عاصم منیر سے میری ملاقات ہوئی، ان کی شخصیت متاثر کن ہے، ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 25th, June 2025 GMT
دی ہیگ میں نیٹو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل ایران، راونڈا اور کانگو ، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بند کرائی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے دوغلے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کی ہے۔ دی ہیگ میں نیٹو اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں امریکی صدر نے ایک بار پھر پاکستان بھارت کے درمیان جنگ بندی کرانے کا ذکر کیا اور کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے پاس جوہری ہتھیار ہیں، جوہری تنازع ہوسکتا تھا، پاکستان بھارت میں جنگ بندی کیلئے متعدد فون کالز کیے، کہا تجارت کرو۔ ٹرمپ نے ایک بار پھر فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریف کی اور کہا کہ آرمی چیف عاصم منیر سے میری ملاقات ہوئی، ان کی شخصیت متاثر کن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایران، راونڈا اور کانگو ، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بند کرائی۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر سے ملاقات کی تھی اور ان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا تھا۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا تھا آج فیلڈ مارشل عاصم منیرسے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا، انہیں بھارت کے خلاف جنگ روکنے پر شکریہ اداکرنے کیلئے مدعو کیا تھا، ان سے ایران کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہاتھاکہ پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت ہو رہی ہے، پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں، فیلڈ مارشل عاصم منیر کا شکریہ کہ وہ جنگ کی طرف نہیں گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل عاصم منیر بھارت کے درمیان جنگ پاکستان اور بھارت نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف کی آج صدر ٹرمپ سے ملاقات
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ امریکی صدر جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب واشنگٹن اور اسلام آباد نے چند ہفتے قبل ایک تجارتی معاہدے کا اعلان کیا تھا، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں حالیہ بہتری کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ ملاقات ایک نہایت اہم سفارتی کوشش بھی قرار دی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق، خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، تجارت اور محصولات کے مسائل، نایاب معدنیات پر تعاون، اور انسدادِ دہشت گردی کے وسیع تر اشتراک جیسے امور دونوں رہنماؤں کی بات چیت کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔
(جاری ہے)
ذرائع کے مطابق، وفد ایسے معاملات بھی اٹھائے گا جنہیں ''باہمی دلچسپی‘‘ کے امور قرار دیا گیا ہے، جن میں علاقائی استحکام اور دوطرفہ تعلقات شامل ہیں۔
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات ایک نئے مرحلے میںٹرمپ کے دور میں حالیہ مہینوں میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں بہتری آئی ہے، اس سے قبل واشنگٹن کئی برسوں تک پاکستان کے حریف بھارت کو ایشیا میں چین کے اثر و رسوخ کے مقابلے میں توازن قائم رکھنے کے لیے اہم سمجھتا رہا تھا۔
لیکن ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات کو ویزا مسائل، بھارت سے درآمدی اشیاء پر ٹرمپ کی جانب سے عائد بھاری محصولات اور ان کے بار بار اس دعوے کی وجہ سے پیچیدہ بنا دیا ہے کہ انہوں نے مئی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی تھی، جب دونوں جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے درمیان تازہ جھڑپیں ہوئیں۔
امریکہ اور پاکستان نے 31 جولائی کو ایک تجارتی معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت واشنگٹن نے 19 فیصد ٹیرف عائد کیا۔ ٹرمپ ابھی تک بھارت کے ساتھ کوئی تجارتی معاہدہ نہیں کر سکے ہیں۔ حکام اور تجزیہ کاروں کے مطابق، بدلتی ہوئی صورتِ حال نئی دہلی کو بیجنگ کے ساتھ تعلقات از سر نو ترتیب دینے پر مجبور کر رہی ہے۔
ٹرمپ کی پاکستان سے بڑھتی دلچسپیٹرمپ پہلے ہی پاکستان کے ساتھ تعلقات کی اہمیت کا اظہار کر چکے ہیں۔
شہباز شریف منگل کو اس اجلاس میں بھی شریک تھے جس میں ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر مسلم اکثریتی ممالک کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔رواں سال کے اوائل میں ٹرمپ نے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کی تھی، جو ایک نایاب موقع تھا کہ کسی امریکی صدر نے پاکستانی فوجی رہنما سے ملاقات کی، وہ بھی اس وقت جب کوئی اعلیٰ سول عہدیدار موجود نہ تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی ٹرمپ کی کوششوں پر انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی کھل کر حمایت کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر عہدیدار نے منگل کو ایک بریفنگ میں کہا،''ہم انسدادِ دہشت گردی کے معاملات کے ساتھ ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے کئی امور پر کام کر رہے ہیں۔
‘‘انہوں نے مزید کہا، ''صدر کا فوکس خطے میں امریکی مفادات کو آگے بڑھانے پر ہے، جس میں پاکستان اور اس کی حکومت کے رہنماؤں کے ساتھ روابط کو شامل کیا گیا ہے۔‘‘
بھارت امریکہ حالیہ تعلقاتجب بھارت کے ساتھ اختلافات کے بارے میں پوچھا گیا تو امریکی محکمہ خارجہ کے سینیئر عہدیدار نے کہا کہ ٹرمپ تعلقات میں موجود مسائل پر کھل کر بات کرنے پر یقین رکھتے ہیں لیکن مجموعی طور پر تعلقات مضبوط ہیں۔
انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نئی دہلی کو ایک اچھا دوست اور شراکت دار سمجھتا ہے اور مانتا ہے کہ ان کے تعلقات اکیسویں صدی کی سمت کا تعین کریں گے۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ واشنگٹن "کواڈ" گروپ (بھارت، آسٹریلیا، جاپان اور امریکہ) کی سربراہی اجلاس کی منصوبہ بندی پر کام کر رہا ہے، جو بھارت نومبر میں منعقد کرنے کی توقع رکھتا تھا۔ یہ اجلاس ''اگر اس سال نہیں تو اگلے سال کے اوائل میں‘‘ ہو گا۔
ادارت: صلاح الدین زین