مون سون بارشوں سے قبل نالوں کی صفائی یقینی بنائی جائے، سنی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)پاکستان سنی تحریک کے سینئر مرکزی نائب صدر محمد خالد قادری نے اپنے بیان میں وزیر اعلی سندھ، وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا ہے کہ مون سون بارشوں سے قبل نالوں/ گٹر اور بجلی کے نظام کو درست کرنے کیلئے سندھ بھر میں اقدامات کیے جائیں، ہر سال بارشیں ہوتی ہیں اور نقصان عوام کا ہوتا ہے جبکہ حکومت اور متعلقہ ادارے صرف اجلاسوں اور بیانات تک محدود ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہر سال مسائل ہوتے ہیں کیونکہ ان مسائل کا مستقل حل نکالا ہی نہیں جاتا، سیوریج کے ناقص نظام کو درست کیا ہی نہیں جاتا۔ بارشیں اللہ کی طرف سے نعمت ہوتی ہیں مگر حکمرانوں کی نااہلی اور متعلقہ محکموں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے عوام نہ صرف اذیت میں مبتلا ہوتی ہے بلکہ نقصانات سے بھی دوچار ہوتی ہے۔،ہر سال سندھ بھر میں ترقیاتی کاموں/ ضلعی حکومتوں کے اربوں روپیہ خرچ ہوتے ہیں مگر ایک شہر،ایک تعلقہ،ایک علاقہ نہیں دکھایا جاسکتا، جہاں پانی، بجلی سیوریج کا نظام بلکل درست ہو۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت اور ضلعی حکومتیں/انتظامیہ خود عوام کی دشمن ہے درخت لگانے کے بجائے انہیں کاٹ دیا جاتا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے درختوں کو مکمل کاٹنے کے بجائے چھانٹی/کٹنگ کی جائے، درخت ختم کرنا انسان دشمنی ہے ہر ادارہ درخت پودے لگا کر انکی دیکھ بھال کرے تاکہ بڑھتی ہوئی درجہ حرارت اور آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔ محمد خالد قادری نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر اور میئر حیدرآباد ذاتی دلچسپی لیکر نالوں/گٹر کی صفائی کو یقینی بنائیں، اسٹریٹ لائٹ کے نظام کو بہتر بنائیں اور جگہ جگہ پودے/درخت لگائے جائیں۔ بالخصوص قبرستانوں کی حالت زار کو بھی درست کیا جائے اور جن قبرستانوں میں گٹر لائن کا گندہ پانی جاتا ہے قبروں کی بے حرمتی ہوتی ہے اسکی روک تھام کیلئے اقدامات کیے جائیں، قبرستانوں میں اور باہر راستوں پر بھی درخت لگائے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
خاتون جسٹس کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج، درست فورم جوڈیشل کونسل: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج جسٹس ثمن رفعت کے خلاف توہین عدالت درخواست خارج کردی۔ جسٹس خادم حسین سومرو نے کلثوم خالق ایڈووکیٹ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کرنے کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی۔ عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون وکیل کو بھاری جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ جج کے خلاف کارروائی کا درست فورم سپریم جوڈیشل کونسل ہے، جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے صرف آبزرویشنز دیں، کوئی حکم جاری نہیں کیا جس پر عملدرآمد ہوتا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ پٹیشنر نے توہین عدالت کی درخواست میں بہت سے ایسے افراد کو فریق بنایا جو آئینی عہدوں پر بیٹھے ہیں، آئینی عہدے پر فائز شخص یا شخصیات کو فریق نہیں بنایا جا سکتا جب تک ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت نہ ہو۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کا کوئی جج اسی عدالت کے کسی دوسرے حاضر سروس جج کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا مجاز نہیں، کسی حاضر سروس جج کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی قابل سماعت نہیں۔