data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ فوجی آپریشن کا مقصد خطے میں جاری جنگ ختم کرنا تھا، فوجی آپریشن کے سبب اسرائیل ایران میں جنگ بندی ہوئی ۔

عالمی میڈیا کے مطابق امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین کے ہمراہ نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاریخ کے سب سے مشکل فوجی آپریشن کاحکم دیا، فوج نے مہارت سے مشن کو مکمل کیا، اس بارے میں بعض امریکی چینلز بےبنیاد خبریں چلارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی کمیشن( آئی اےای اے ) نےبھی کہا کہ امریکی حملوں میں ایرانی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان ہوا جس کا اعتراف ترجمان ایرانی خارجہ نے بھی کیا۔

وزیر دفاع نےکہا کہ ایران میں جوہری تنصیبات پر کامیاب حملے کیےگئے، ایران کے خلاف ہمارا فوجی آپریشن انتہائی کامیاب رہا۔

پیٹ ہیگسیتھ نے کہا کہ ایرانی ایٹمی پروگرام کو وہ نقصان پہنچایا جس کا دیگر صدور خواب دیکھتے رہے، ایران کی ایٹمی تنصیبات مکمل تباہ ہوگئیں، آئی اے ای اے نے بھی تصدیق کی ایرانی جوہری پروگرام کئی سال پیچھے چلاگیا۔

امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ڈین کین نے نیوز بریفنگ میں کہا کہ قطر میں امریکی اڈے پر حملے کی خبر ہمیں پہلے ہی مل گئی تھی، ایران کا بڑا حملہ ناکام بنایا، ایرانی حملے پر دفاع ہماری صلاحیتوں کو ثابت کرتا ہے۔

جنرل ڈین کین نے کہا کہ آپریشن مڈنائٹ ہیمر میں شامل فوجیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ایران کا بڑا حملہ ناکام بنایا، ایرانی حملے پر دفاع ہماری صلاحیتوں کو ثابت کرتا ہے، جنرل ڈین کین نےمیڈیا بریفنگ کےدوران ایرانی تنصیبات پرحملوں کی ویڈیوبھی دکھائیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جنرل ڈین کین فوجی آپریشن کہا کہ ا نے کہا

پڑھیں:

ایران اور روس کے چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط

رپورٹ کے مطابق محمد اسلامی اور لیکاشیف کے درمیان ملاقات باہمی اعتماد کے ماحول میں ہوئی جو روساٹم اور ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے درمیان تعاون کی خصوصیت ہے۔ ارنا کے مطابق، ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ 21 ستمبر کو ماسکو پہنچے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ سرکاری ملکیت کی حامل روسی کمپنی Rosatom نے اعلان کیا ہے کہ تہران اور ماسکو نے ایران میں چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر میں تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔ مفاہمت کی یادداشت پر بدھ کو ماسکو میں ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے سربراہ محمد سلامی اور Rosatom کے سی ای او لیکا شیف کے درمیان ملاقات کے بعد دستخط کیے گئے۔ ایران اور روس کے درمیان دستخط شدہ مفاہمت کی یادداشت میں ایران میں اس اسٹریٹجک منصوبے کے نفاذ کے لیے مخصوص اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ اور Rosatom کے سی ای او نے پرامن ایٹمی توانائی کے شعبے میں تعاون کے لیے جاری منصوبوں اور امید افزا امکانات اور ایجنڈوں پر تبادلہ خیال کیا۔ رپورٹ کے مطابق محمد اسلامی اور لیکاشیف کے درمیان ملاقات باہمی اعتماد کے ماحول میں ہوئی جو روساٹم اور ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے درمیان تعاون کی خصوصیت ہے۔ ارنا کے مطابق، ایران کی ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ 21 ستمبر کو ماسکو پہنچے، جس کا مقصد روسی حکام سے ملاقات اور گفتگو اور روس میں عالمی ایٹمی ہفتہ کی تقریبات سے خطاب کرنا تھا۔

سفر کے آغاز میں محمد اسلامی نے کہا تھا کہ ایران اور روس عالمی ایٹمی ہفتہ کے ضمنی پروگراموں کے دوران تعاون کو فروغ دینے کے لیے دستاویزات کا تبادلہ اور دستخط کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو کے سفر کے دوران ہم معاہدہ کرنے والے فریقین کے کارخانوں کا دورہ کریں گے اور سائنسی اور تحقیقی اداروں میں جائیں گے اور تحقیقی اور تعلیمی تعاملات اور تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ماسکو میں ارنا کے نامہ نگار کے سوال کے جواب میں ایران کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے میں روس کی طرف سے آٹھ جوہری پاور پلانٹس کی تعمیر متوقع ہے، جن میں سے چار بوشہر میں ہیں اور معاہدے کے مطابق ایران کو اگلے پاور پلانٹس کی تعمیر کا اعلان روس کی طرف کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کے دوسرے حصے پر عمل درآمد کے لیے ضروری مذاکرات اور مطالعہ مکمل ہو چکے ہیں، پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے زمین کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔

ایٹمی توانائی کی تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ اس سے قبل ان ایٹمی پاور پلانٹس کی تعمیراتی جگہوں کے دورے کئے جا چکے ہیں، معاہدے پر مذاکرات ہو چکے ہیں اور اس ہفتے دستخط ہونے والے معاہدے کے ساتھ، یہ خود بخود ڈیزائن، انجینئرنگ اور ضمنی اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک آپریشنل قدم میں داخل ہو جائے گا۔ اس سے قبل، 17 جنوری 2025 کو، کریملن میں ایرانی اور روسی صدور کے درمیان بات چیت کے بعد، Rosatom کے سی ای او نے کہا تھا کہ آج ہمارے ایرانی ساتھیوں اور شراکت داروں نے چھوٹے ایٹمی پاور پلانٹس کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے اور بڑے پاور پلانٹس کے لیے ایک نئی سائٹ بنانے پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ تباہ کن ہو نگی‘خواجہ آصف
  • امام زمانہ کے گمنام سپاہیوں کی ایک اور فتح، اسرائیلی سائنسدانوں اور ایٹمی تنصیبات کی ویڈیوز جاری کر دی گئیں
  • مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں: خواجہ آصف
  • ایران نے اسرائیلی جوہری منصوبوں اور تنصیبات کی خفیہ معلومات ظاہر کر دیں
  • ایران اور روس کے درمیان چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • ایران اور روس کے چھوٹے نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دفاعی معاہدے کو خوش آمدید کہتے ہیں، ایرانی صدرکا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب
  • نیویارک، جنرل اسمبلی سے ایرانی صدر کے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای کے بیانیے کی گونج
  • روس ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر تعمیر کرے گا
  • ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع