بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، شنگھائی کانفرنس کے اعلامیے پر دستخط سے انکارکردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, June 2025 GMT
بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے دفاعی وزراء کے اجلاس میں جاری کردہ مشترکہ اعلامیے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا۔ اس اعلامیے میں دہشت گردی کے حوالے سے بھارت کے نقطۂ نظر کو مناسب طور پر شامل نہ کرنے پر نئی دہلی نے اپنے اختلافات کا اظہار کیا ۔
دہشت گردی پر دبلے الفاظ نہ چلنے کی وجہ سے اختلافات کا اظہار
بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کہ اعلامیے میں دہشت گردی سے متعلق بیان کمزور تھا۔ انہوں نے خاص طور پر پاکستان کے ساتھ مبینہ ڈبل اسٹینڈرڈ پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ’کچھ ممالک سرحد پار دہشت گردی کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں اور دہشت گردوں کا پناہ دیتے ہیں‘۔
پہلگام حملے کا ذکر شامل نہ کرنے پر ناراضگی
بھارت کا اصرار تھا کہ 22 اپریل کو کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کا ذکر اعلامیے میں ہونا چاہیے، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے تھے۔ چونکہ اعلامیے میں اس حملے کا ذکر شامل نہیں تھا، اور اس کی جگہ بلوچستان کے واقعات کو شامل کیا گیا، بھارت نے دستخط سے انکار کا فیصلہ کیا۔
اعلامیے کی حمایت نہ ہونے کے باعث مشترکہ بیان جاری نہ ہوسکا
بھارتی غیررضامندی کی وجہ سے پندرہ ممالک پر مشتمل ایس سی او بلاک نے اس اجلاس کے بعد کوئی مشترکہ اعلامیہ جاری نہیں کیا ۔
’آپریشن سندور‘ اور پاکستان پر تنقید
راجناتھ سنگھ نے بتایا کہ پہلگام حملے کے جواب میں بھارت نے 7 مئی کو ’آپریشن سندور‘ شروع کیا، جس کا مقصد دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑنا تھا۔ انہوں نے دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والے ممالک کو خبردار کیا ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعلامیے میں
پڑھیں:
آپریشنز سے حل نہیں نکلا، دہشت گردی مزید بڑھ گئی، افغانستان سے مذاکرات شروع کریں گے، علی امین
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ جتنے آپریشن ہوئے ہیں، کوئی حل نہیں نکلا، دہشتگردی مزید بڑھ گئی، ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہوں، افغانستان کی طرف سے مثبت جواب آیا ہے، وہ بھی مذاکرات چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بات چیت کی پیش کی، تنقید کی گئی، یہ وفاق کا مینڈیٹ ہے ہم نے ان سے بات کی ہے، اس ہفتے قبائل کے وفد کے نام وفاق کو بھجوادیے جائیں گے۔
علی امین نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مصوم جانوں کا نقصان کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی وفاق اور فوج کا مینڈینٹ ہے، مسئلے کا حل یہ نہیں ہے، مذکرات ہونے چاہییں۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ 27 تاریخ کو بانی پی ٹی آئی کے حکم پر جلسہ کررہے ہیں، ہم بڑا جلسہ کرکے ثابت کریں گے کہ لوگ بانی کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہم اپنا حق حاصل کریں گے، ہماری اور بانی پی ٹی آئی کی پالیسی رہی ہے کہ مذاکرات ہی حل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جتنے آپریشن ہوئے ہیں، کوئی حل نہیں نکلا، دہشتگردی مزید بڑھ گئی، ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہوں، افغانستان کی طرف سے مثبت جواب آیا ہے، وہ بھی مذاکرات چاہتے ہیں، وفاقی وزیر نے جو بات کی ہے، اس کا جو رویہ ہے وہ انتہائی قابل افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قبائلی علاقوں کے لوگوں سے بات ہوئی ہے، ہم نام دینگے اور مذاکرات شروع کریں گے۔
علی امین نے کیا کہ کرکٹ ایک اسپورٹس ہے اور لوگوں کو اس سے لگاؤ ہے، انڈیا ہمارا دشمن ہے، اس میچ کے لئے لوگ زیادہ خوش ہوتے ہیں، انڈیا کے خلاف میچ ہارنے سے لوگوں کو دکھ ہوتا ہے، ٹیم کو چاہیے کہ زور لگائے ہمت کریں، اور انڈیا سے جیتے، وفاقی حکومت نے تمام ادارے تباہ کردیے، کرکٹ کو بھی تباہ کیا، اب انڈیا سے میچ جیت نہیں سکتے۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ دہشتگری کے واقعات اس صوبے میں دہائیوں سے ہو رہے ہیں اور 80 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے، دہشتگردی کے واقعات کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، ہم یہی کہتے ہیں کہ مذاکرات ہونے چاہییں، تاکہ امن قائم ہو، جلسے میں بھی اسی پر بات کریں گے، لوگوں کی رائے لینگے۔