، اس کو ہمیں عارضی صلح کا نام دینا چاہیے، یہ صرف عارضی وقفہ ہے، میرا خیال ہے کہ یہ جنگ ابھی جاری ہے۔

(ر)ایئر کموڈورخالد چشتی نے کہا کہ دیکھنے کی اہم بات یہ ہے کہ جب جنگ شروع ہوتی ہے اور کوئی ملک اس کا آغاز کرتا ہے تو اس کے جنگ کے اہداف ہوتے ہیں یا انھوں نے پہلے سے حساب لگایا ہوتا ہے کہ ہم نے یہ حاصل کرنا ہے، پچھلے ہفتے جو پاکستان اور ہندوستان کی جو جنگ ہوئی تھی اس سے کو ریلیٹ کریں کہ جب اس نے ہم پہ یہ جنگ تھوپی تھی تو اس کا کیا وار اوبجیکٹیو تھا، وہ جنگی مقصد یہ تھا کہ پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر غیر اہم بنا دیا جائے اور وہ اپنے آپ کو خطے میں امریکا کا پولیس مین ہونے کا اہل ثابت کرے، امریکا اور دیگر ممالک کی پشت پناہی سے 13تاریخ کو جب اسرائیل نے 200 جہازوں کے ساتھ ایران پر حملہ کیا تو ممکنہ طور پر اس کاجنگ مقصد یہی تھا کہ ایران کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

معرکۂ حق کے بعد فوجی ڈھانچے میں تبدیلی ناگزیر تھی، رانا ثنا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ معرکۂ حق میں کامیابی کے بعد فوج کے اندرونی ڈھانچے میں تبدیلی ناگزیر تھی اور یہ ایک خالصتاً پیشہ ورانہ فیصلہ ہے جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔

ایک پروگرام  میں گفتگو کے دوران رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت نے اپوزیشن کو کئی بار مذاکرات کی پیشکش کی تاکہ قومی مسائل پر بات ہو اور ملک کے مفاد میں مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جا سکے، لیکن بدقسمتی سے تحریکِ انصاف بات چیت پر آمادہ نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ 27ویں آئینی ترمیم پر بھی پی ٹی آئی سے ڈائیلاگ کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے کسی قسم کی بیٹھک سے انکار کر دیا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ “معرکہ حق” یعنی بنیان المرصوص میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی عطا کی، اور اسی تجربے سے حاصل ہونے والے سبق کے بعد فوج کے اندرونی اسٹرکچر میں تبدیلی کی گئی، جو وقت کی اہم ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلی فوج کے نظم و نسق اور مؤثر کارکردگی سے متعلق ہے اور اس میں کوئی سیاسی پہلو شامل نہیں۔

مشیرِ وزیراعظم نے مزید بتایا کہ 27ویں ترمیم سے متعلق اب تک تعلیم، صحت، آبادی اور بلدیاتی نظام جیسے اہم امور پر مکمل اتفاق رائے نہیں ہو سکا، تاہم مذاکرات کا عمل جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوکل باڈی نظام کو مضبوط بنانے کی کوشش ہو رہی ہے اور جیسے جیسے اتفاق رائے بنتا جائے گا، ترمیمی عمل بھی آگے بڑھتا رہے گا، تاہم اس کے لیے پارلیمان میں دو تہائی اکثریت ناگزیر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات
  • معرکۂ حق کے بعد فوجی ڈھانچے میں تبدیلی ناگزیر تھی، رانا ثنا
  • متحدہ عرب امارات غزہ کیلیے عالمی استحکام فورس میں شامل نہیں ہوگا‘ صدارتی مشیر
  • ہم نے ایران کے میزائل اور جوہری خطرے کا خاتمہ کر دیا ہے، نیتن یاہو کا دعوی
  • قاتل کا اعتراف
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایرانی میزائل
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایران میزائل
  • خود داری کا درس علامہ اقبالؒ کا بہت بڑا احسان ہے، وزیراعلیٰ پنجاب
  • اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ‘ پاک افغان کشیدگی میں کمی کیلیے تعاون کی پیشکش
  • ایران آئندہ جنگ میں بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کریگا، امریکی میڈیا کا انتباہ