ایران کا این پی ٹی سے نکلنے کا عندیہ، فرانس نے خطرے کی گھنٹی بجا دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے خبردار کیا ہے کہ عالمی برادری کو فوری اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی سے علیحدگی سے روکا جا سکے، اس معاہدے کے تحت ایران پر جوہری ہتھیار حاصل کرنے پر پابندی عائد ہے۔
ایرانی سیاستدانوں نے حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے جواب میں اس معاہدے سے دستبرداری کی دھمکی دی ہے، جن میں ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اگرچہ صدر میکرون نے ان حملوں کو حقیقی معنوں میں مؤثر قرار دیا تھا لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ بدترین ممکنہ صورتحال یہ ہوگی کہ ایران ہتھیاروں پر کنٹرول کے اس تاریخی معاہدے سے نکل جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
یورپی یونین کے برسلز میں منعقدہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر میکرون نے کہا کہ بدترین صورتحال یہ ہوگی کہ ان حملوں کا نتیجہ ایران کی این پی ٹی سے علیحدگی ہو، جس سے ایک اجتماعی کمزوری اور بگاڑ جنم لے سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہ کہ ہماری امید ہے کہ مختلف فریقین کے درمیان مؤثر ہم آہنگی قائم ہو، کیونکہ ہمارا مقصد ایران کی ممکنہ جوہری سرگرمیوں کی بحالی کو روکنا ہے۔
صدر میکرون نے بتایا کہ فرانس اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے دیگر چار مستقل ارکان – امریکا، برطانیہ، روس، اور چین – سے آئندہ چند دنوں میں مشاورت کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران سے متعلق فرانس کے حالیہ روابط کے بارے میں آگاہ کیا ہے، جن میں آخری چند گھنٹوں کے دوران ہونے والی بات چیت بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں:
اقوامِ متحدہ کی جوہری توانائی کی ایجنسی آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا ہے کہ اگر ایران اس معاہدے سے علیحدہ ہوتا ہے تو یہ انتہائی افسوسناک ہوگا۔
22 جون کو جس دن امریکا نے فردو سمیت تین ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا تو ایرانی پارلیمنٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سربراہ عباس گل رو نے کہا تھا کہ ایران کو قانونی طور پر اس معاہدے سے علیحدگی کا حق حاصل ہے، بعد میں انہوں نے کہا کہ ارکانِ پارلیمان اس معاہدے میں ایران کی شمولیت کا ازسرنو جائزہ لیں گے۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں، ایرانی پارلیمنٹ نے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے، اس فیصلے کے بعد سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایجنسی پر الزام عائد کیا کہ وہ ان حملوں کی مناسب مذمت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ وہ کسی فوجی جوہری پروگرام کے پیچھے نہیں ہے اور اس کا یورینیم کی افزودگی کا حق صرف پُرامن اور سول مقاصد کے لیے ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آیت اللہ علی خامنہ ای افزودگی کا حق اقوام متحدہ ایران ایرانی پارلیمنٹ ایمانویل میکرون این پی ٹی جوہری پروگرام سپریم لیڈر فرانس یورینیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آیت اللہ علی خامنہ ای افزودگی کا حق اقوام متحدہ ایران ایرانی پارلیمنٹ ایمانویل میکرون این پی ٹی جوہری پروگرام سپریم لیڈر یورینیم معاہدے سے اس معاہدے میکرون نے ایران کی انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
ایران کی پاکستان اور افغانستان کے درمیاں ثالثی کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: ایران نے پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ثالثی و مصالحت کی پیشکش کردی ہے۔
میڈیارپورٹ کا کہناہے کہ سفارتی ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے فون پر رابطہ کیا اور کہا کہ ایران مصالحت کے لیے ہر ممکن مدد کو تیار ہے۔ ٹیلی فون پر اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی اوربین الاقوامی امورپرتبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیرخارجہ نے پاکستان اورافغان طالبان کےدرمیان ثالثی ومصالحت کی پیشکش کی اور دونوں ممالک کے قدیم اور دوستانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایران کی جانب سے افغانستان اورپاکستان کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا بھی اظہار کیا گیا۔ ایرانی وزیرخارجہ نے زور دیا کہ دونوں ممالک کوبات چیت جاری رکھنی چاہیے۔ ایرانی وزیرخارجہ نےکہا کہ ایران ہرممکن مددکے لیے تیار ہے تاکہ دونوں ممالک میں امن ومصالحت قائم ہوسکے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار نے ٹیلی فونک گفتگو میں افغانستان کے ساتھ حالیہ مذاکرات اور موجودہ حالات پر روشنی ڈالی۔ اسحاق ڈار نےکہا کہ علاقائی امن واستحکام کا برقرار رہنا نہایت اہم ہے۔ فریقین نے اس معاملے پر رابطے اور مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔