نیپرا نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 1روپے 50پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دیدی nepra WhatsAppFacebookTwitter 0 25 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 1 روپے 50 پیسے فی یونٹ کمی کی منظوری دے دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیپرانے آئندہ مالی سال کیلئے بجلی کے بنیادی ٹیرف سے متعلق فیصلہ وفاقی حکومت کوبجھوا دیا۔ذرائع کاکہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے بجلی کا بنیادی ٹیرف 34روپے فی یونٹ تجویز کیا گیا ہے،رواں مالی سال کے لیے بجلی کا بنیادی ٹیرف 35 روپے 50 پیسے ہے۔
ذرائع کے مطابق صارفین کیلئے بجلی بنیادی ٹیرف کا حتمی اعلان وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد ہو گا۔دوسری جانب مئی کی ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد بجلی مہنگی ہونے کا امکان ہے۔سی پی پی اے نے بجلی10پیسے فی یونٹ منہگی کرنیکی درخواست نیپرا میں جمع کرا دی ہے۔ درخواست پر 30جون کو سماعت کی جائے گی۔بجلی کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق کے الیکڑک صارفین پر نہیں ہوگا

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرایف بی آر کو امریکا اور چین سمیت دیگر ممالک کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانے کی ہدایات جاری ایف بی آر کو امریکا اور چین سمیت دیگر ممالک کی درآمدات پر ٹیکس اور ڈیوٹیز نہ بڑھانے کی ہدایات جاری پاک بھارت جنگ کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے دفاع کے درمیان پہلی ملاقات کا امکان پاکستان ایڈمنسٹریٹو گروپ کے بیوروکریٹس کو ترقیاں مل گئیں ، کون کونسے آفیسران کو پروموشنز ملیں، نوٹیفکشن سب نیوز پر ترک صدر کی ٹرمپ سے ملاقات ، امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کا اعلان قائم مقام چیئرمین سی ڈی اے طلعت محمود کی زیر صدارت اجلاس ، صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی کے سلسلہ میں اٹھائے گئے.

.. بانی پی ٹی آئی کو پارٹی اور بہن نے مائنس کردیا، عظمی بخاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بجلی کے بنیادی ٹیرف کی منظوری فی یونٹ نے بجلی

پڑھیں:

جمہوریت کے ثمرات سے محروم عوام

اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دنیا میں منائے جانے والے جمہوریت کے عالمی دن پر پاکستان میں بھی جمہوریت کے دعویداروں نے بڑے بڑے بیانات دیے اور جمہوریت کی تعریف میں زمین آسمان کے قلابے ملائے اور کہا کہ آئین ہر ایک کو تحفظ دیتا ہے جب کہ ایسا ہے نہیں اور تحفظ ہر شہری کو تو نہیں خاص لوگوں کو ضرور حاصل ہے۔

کہا گیا کہ جمہوریت بنیادی حقوق کا تحفظ کرتی ہے جب کہ عوام کو بنیادی حقوق حاصل ہیں ہی نہیں تو کیسا تحفظ اور کون سے بنیادی حقوق؟ بنیادی حقوق جو عوام کو آئین نے دیے ہیں وہ عوام جمہوریت کے نام پر اسمبلی ایوانوں میں بیٹھے ہیں یا وہ بااثر اہم عہدوں پر تعینات اہم سرکاری افسر ہیں جو عوام کے ٹیکسوں پر عوام پر حکمرانی بھی کر رہے ہیں اور عوام کے نام پر عیش و عشرت کی زندگی گزار رہے ہیں اور بنیادی حقوق کے لیے انھوں نے بیرون ملک وہاں کی شہریت بھی لے رکھی ہے اور اپنی فیملیز اور سرمایہ باہر منتقل بھی کر رکھا ہے اور پاکستان میں وہ عوام پر حکم چلانے کے لیے اعلیٰ عہدوں پر تعینات ہیں۔

 حکمران اشرافیہ کے ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت روشن مستقبل کی ضمانت ہے مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ کن کا روشن مستقبل؟ کیونکہ عوام کا تو یہاں مستقبل ہے ہی نہیں، تو روشن مستقبل تو صرف ایوانوں میں موجود ان کے نمایندوں کا ہی نظر آتا ہے جن کی جب چاہے حکومت مراعات اورکئی گنا تنخواہ آئی ایم ایف سے پوچھے بغیر بڑھا دیتی ہے مگر جب عوام کو بجلی و گیس میں کچھ ریلیف دینے کی بات ہو یا سیلاب متاثرین کو بجلی بل میں رعایت دینا حکومتی مجبوری ہو تو آئی ایم ایف کی منظوری درکار ہوتی ہے۔

حکومت ارکان اسمبلی کے بعد وزیروں، بیوروکریٹس اور ججز پر مہربان ہو کر تنخواہیں بڑھانا چاہے بڑھا دیتی ہے مگر اسے عوام کے بنیادی حقوق یاد نہیں آتے اور بڑے عہدوں پر تعینات ان بڑوں کو خیال آتا ہے کہ ہم تو حکومت سے مفت بجلی، گیس، پٹرول اور دیگر مراعات لے ہی رہے ہیں کچھ مراعات عوام کو بھی حکومت سے دلوا دیں کہ جنھیں مراعات کی ہم سے زیادہ ضرورت ہے اور ہم حکومت سے کہیں کہ آئین عوام کو بھی جمہوریت کے نام پر بنیادی حقوق دینے کی بات کرتا ہے تو ہمارے ساتھ ان کا بھی خیال کر لیا جائے۔

بیورو کریٹس اور ججزکا تو جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں، جمہوریت سے تعلق تو صرف عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والوں کا ہی بنتا ہے۔

عوام کا تو اپنے نمایندوں کو جمہوریت کے نام پر ووٹ دے کر ان سے تعلق ختم ہو جاتا ہے اس لیے منتخب نمایندے ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ ایوانوں میں جا کر اپنے مفادات کو ترجیح دیں اور اپنا تحفظ کریں تو وہ متحد ہو کر کر لیتے ہیں، انھیں یہ خیال نہیں آتا کہ حکومت ہر بجٹ میں عوام پر ٹیکس لگا کر مہنگائی بڑھاتی ہے وہ بجٹ میں اس کی مخالفت ہی کر لیں تاکہ عوام کو فائدہ ہو مگر وہاں بھی وہ عوام کے بجائے حکومت کے مفادات کا ساتھ دیتے ہیں تاکہ نئے ٹیکسوں سے حکومت کی جو آمدنی بڑھے وہ آمدنی حکومت کو عوام کے بجائے ان ہی پر خرچ کرے۔

 جمہوریت کے ایوانوں میں بیٹھے لوگ وہاں صرف اپنی بات کرتے ہیں یا خاموش رہتے ہیں۔ سرکاری دستاویزات پڑھے بغیر اس کی توثیق کر دیتے ہیں اور حکومت ان سے منٹوں میں درجنوں من پسند بل منظورکرا لیتی ہے کیونکہ ایوانوں میں یہی جمہوریت رائج ہے جس کے ثمرات سے صرف عوام ہی محروم رہتے ہیں۔

اپوزیشن کو بھی جمہوریت اس وقت یاد آتی ہے جب انھیں حکومت کی مخالفت میں شور شرابا کرنا، بجٹ و دیگر سرکاری دستاویزات پھاڑنی اور ایوان میں اچھالنی ہوں مگر جب سب کے مفاد کی بات ہو سب ایک ہو کر حکومتی مراعات قبول کر لیتے ہیں اور اپوزیشن اپنے ہفتوں کے بائیکاٹ کی مراعات اور تنخواہیں بھی وصول کر لیتی ہے اور یہ سب جمہوریت کے نام پر ہوتا ہے جس سے مستفید بھی یہ جمہوریت کے دعویدار ہوتے ہیں اور عوام محروم رہ کر اپنے نمایندوں کی طرف دیکھتے رہ جاتے ہیں۔

عالمی یوم جمہوریت کے موقع پر حکمران جمہوریت کا اپنی مرضی کا چہرہ پیش کرتے ہیں کیونکہ اس جمہوریت کو حکمران اشرافیہ ترقی کی اساس قرار دیتی ہے، تو پی ٹی آئی جمہوریت کے عالمی دن پر خاموش رہتی ہے کیونکہ ان کی جمہوریت صرف اپنے بانی کی رہائی، افغان دہشت گردوں کی حمایت اور حکومتی اداروں کی مخالفت ہی جمہوریت ہے جس کی وہ جدوجہد کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ٹیرف سے انڈیا کو کتنا نقصان پہنچا؟ ششی تھرور نے بتا دیا
  • امریکا نے جدید ترین لڑاکا طیارے F-47 کی پیداوار شروع کردی
  • یقیں نہ کرنا، بہت اندھیرا ہے
  •   روس کا پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • پاک، سعودی دفاعی معاہدہ۔۔ ایک اور ایک گیارہ
  • جمہوریت کے ثمرات سے محروم عوام
  • روس کی امریکا کو جوہری معاہدے میں ایک سال کی توسیع کی پیشکش
  • اقوام متحدہ اجلاس؛ متعدد ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ
  • اقوام متحدہ؛ 6 ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلیں گے؛ اسرائیل امریکا کا بائیکاٹ
  • امریکا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو نمائشی اقدام قرار دیا