پاکستان کو میدان جنگ میں زیر کرنا ممکن نہ ہو سکا، بھارتی عسکری قیادت کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جون 2025ء ) بھارت کی عسکری قیادت نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کو میدان جنگ میں زیر کرنا ممکن نہ ہو سکا۔ ذرائع کے مطابق سابق بھارتی افسر پراوین سواہنے کی جانب سے یہ اعتراف سامنے آیا ہے کہ پاکستان ناقابلِ شکست ہے، اس حوالے سے سابق بھارتی افسر اور تجزیہ کار نے تسلیم کر لیا کہ پاکستان کبھی نہیں ہارا، پاکستان کو جنگی شکست نہیں دی جا سکتی، پاکستان نے مغربی محاذ پر آج تک کسی جنگ میں شکست نہیں کھائی، 1971ء کی جنگ بھی صرف مشرقی محاذ پر ہاری گئی۔
پراوین سواہنے کا کہنا ہے کہ اگر بھارت واقعی مغربی محاذ پر پاکستان کو شکست دیتا تو آج لائن آف کنٹرول موجود نہ ہوتی، بھارت مغرب میں پاکستان کو فتح نہیں کر سکا ، لائن آف کنٹرول کی موجودگی خود اس بات کا ثبوت ہے، مشرقی محاذ پر بھارت نے فضائی اور زمینی نقل و حمل بند کر دی تھی اس لیے پاکستان کی سپورٹ ممکن نہ رہی، مغربی محاذ پر پاکستانی فوج نے ہمیشہ ڈٹ کر مقابلہ کیا، اور بھارت کے لیے یہ مغربی محاذ کبھی آسان نہ تھا۔(جاری ہے)
علاوہ ازیں بھارت کے سابق انٹیلی جنس چیف نے پہلگام حملے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے خطے کے استحکام میں پاکستان کا کردار اہم قرار دے دیا، سابق بھارتی انٹیلی جنس چیف امرجیت سنگھ دولت نے کہا کہ پہلگام واقعہ بھارت کی انٹیلیجنس اور سیکیورٹی ناکامی تھی، پہلگام میں جو ہوا وہ بہت برا تھا، بھارت کے پاس پہلگام حملے کے کوئی شواہد نہیں تھے کیوں کہ کئی بار واقعات کے ثبوت نہیں ملتے۔ اے ایس دولت کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز مار گرائے، اس کے علاوہ ایران اسرائیل جنگ بندی میں بھی فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کردار اہم ہو سکتا ہے، مودی سرکار نے اپنے دور حکومت میں پاکستان مخالف بیانیے پر بھارتی عوام کی ذہن سازی کر دی ہے، کشمیر اور بھارت میں ہونے والے ہر واقعے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرا دیا جاتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کہ پاکستان پاکستان کو بھارت کے
پڑھیں:
پہلگام حملہ تحقیقات؛ ہندوتوا پالیسی پر گامزن مودی سرکار ثبوت پیش کرنے میں ناکام
بھارت میں بی جے پی کی کٹھ پتلی اور ہندوتوا پالیسی پر گامزن مودی سرکار پہلگام حملے سے متعلق تحقیقات میں ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
پہلگام حملے کی تحقیقات میں بھارتی حکام کی نااہلی اور حکومتی سطح پر شفافیت کا فقدان واضح دکھائی دینے لگا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارتی حکام کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ دو کشمیری نوجوانوں نے چند ہزار روپے کے عوض پاکستانی حملہ آوروں کی مدد کی۔ ایک نوجوان مظفرآباد اور کراچی گیا تاکہ تربیت اور حملہ آوروں کو مدد فراہم کر سکے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ 15 کشمیری اوور گراؤنڈ ورکرز (OGWs) نے دہشتگردوں کو پناہ، اسلحہ اور فرار کا راستہ فراہم کیا۔
پہلگام حملے کے بعد مجموعی طور پر جو تحقیقاتی رویہ اپنایا گیا، وہ انصاف کے تقاضوں سے زیادہ پروپیگنڈا کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔ بھارتی حکام نے کوئی قابلِ تصدیق ثبوت فراہم نہ کیا، جو تحقیقات میں شفافیت کے فقدان کو ظاہر کرتا ہے۔
محض دعووں اور روایتی نفرت کی بنیاد پر تحقیقات کو آگے بڑھانا بھارت کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کی غیر پیشہ ورانہ روش کو ظاہر کرتا ہے۔مذہبی شناخت کی بنیاد پر قتل کی کہانی بھارتی ریاست کی فرقہ پرستی اور تعصب کو بے نقاب کرتی ہے۔
بھارتی میڈیا مذہب کی بنیاد پر قتل کی کہانی گھڑ کر پہلگام واقعے کو ہندومسلم منافرت کے تناظر میں پیش کرتا رہا ہے۔ کشمیریوں کو چند روپوں کے لالچ میں غدار قرار دینا، بھارت کی اندرونی سیاسی مسائل سے توجہ ہٹانے کی منظم کوشش ہے۔
15 مقامی افراد کو OGWs قرار دے کر پورے علاقے کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ حملہ آوروں کا پاکستان سے تعلق ظاہر کروانا بھی بھارت کا پرانا وتیرہ ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیش کش کو قبول نہ کرنا بھی بھارتی بیانیے کی کمزوری اور تضادات کو مزید اجاگر کرتا ہے۔ اگر بھارت کے دعوے درست ہیں تو وہ شفاف انداز میں عالمی برادری کے سامنے شواہد پیش کرے۔