ایم ایس ایم کے مرکزی صدر کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ "ہمارے تعلیمی ادارے صرف ڈگری تقسیم کرنے والے ادارے بن کر رہ گئے ہیں، جبکہ طلبہ کی شخصی، فکری اور اخلاقی تربیت کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔"انہوں نے بتایا کہ ایم ایس ایم اس خلا کو پُر کرنے کیلئے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں فکری نشستیں، تربیتی ورکشاپس، مطالعہ کی محافل، اور سیرت و اخلاقیات پر مبنی پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ (ایم ایس ایم) کے مرکزی صدر شیخ فرحان عزیز نے کہا ہے کہ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ نوجوانوں کو علم، کردار، قیادت اور قومی خدمت کے جامع پیغام سے روشناس کرا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کسی بھی معاشرے کی فکری اور عملی تعمیر میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، اور یہی وہ طبقہ ہے جس پر قوم کا مستقبل استوار ہوتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ایس ایم کے زیر اہتمام منعقدہ تین روزہ تربیتی ورکشاپ میں شریک طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیتی ورکشاپ میں مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ کے مرکزی، صوبائی اور ضلعی ذمہ داران اور مختلف کالجز و یونیورسٹیز کے طلبہ کی بڑی تعداد شریک تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ایک فکری، نظریاتی اور تربیتی تحریک ہے، جو نئی نسل کو محض تعلیمی اسناد ہی نہیں بلکہ دینی فہم، اخلاقی بصیرت اور قیادت کی صلاحیتیں بھی مہیا کرنا چاہتی ہے۔

شیخ فرحان عزیز نے کہا کہ "ہمارے تعلیمی ادارے صرف ڈگری تقسیم کرنے والے ادارے بن کر رہ گئے ہیں، جبکہ طلبہ کی شخصی، فکری اور اخلاقی تربیت کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔"انہوں نے بتایا کہ ایم ایس ایم اس خلا کو پُر کرنے کیلئے ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں فکری نشستیں، تربیتی ورکشاپس، مطالعہ کی محافل، اور سیرت و اخلاقیات پر مبنی پروگرامز کا انعقاد کرتی ہے۔ مرکزی صدر ایم ایس ایم نے سوشل میڈیا کے منفی استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور نوجوانوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا:"یوٹیوب، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسی پلیٹ فارمز اگر شعور کے بغیر استعمال ہوں تو وہ نوجوانوں کے وقت، ذہن اور صلاحیتوں کا زیاں بن جاتے ہیں۔ نوجوان ان پلیٹ فارمز کو مثبت مقصد کیلئے استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ مصطفوی سٹوڈنٹس موومنٹ چاہتی ہے کہ نئی نسل محض روزگار کے حصول کی خاطر تعلیم حاصل نہ کرے، بلکہ وہ قوم و ملت کی ترقی، فلاح اور بیداری کے لیے عزم، وژن اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایم ایس ایم نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

کینیڈا کی نئی امیگریشن پالیسی: غیر ملکی طلبہ میں کمی، ماہرین کے لیے خصوصی راستہ

کینیڈا نے اپنی تازہ ترین امیگریشن پالیسی میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے جس کے تحت ملک میں غیر ملکی طلبہ کے داخلوں میں 25 سے 32 فیصد کمی کی جائے گی جب کہ دوسری جانب امریکا کے ایچ 1 بی ویزا ہولڈرز اور اعلیٰ تربیت یافتہ ماہرین کو بلانے کے لیے خصوصی راستہ متعارف کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کینیڈا: بھارتی طلبا کی ویزا درخواستوں کو مسترد کرنے کی شرح میں 74 فیصد اضافے کی وجہ کیا بنی؟

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کینیڈا گزشتہ چند سالوں میں آبادی میں تیز رفتار اضافے کے بعد امیگریشن پر سخت کنٹرول نافذ کر رہا ہے اور ساتھ ہی امریکا میں امیگریشن قوانین کی سختیوں کے باعث اعلیٰ ہنرمند افراد کے لیے متبادل مواقع پیدا کر رہا ہے۔

وزیراعظم مارک کارنی کی حکومت نے اپنے پہلے بجٹ میں اعلان کیا کہ وہ بین الاقوامی ٹیلنٹ کو راغب کرنے کے لیے 1.2 ارب ڈالر (تقریباً 106 کروڑ روپے) مختص کرے گی جس کے ذریعے ایک ہزار سے زائد اعلیٰ مہارت رکھنے والے پیشہ ور افراد کو بھرتی کیا جائے گا۔

بجٹ دستاویز میں کہا گیا کہ ان محققین کی مہارت عالمی مسابقت میں اضافہ کرے گی اور مستقبل کی معیشت کے فروغ میں مددگار ثابت ہوگی۔

ایچ 1 بی ویزہ ہولڈرز کے لیے تیز رفتار داخلہ نظام

کینیڈا جلد ہی ’ایکسلیریٹڈ پاتھ وے‘ کا آغاز کرے گا جو امریکا کےایچ 1 بی ویزا ہولڈرز کے لیے خصوصی طور پر بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیے: کینیڈا نے بنا دستاویزات کام کرنے والے غیرملکیوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا

یہ پروگرام امریکی پالیسیوں کے برعکس ہے جہاں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے H-1B ویزہ فیس میں اضافہ کرتے ہوئے اسے 100,000 امریکی ڈالر تک کر دیا ہے جس سے کئی ہنرمند تارکین وطن میں غیریقینی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔

امیگریشن پالیسی میں بڑی تبدیلیاں

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، کینیڈا کی حکومت نے 2026 سے 2028 کے دوران سالانہ 3,80,000 مستقل رہائشیوں کو شامل کرنے کا ہدف رکھا ہے تاہم عارضی رہائشیوں کی تعداد کو 40 فیصد تک کم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

2026  میں یہ تعداد 3,85,000 جبکہ 2027 اور 2028 میں 3,70,000 تک محدود کی جائے گی۔

اسی طرح نئے اسٹڈی پرمٹس کی تعداد بھی نمایاں طور پر کم کی جا رہی ہے۔ 2026 میں 1,55,000، جبکہ 2027 اور 2028 میں 1,50,000 تک محدود کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کینیڈا فری لانسرز کو ریموٹ ورک ویزا جاری کرے گا

یہ تعداد سابق وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کی حکومت کے مقرر کردہ 3,05,900 سالانہ ہدف سے تقریباً نصف ہے۔

پالیسی کے اثرات

مالیاتی ادارے دیژاردن کے مطابق کم امیگریشن سے قلیل مدت میں اجرتوں میں اضافے کا امکان ہے کیونکہ آجران کم دستیاب کارکنوں کو حاصل کرنے کے لیے زیادہ بولی لگائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق اس پالیسی سے آبادی میں اضافے کی رفتار کم ہو جائے گی جس سے کرایوں اور رہائشی لاگت میں کمی متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیے: امریکا کی ایچ ون بی نئی ویزا پالیسی، کونسے ممالک اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں؟

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ آبادی کی سست رفتار معیشت کی فی کس پیداوار میں کمی کو روکنے میں مدد دے گی اور رہائشی شعبے میں افراطِ زر کے دباؤ کو بھی کم کرے گی۔

حکومت کا نیا ہدف

کینیڈا نے سنہ 2027 کے اختتام تک غیر مستقل رہائشیوں کا حصہ آبادی کے 5 فیصد سے کم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ فی الحال یہ تناسب 7.3 فیصد ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا کی نئی پالیسی: غیرملکی ہنرمندوں کے لیے ویزا فیس ایک لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی، پاکستان پر کیا اثر پڑےگا؟

یونیورسٹیز کینیڈا نے حکومت کے اقدام کو پائیدار امیگریشن نظام کی طرف ایک قدم قرار دیا ہے تاہم تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ پالیسی حکومت کے ٹیلنٹ اور اقتصادی اہداف کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہونی چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی ایچ 1 بی ویزا کینیڈا کینیڈا کی نئی ویزا پالیسی

متعلقہ مضامین

  • علامہ اقبالؒ کا فکری ورثہ آنے والی نسلوں کیلئے مشعلِ راہ رہے گا، صدرِ مملکت
  • پنجاب میں آئی ٹی گریجویٹس کیلیے تاریخی موقع:وزیراعلیٰ آئی ٹی انٹرن شپ پروگرام کا آغاز
  • چیف منسٹر آئی ٹی انٹرن شپ پروگرام کا آغاز، گریجویٹس کے لیے روزگار اور تربیت کا شاندار موقع
  • آئی آر ایس پشاور اور سراپا کا باہمی تعاون کا معاہدہ
  • فکری یلغار کا مقابلہ قرآن و سنت کی روشنی میں ہی ممکن ہے‘ اکرام اللہ
  • ڈاکٹر ظفر اقبال بین الاقوامی سیمینار میں شرکت کیلیے ڈھاکا روانہ
  • پنجاب آرٹس کونسل کا تھیٹرز میں کیمرے آن رکھنے کی سخت ہدایات جاری
  • ترکیہ: پاکستانی طلبہ کے اعزاز میں ثقافتی شام کا انعقاد
  • وزیراعلیٰ نے طلبہ کی ڈیجیٹل حاضری کے نظام کا افتتاح کردیا
  • کینیڈا کی نئی امیگریشن پالیسی: غیر ملکی طلبہ میں کمی، ماہرین کے لیے خصوصی راستہ