بھارت کا شنگھائی تعاون تنظیم کے مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جون 2025ء) بھارتی خبر رساں اداروں کے مطابق وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے دوران ایک مشترکہ بیان پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا، کیونکہ اس میں پہلگام حملے کا ذکر نہیں تھا جب کہ پاکستان کے صوبے بلوچستان کا ذکر تھا، اسلام آباد جہاں بھارت پر بدامنی پھیلانے کا الزام لگاتا ہے۔
بھارت بلوچستان میں اپنے ملوث ہونے کے بارے میں پاکستان کے الزامات کو مسترد کرتا ہے، جبکہ پاکستان کا اصرار ہے کہ نئی دہلی باغیوں کی مدد کرتا ہے۔
فی الوقت شنگھائی تعاون تنظیم کی صدارت چین کے پاس ہے اور اس کے شہر کیانگ داؤ میں رکن کے وزراء دفاع کا اجلاس ہو رہا ہے، جس میں شرکت کے لیے پاکستان وزیر دفاع خواجہ آصف اور بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ بھی پہنچے ہیں۔
(جاری ہے)
ٹرمپ کا ثالثی کا دعویٰ: بھارت امریکہ کے درمیان تناؤ کا باعث
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ چونکہ چین پاکستان کا دوست ملک ہے اس لیے اس نے پہلگام حملے کا کوئی ذکر نہیں کیا اور اس کے بجائے بلوچستان کا ذکر کیا گیا اور اس حوالے سے بھارت پر پاکستانی صوبے میں بدامنی پھیلانے کا الزام لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔
بھارتی فلمی صنعت میں پاکستانی فنکاروں کی مخالفت کا نیا تنازعہ کیا ہے؟
بھارتی وزارت دفاع نے کیا کہا؟اجلاس کے دوران بھارت اور پاکستان کے وزرائے دفاع، پہلگام حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی مختصر لڑائی کے بعد، پہلی بار آمنے سامنے آئے، تاہم سرد مہری واضح تھی کیونکہ ملاقات کے دوران پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کے ساتھ کسی قسم کا خوشگوار تبادلہ نہیں ہوا۔
اس سربراہی اجلاس میں چین سمیت تنظیم کے دس رکن ممالک بیلاروس، بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان کے وزراء دفاع حصہ لے رہے ہیں، جس میں علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا نے وزارت دفاع کے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ "بھارت مشترکہ بیان کے دستاویز کی زبان سے مطمئن نہیں ہے۔
اس میں پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کا کوئی ذکر نہیں تھا، جبکہ پاکستان میں ہونے والے واقعات کا ذکر تھا، اس لیے بھارت نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا اور کوئی مشترکہ اعلامیہ ہے بھی نہیں۔"پہلگام کے حملہ آوروں کو پناہ دینے کا الزام، دو افراد گرفتار
سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے وزیر دفاع نے تنظیم کے ارکان پر زور دیا کہ وہ اجتماعی تحفظ اور سلامتی کے لیے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے متحد ہوں۔
انہوں نے کہا کہ خطے کو درپیش سب سے بڑے چیلنجز میں سے، "امن و سلامتی اور اعتماد کے فقدان ہیں اور بنیاد پرستی، انتہا پسندی اور دہشت گردی ان مسائل کی جڑ ہے۔"انہوں نے کہا، "امن اور خوشحالی دہشت گردی اور غیر ریاستی عناصر اور دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کی ضرورت ہے۔
۔۔۔ دہشت گردوں کو پناہ دینے کے لیے ایس سی او کو ایسے ممالک پر تنقید کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔"کیا بھارت اپنے پڑوسیوں کو نظرانداز کرکے 'وشوا گرو' بن سکتا ہے؟
پہلگام حملے کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت نے "دہشت گردی کے خلاف دفاع کے اپنے حق کا استعمال کیا ہے اور سرحد پار سے ہونے والے مزید حملوں کو روکنے کے لیے پیشگی اقدامات کیے ہیں۔
"انہوں نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر بھارتی حملوں کا دفاع کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ "دہشت گردی کے تئیں بھارت کی زیرو ٹالرینس پالیسی کا مظاہرہ اس کے اقدامات سے ہوا۔ اس میں دہشت گردی کے خلاف اپنے دفاع کا ہمارا حق شامل ہے۔ ہم نے دکھایا ہے کہ دہشت گردی کے مراکز اب محفوظ نہیں ہیں اور ہم انہیں نشانہ بنانے سے نہیں ہچکچائیں گے۔"
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دہشت گردی کے پہلگام حملے پاکستان کے وزیر دفاع حملے کا کے لیے کا ذکر
پڑھیں:
بھارت خطے میں امن کو سبوتاژ کررہا ہے!
ریاض احمدچودھری
بھارت خطے میں امن کو سبوتاژ کررہا ہے اور گزشتہ 20 سال سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔ حال ہی میں ملکی و غیر ملکی میڈیا نے رضاکارانہ ہتھیار ڈالنے والے دہشت گردوں کے اعترافی بیانات دیکھے، جنہوں نے بتایا کہ بھارت کیسے بلوچستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ کررہا ہے اور یہ سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ خضدار میں 21 مئی کو فتنةالہندوستان نے بھارت کے حکم پربچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا، فتنتہ الہندوستان جان بوجھ کر معصوم اور نہتے پاکستانیوں کو نشانہ بنارہاہے۔ پاکستان نے 2009میں دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر شرم الشیخ میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم کو پیش کیا، 2015 میں پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا۔ 2016 میں دنیا نے بلوچستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بیوقوفانہ چہرہ کلبھوشن یادو کی شکل میں دیکھا، جوکہ بھارتی بحریہ کا حاضرسروس افسر تھا، جس نے بھارتی حکومت کے احکام پر انجام دیے گئے اپنے تمام گھناؤنے جرائم اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کا اعتراف کیا۔2019 میں ایک مرتبہ پھر بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں سے بھرا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے حوالے کیا گیا۔12 اپریل 2024 کو نوشکی پنج پائی میں 12 مزدوروں کو قتل کیا گیا، 28 اپریل 2024 کو کیچ کے علاقے تمپ میں 2 مزدوروں کو شہید کیا گیا۔ترجمان نے سانحہ خضدار میں شہید اور زخمی ہونے والے بچوں کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کا اصل شیطانی اور سفاکانہ چہرہ ہے، اسے یاد رکھنے کی ضرورت ہے، یہ ہے جو 21 مئی کو بھارت کے حکم پر فتنةالہندوستان کے دہشتگردوں نے کیا، کیا اس میں کوئی انسانیت، کوئی اخلاقیات، کوئی بلوچیت یا کوئی پاکستانیت ہے؟
فتنةالہندوستان نے 9 مئی 2024 کو گوادر کے علاقے سربندر میں 7 حجاموں کو سوتے ہوئے ذبح کیا ، 26 اگست 2024 کو ماشخیل میں 22 بے گناہ مسافروں کو قتل کیا گیا، 28 ستمبر 2024 کو پنجگور کے علاقے خدابان میں 7 مزدور شہید کیے گئے جبکہ 10 اکتوبر 2024 کو دکی میں 21 کان کنوں کو شہید اور 7 کو زخمی کیا گیا۔ 13 نومبر 2024 کو زیارت میں بس میں سفر کرنے والے 3 مسافروں کو شہید کیا ، 10 فروری 2025 کو کیچ میں 2 درزیوں کو شہید کیاگیا، 14 فروری 2025 کو ہرنائی میں آئی ای ڈی کے دھماکے میں 10 معصوم لوگوں کو شہید کیاگیا، 19 فروری کو بارکھان میں 7 مسافروں کو بس سے اتار کر شہید کیا گیا، 9 مارچ کو پنجگور میں 3 حجاموں کو شہید کیا گیا۔ 11 مارچ کو جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے معصوم لوگوں اور چھٹی پر جانے والے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو شہید کیا، 26 مارچ کو گوادر میں 6 غریب مزدوروں کو شہید کیا گیا جبکہ 6 اور 7 مئی کو فتنة الہندوستان کے اصل باپ نے خود آکر دہشتگردی کی اور مساجد کو نشانہ بنایا اور ہمارے 22 بچوں اور عورتوں سمیت 40 شہریوں کو شہید کیا۔
9 مئی کو لسبیبلہ میں 3 معصوم حجاموں کو شہید کیا، 13 مئی کو نوشکی میں 4 غریب مزدوروں کو حملے میں شہید کیا اور پھر 21 مئی کو 6 معصوم پھولوں کو شہید کیا گیا جبکہ 51 زخمی ہیں جن میں بیشتر بچے ہیں اور اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ بلوچستان کے بلوچ پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشت گردی کا بلوچیت سے کیا تعلق ہے؟ پاکستان کے مسلمان پوچھ رہے ہیں کہ اس دہشتگردی کا اسلام اور پاکستان سے کیا تعلق ہے؟ یہ کون سا اسلام اور کون سی بلوچیت ہے جس میں انسان کا زندہ رہنے کا حق یہ ہے کہ تمہارا ڈی این اے کیا ہے ؟ یہ کون سا نظریہ ہے جس کے تحت یہ درندے بھارت کے پیسے اور احکام پر ظلم کر رہے ہیں؟ یہ کوئی نظریہ نہیں یہ حیوانیت ہے، اس لیے یہ فتنة الہندوستان ہے، اس کا کسی بلوچستان سے تعلق نہیں ہے، اس کا تعلق صرف ہندوستان سے ہے۔پاکستان میں گرفتار بھارتی فوج کے حاضر سروس میجر سندیپ نے اعتراف کیا کہ بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے۔
یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ 22 اپریل کو جب سے پہلگام کا واقعہ ہوا دنیا اور پاکستان پوچھ رہا ہے کہ پاکستان کے ملوث ہونے کا ثبوت کہاں ہے؟ پاکستان کا تعلق کیسے ثابت ہوتا ہے، سامنے لائیں، اور جب کچھ دن قبل بھارتی سیکریٹری خارجہ سے پہلگام کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ تحقیقات ابھی جاری ہیں، اگر تحقیقات جاری ہیں تو 6،7 مئی کی رات کیا ثبوت تھے جو پاکستان پر حملہ کردیا گیا؟ 7 مئی کی صبح جب میڈیا مریدکے، بہاولپور اور مظفر آباد گیا تو کیا وہاں دہشتگردوں کے تربیتی مراکز تھے؟ کیا دہشت گردوں کی تربیت کی کوئی نشانی ملی؟ وہاں اس وقت بھی بچوں اور خواتین کے جلتے ہوئے گوشت کی بو محسوس کرسکتے تھے۔ 9 مئی کی صبح سے لے کر رات 2 بجے تک ہندوستان کی ایما پر بلوچستان بھر میں 33 دہشت گرد حملے کیے، جن میں 5 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 22 کو گارفتارکیا گیا، ہندوستان نے جس وقت ڈرون اور میزائل بھیجے اسی وقت فتنة الہندوستان کوبھی ایکٹو کیا۔
فتنة الہندوستان کا مقصد صرف پیسہ ہے، بھارت انہیں افغانستان میں دستیاب امریکی اسلحہ خرید کر دیتا ہے، اسی طرح فتنة الخوارج کا بھی بھارت کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے جو کہ واضح ہوتا جا رہا ہے، اتنے مہنگے ہتھیار کون خرید کر دے رہا ہے، ظاہر ہے ہندوستان فنڈنگ کر رہا ہے۔ جب بھی دہشت گرد پکڑے جاتے ہیں، ان کے قبضے سے انتہائی مہنگا امریکی اسلحہ برآمد ہوتا ہے۔
دہشت گردی کی جنگ میں سیکورٹی فورسز کی قربانیاں بے مثال ہیں اور اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر دہشت گردوں کیخلاف بلاخوف اب بھی آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں جن کی کامیابیاں انہی قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ دہشت گردی سے سب سے زیادہ بلوچستان اور خیبر پی کے متاثر ہو رہے ہیں جہاں خفیہ ٹھکانوں میں چھپے دہشت گر اور انکے سہولت کار مسلسل کارروائیاں کر رہے ہیں’ جن کیخلاف ہماری سکیورٹی فورسز مختلف اپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں۔
٭٭٭