تجارتی محاذ پر برف پگھل گئی:امریکا اور چین کے درمیان تاریخی معاہدہ طے
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن / بیجنگ: دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں امریکا اور چین نے کئی مہینوں پر محیط تجارتی کشیدگی کے بعد بالآخر ایک نئے تجارتی معاہدے پر دستخط کر لیے ہیں، جس کی تصدیق دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت نے علیحدہ علیحدہ بیانات میں کی ہے، جسے عالمی منڈیوں میں استحکام کی امید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کی شب وائٹ ہاؤس میں ایک خصوصی تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حال ہی میں چین کے ساتھ ایک نئے تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں جو دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کو کم کرنے کی بڑی پیش رفت ہے،تاہم انہوں نے معاہدے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق اس حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ یہ معاہدہ دراصل گزشتہ ماہ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کا تسلسل ہے، جہاں امریکا اور چین کے نمائندوں نے عارضی تجارتی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ جنیوا کے بعد لندن میں بات چیت کا دوسرا دور ہوا، جس کے نتیجے میں فریم ورک معاہدے کی بنیاد رکھی گئی، جسے اب باضابطہ شکل دے دی گئی ہے۔
امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے بلومبرگ ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں تصدیق کی کہ معاہدے پر 2روز قبل دستخط ہو چکے ہیں، تاہم انہوں نے بھی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ مزید وضاحت آئندہ دنوں میں سامنے لائی جائے گی۔
اُدھر چین کی وزارتِ تجارت نے بھی اس معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقین فریم ورک معاہدے کے تمام نکات پر متفق ہو چکے ہیں۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین برآمدی کنٹرول کے تحت آنے والی اشیا کے اجازت نامے قانون کے مطابق جاری کرے گا اور اس کے بدلے میں امریکا چین پر عائد چند اہم تجارتی پابندیاں واپس لے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ صرف تجارتی توازن ہی نہیں بلکہ دوطرفہ بھروسے کی فضا کو بحال کرنے کی بھی ایک بڑی کوشش ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان ٹیرف جنگ، پابندیوں اور سپلائی چین کے بحران نے عالمی معیشت کو غیر یقینی صورتحال سے دوچار کر رکھا تھا۔
واضح رہے کہ چین نے اپریل میں امریکی پابندیوں کے ردعمل میں نایاب معدنیات، میگنیٹس اور دیگر صنعتی خام مال کی برآمدات معطل کر دی تھیں، جس سے دنیا بھر کی آٹو، ڈیفنس اور سیمی کنڈکٹر انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی۔
اس کے جواب میں امریکا نے بھی چین کو سیمی کنڈکٹر ڈیزائن سافٹ ویئر، طیاروں اور دیگر حساس ٹیکنالوجیز کی برآمد پر پابندی لگا دی، جس سے نہ صرف بیجنگ کے صنعتی منصوبے متاثر ہوئے بلکہ دونوں ممالک کی باہمی تجارت بھی تاریخی سطح پر کم ہو گئی۔
اگرچہ دونوں طاقتوں کے مابین حالیہ معاہدے کی مکمل تفصیلات فی الحال منظر عام پر نہیں آئیں، تاہم سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ معاہدے کے اہم نکات میں چین کا نایاب معدنیات پر سے برآمدی پابندیاں نرم کرنا، امریکا کی جانب سے حساس ٹیکنالوجیز پر عائد جزوی پابندیاں ہٹانا، ٹیرف کی سطح کو 2019 کی پوزیشن پر لانا، سیمی کنڈکٹر اور ہوا بازی کی صنعت میں مشترکہ تعاون کی شروعات اور ایک سالہ جائزہ مکینزم کے ذریعے معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی شامل ہو سکتا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر اس معاہدے کو ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے تجارتی مشیر نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ عالمی تجارتی نظام میں استحکام پیدا کرے گا اور ترقی پذیر ممالک کی برآمدات پر بھی مثبت اثرات ڈالے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: معاہدے کی معاہدے پر کہا کہ چین کے
پڑھیں:
ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثقافتی تعاون اسلامی وحدت کی مثال بن سکتا ہے، سید رضا صالحی امیری
ریاض میں سعودی وزیر نے دونوں ملکوں کی جغرافیائی و ثقافتی قربت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عوام ایران کی ثقافت و تاریخ سے واقف ہیں اور سیاحتی روابط کا فروغ ہماری اقوام کے درمیان دوستی، باہمی شناخت اور ثقافتی تبادلے میں اضافہ کرے گا۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں وزرا نے مسلسل مکالمے کی ضرورت، مشترکہ سیاحتی ورکنگ گروپ کی تشکیل اور تہران و ریاض میں ثقافتی تقریبات اور تخصصی نمائشوں کے اہتمام پر اتفاق کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوامِ متحدہ کی عالمی سیاحت تنظیم (UNWTO) کی 26 ویں جنرل اسمبلی کے موقع پر ریاض میں ایک دوستانہ ملاقات کے دوران، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرِ میراثِ ثقافت، سیاحت و دستکاری سید رضا صالحی امیری اور سعودی عرب کے وزیرِ سیاحت احمد آل خطیب نے دونوں ملکوں کے درمیان ثقافتی اور سیاحتی تعاون کے ایک نئے باب کے آغاز پر زور دیا۔ ایران کی ثقافتی میراث اور سیاحت و دستکاری کے وزیر سید رضا صالحی امیری نے سعودی وزیرِ سیاحت احمد آل خطیب سے ملاقات میں عالمی سیاحت کی جنرل اسمبلی کی شایانِ شان میزبانی پر سعودی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان علمی، ثقافتی اور سیاحتی تعاون دونوں ملکوں کے اہلِ دانش کی علاقائی و اسلامی تعاملات کے فروغ کی مشترک خواہش کا عکاس ہے، یہ تعاون باہمی ہمآہنگی کے ایک نئے مرحلے، علاقائی ثقافتی سرمائے و خود انحصاری کی تقویت اور اسلامی مشترک ذمہ داریوں کے استحکام کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مثبت پیش رفت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی توسیع کی خواہش واضح اور قطعی ہے، گزشتہ مہینوں میں تعلقات میں دو اہم سنگِ میل قائم ہوئے، دوحہ میں ڈاکٹر مسعود پزشکیان اور محمد بن سلمان کی ملاقات اور دوسرا، سعودی وزیرِ دفاع کا تہران کا دورہ اور اعلیٰ ایرانی حکام سے ملاقات۔ صالحی امیری نے کہا کہ ایران مشترکہ ثقافتی و سیاحتی منصوبوں خصوصاً ثقافتی میراث، دستکاریوں اور مذہبی سیاحت میں فعال شرکت کے لیے تیار ہے، تاکہ دونوں ملکوں کی اقوام کے درمیان باہمی شناخت مزید گہری ہو، ہمارا یقین ہے کہ سیاحت ایران و سعودی عرب کے عوامی ربط کو مضبوط بنا سکتی ہے، ہمارے لوگ مکہ و مدینہ کے سفر کے خواہاں ہیں اور سعودی عوام بھی ایران کی سیر و زیارات چاہتے ہیں۔
انہوں نے سعودی ہم منصب کو تہران بین الاقوامی سیاحتی نمائش میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے کا سب سے بڑا سیاحتی ایونٹ ہے، جو ایران و سعودی عرب کی ثقافتی و اقتصادی صلاحیتوں کے تعارف اور دونوں ملکوں کے سیاحتی شعبوں کے درمیان نئے روابط کے قیام کے لیے بہترین موقع ہوگا۔ صالحی امیری نے مشرقِ وسطیٰ کی ثقافتی و تاریخی گنجائشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا خطہ دنیا کی بہترین تاریخی و تہذیبی وراثت رکھتا ہے، مگر عالمی معیشت میں سیاحت کا اس کا حصہ اپنی حقیقی سطح تک نہیں پہنچا، ایران سعودی تعاون بین الاقوامی سیاحوں کی کشش اور اسلامی تہذیب کے تعارف کے لیے محرک بن سکتا ہے۔ وزیرِ ثقافت نے مزید کہا کہ صدرِ ایران ڈاکٹر پزشکیان کی طرف گرم جوشی کیساتھ ان کا سلام ولی عہد تک پہنچا دیں، ہمارا ماننا ہے کہ ثقافتی و عوامی روابط کی توسیع فطری طور پر حکومتوں کے تعلقات کو بھی مضبوط کرتی ہے۔
اس موقع پر سعودی عرب کے وزیرِ سیاحت احمد آل خطیب نے اجلاس میں صالحی امیری کی شرکت پر قدردانی کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس کے ایجنڈے کے لیے ایران کی فعال موجودگی اور آپ کی حمایت پر شکریہ ادا کرتا ہوں، میں نے ولی عہد کو آپ سے ملاقات کی اطلاع دی ہے اور انہوں نے خادم الحرمین الشریفین اور اپنی طرف سے حکومت و ملتِ ایران کے لیے سلام اور نیک تمنائیں بھیجی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ سے ملاقات سے پہلے محمد بن سلمان سے ضروری ہم آہنگی کر لی گئی تھی، اور ہم دو طرفہ مکالمے کے فروغ کا خیر مقدم کرتے ہیں، سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات نے حالیہ برسوں میں مثبت رخ اختیار کیا ہے، جس کے علاقائی استحکام، عوامی روابط اور پڑوسی ممالک کی معیشت پر اہم اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
آل خطیب نے مزید کہا کہ تہران کی بین الاقوامی نمائش میں شرکت کی دعوت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ایران کی دستکاریاں جیسے قالین، زعفران اور روایتی فنون سعودی عوام کے لیے شناختہ شدہ اور سود مند ہیں، ہم اس شعبے میں دو طرفہ تعاون کے فروغ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے دونوں ملکوں کی جغرافیائی و ثقافتی قربت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عوام ایران کی ثقافت و تاریخ سے واقف ہیں اور سیاحتی روابط کا فروغ ہماری اقوام کے درمیان دوستی، باہمی شناخت اور ثقافتی تبادلے میں اضافہ کرے گا۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں وزرا نے مسلسل مکالمے کی ضرورت، مشترکہ سیاحتی ورکنگ گروپ کی تشکیل اور تہران و ریاض میں ثقافتی تقریبات اور تخصصی نمائشوں کے اہتمام پر اتفاق کیا۔