اداکارہ ماریہ وسطی نے شوبز سے دوری کیوں اختیار کر رکھی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
پاکستان شوبز کی سینئر اداکارہ ماریہ واسطی نے اسکرین سے دوری کی وجہ سے پردہ اُٹھا دیا۔
ماریہ واسطی نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی چینل کے مزاحیہ پروگرام میں شرکت کی، جہاں انہوں نے شوبز سے اپنی عارضی دوری کی وجوہات اور فنی سفر پر گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی خاص وجہ سے اسکرین سے دور نہیں ہوئیں، بلکہ وہ ایک منفرد، تخلیقی اور چیلنجنگ کردار کی تلاش میں ہیں، جو ان کی اداکارانہ صلاحیتوں کو اجاگر کر سکے۔
ماریہ واسطی کے مطابق انہیں کئی اسکرپٹس موصول ہوئے تاہم ان میں وہ نیا پن اور گہرائی موجود نہیں تھی جس کی وہ متلاشی ہیں۔
انہوں نے موجودہ ڈرامہ انڈسٹری میں یکسانیت پر بھی تنقید کی اور کہا کہ آج کل کے کرداروں میں تنوع اور گہرائی کی کمی ہے۔ پی ٹی وی کے دور کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت کیے گئے کردار ان کے دل کے بہت قریب ہیں، کیونکہ وہ ان میں خود کو پوری طرح جذب کر لیتی تھیں۔
اداکارہ نے کہا کہ جب انہیں کوئی ایسا کردار آفر ہوگا جس کو وہ تلاش کر رہی ہیں وہ ضرور اسکرین پر واپسی کریں گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔