علیمہ خان فساد کی جڑ، عمران خان کا کوئی رشتہ دار لیڈر بننے کی کوشش نہ کرے، شیر افضل
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بہن علیمہ خان پر سنگین الزامات لگادیے، علیمہ خان کو پارٹی کمزور کرنے کا ذمہ دار اور فساد کی جڑ قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کا کوئی رشتے دار لیڈر بننے کی کوشش نہ کرے، عمران خان کی بیگم اور بہن صرف رشتے دار ہونے کی حیثیت سے انتہائی قابل احترام ہیں اور ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سابق رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سے عمران خان کو سائیڈ لائن کرنے میں کسی رہنما اور لیڈر نے کردار نہیں ہے بلکہ یہ کام خود عمران خان کی بہن علیمہ خان نے کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ جنید اکبر خان کو بھی علیمہ خان نے کال کر کے برا بھلا کہا جبکہ علی اصغر خان کو بھی کال کی گئی۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ خیبرپختونخوا صرف عمران خان کے ساتھ ہے، علیمہ خان نے سوشل میڈیا پر خیبر پختونخوا کی قیادت کے خلاف مہم چلوائی اور کہا کہ وہ پارٹی و قیادت کے درمیان طلاق کروائیں گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ وہ علی امین گنڈا پور سمیت بجٹ پاس کرنے والے دیگر لوگوں کو تختہ مشق بنائیں گی اور پختونخوا کی قیادت اور کارکنوں کے درمیان طلاق کروائیں گی۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو تختہ مشق بنا دیا گیا، جنید اکبر خان آج کل نشانے پر ہیں، سوشل میڈیا پر مہم جاری ہے، آخر کیوں؟ آج پنجاب سے کارکنان لاکر پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کی قیادت کو گالیاں پڑوائی گئیں اور تشدد کروایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دھرنوں اور احتجاج میں خیبرپختونخوا سے لاکھوں لوگوں نے شرکت کی اور شہید ہونے والے تمام 14 کارکنان بھی خیبرپختونخوا سے تھے، سوشل میڈیا والوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کی قیادت کو عبرت کا نشان بنائیں۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ آج نشانہ بننے والی قیادت اگر میرے ساتھ کھڑی ہوتی تو یہ سب محفوظ ہوتے، شاید اب ان کو احساس ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کو کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اس طرح سے کچھ حاصل ہوسکتا تو پارٹی مضبوط و مستحکم ہوتی۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر یہی سلسلہ رہا تو مستقبل میں کوئی بھی ورکر قیادت کے ساتھ باہر نہیں نکلے گا اور نہ ہی قیادت پر یقین کرے گا۔ یہ کوششیں پارٹی کو تباہ کرنے کے مترادف ہیں اور میں ان کی شدید مذمت کرتا ہوں، مجھے معلوم ہے کہ اس کے بعد میرے خلاف بھی مہم چلائی جائے گی کیونکہ ان کی یہی اوقات اور روش رہی ہے۔
سابق رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے لوگ انہیں پہچانیں، آپ پر ہی حملے ہورہے ہیں، بجٹ پاس کرنا گناہ کبیرہ ہوگیا، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت کس کی ہے؟ یہ شوشہ چھوڑا گیا کہ خان نے بجٹ کو اپنی ہدایت سے مشروط کیا۔
انہوں نے کہا کہ دوسرا وار اس طرح کیا گیا کہ عمران خان کی بنائی ہوئی سیاسی کمیٹی جس نے بجٹ کی منظور دی اور پھر اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی نے اس فیصلے کے تحت ایوان کی کارروائی کی انہیں بھی نشانے پر رکھ لیا گیا ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ بجٹ پاس کرنا خیبرپختونخوا کے اراکین اسمبلی اور عوام کا حق ہے۔ ان حرکتوں سے نفرتیں، شک و شبہات پیدا کیے جارہے ہیں تا کہ پارٹی قیادت کو مزید ٹھکانے لگایا جاسکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں آج بھی دوٹوک انداز میں کہنا چاہتا ہوں کہ خیبرپختونخوا عمران خان کا ہے اور وہاں کے ورکرز صرف عمران خان کے ساتھ ہیں، بانی تحریک انصاف کا کوئی رشتے دار لیڈر بننے کی کوشش نہ کرے، عمران خان کی بیگم اور بہن صرف رشتے دار ہونے کی حیثیت سے انتہائی قابل احترام ہیں اور ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا عمران خان کی علیمہ خان نے پختونخوا کی پی ٹی ا ئی رشتے دار خان کو
پڑھیں:
اگلے ہفتے ایرانی قیادت سے ملاقات ہوگی، امریکی صدر کا انکشاف
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایرانی قیادت سے اگلے ہفتے ملاقات طے ہے تاہم اس ملاقات میں اب کسی معاہدے کی ضرورت نہیں رہی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نیٹو سربراہی اجلاس کے میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ہم شاید کوئی معاہدہ کریں، لیکن میرے نزدیک یہ ضروری نہیں ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ معاہدہ ہوتا ہے یا نہیں۔ اہم یہ ہے کہ ایران نے جنگ لڑی لیکن اب جنگ بندی ہے اور وہ بات چیت کے لیے راضی ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ہم نے ایران کا نیوکلیئر (پروگرام) تباہ کر دیا۔ جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس لیے مجھے اب اس بارے میں کوئی خاص فکر نہیں۔
ٹرمپ کے اس بیان کو بعض مبصرین مذاکرات سے عدم دلچسپی اور طاقت کے مظاہرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ کچھ حلقے اسے غیر روایتی سفارت کاری کا تسلسل قرار دے رہے ہیں۔