رونالڈو ’النصر کلب‘ سے ایک دن کا کتنا کروڑ معاوضہ لیں گے؟
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
ریاض:دنیائے فٹبال کے عظیم کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو نے سعودی عرب کے فٹبال کلب النصر کے ساتھ دو سالہ نئے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر النصر کے چیئرمین عبداللہ الماجد کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے رونالڈو نے لکھا کہ نیا باب شروع ہو چکا ہے، وہی جذبہ، وہی ارادے، آئیں مل کر تاریخ رقم کریں۔ تصویر میں رونالڈو نے اپنی نئی جرسی تھام رکھی ہے جس پر2027 درج ہے۔
النصر کی جانب سے جاری بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ معاہدے میں دو سال کی توسیع کی گئی ہے اور رونالڈو 2027 تک کلب کا حصہ رہیں گے۔ اس عرصے میں وہ اپنی 42 ویں سالگرہ بھی النصر میں منائیں گے۔
رونالڈو نے 2022 میں النصر کلب میں شمولیت اختیار کی تھی اور اب تک 105 میچز میں 93 گول اسکور کر چکے ہیں۔ النصر سے قبل وہ مانچسٹر یونائیٹڈ سمیت یورپ کے بڑے کلبز کی نمائندگی کر چکے ہیں۔
پرتگال کے اسٹار فٹبالر اب تک اپنے کیریئر میں مجموعی طور پر 938 گول کر چکے ہیں اور ایک ہزار گولز کی جانب گامزن ہیں۔ ان کی قیادت میں پرتگال نے یوئیفا نیشنز لیگ اور یورو چیمپئن شپ جیسے بڑے اعزازات بھی جیتے ہیں۔
نئے معاہدے کے تحت رونالڈو کو سالانہ 188 ملین یورو (تقریباً 61 ارب 50 کروڑ پاکستانی روپے) معاوضہ ملے گا۔ اس نئے معاہدے کے بعد رونالڈو کی ایک دن کی تنخواہ تقریباً 16 کروڑ 84 لاکھ روپے بنتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رونالڈو نے
پڑھیں:
ایران اسرائیل تنازع: بلوچستان میں کاروباری طبقہ کتنا متاثر ہورہا ہے؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہو گئی ہے تاہم موجودگی صورتحال پیش نظر حکومت کی جانب سے پاک ایران سرحد کو تاحال آمدورفت کے لیے مکمل طور پر نہیں کھولا گیا جس سے بلوچستان کے سرحدی علاقے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے بعد ایران نے فضائی حدود کھولنے کا اعلان کردیا
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ایوان صنعت و تجارت ایوب مریانی نے کہا کہ جنگ عالمی مفادات کی بنیاد پر لڑی جا رہی ہے مگر اس کے سنگین اثرات بلوچستان خصوصاً سرحدی اضلاع پر پڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تفتان، پنجگور، تربت اور گوادر جیسے اضلاع میں 10 سے 20 لاکھ افراد کا روزگار خطرے میں ہے۔
ایوب مریانی کے مطابق ایران سے درآمد کی جانے والی روزمرہ استعمال کی اشیا خصوصاً خوردنی اجناس مکمل طور پر بند ہو چکی ہیں جب کہ بلوچستان سے ایران بھیجی جانے والی اجناس بشمول آم، کینو اور چاول کی برآمدات بھی معطل ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیے: ایران اسرائیل جنگ بندی، کیا بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں صورتحال معمول پر آگئی؟
انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام خاص طور پر اربعین کے دوران چاول کی بڑی مقدار میں خریداری کرتے ہیں جو اب ممکن نہیں رہی۔
ایوب مریانی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو کاروباری حضرات ایران میں ایڈوانس ادائیگی کر چکے ہیں ان کی رقم بھی خطرے میں ہے۔
مزید پڑھیں: خوبانی کا سیزن جوبن پر، بلوچستان کے باغات مہک اٹھے
انہوں نے سرحدی علاقوں میں جاری پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کو سنگین بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایرانی تیل بند ہونے کے بعد بلوچستان کے بارڈر ایریاز میں لوگ حیران و پریشان بیٹھے ہیں کیونکہ وہاں زندگی کی بنیادی سہولیات پہلے سے ہی ناپید تھیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل تنازع بلوچستان بلوچستان میں کاروبار متاثر