راولاکوٹ میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنما کا کہنا تھا کہ بھارت فوجی طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو کمزور کرنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمود احمد ساغر نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی ریاستی دہشتگردی، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق محمود احمد ساغر نے راولاکوٹ میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت فوجی طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو کمزور کرنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہا ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کبھی بھی اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو گا اور کشمیری عوام بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ محمود ساغر نے کہا کہ نہتے کشمیری آج بھی اپنی خون سے آزادی کی شمع روشن رکھے ہوئے ہیں اور تحریک آزادی کشمیر قربانی، عزم اور صبر کی ایک زندہ تاریخ بن چکی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری، انسانی حقوق کی تنظیموں اور امت مسلمہ سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں جاری مظالم کا نوٹس لیں اور مظلوم اقوام کی عملی مدد کریں۔ کانفرنس میں ایڈووکیٹ پرویز احمد، راجہ شاہین، ذاہد صفی اور ملک محمد اسلم نے بھی شرکت کی۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

اترپردیش میں ہندوتوا شدت پسندوں کا امام مسجد پر بہیمانہ تشدد، حالت نازک

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اترپردیش: بھارت کی ریاست اترپردیش میں ہندوتوا کے جنونیوں نے ایک اور المناک واقعہ رقم کردیا، علی گڑھ کے گاؤں لکھن پور میں مقامی مسجد کے امام محمد مصطفیٰ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور مردہ سمجھ کر پھینک دیا گیا،  اس واقعے نے ایک بار پھر بھارت میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کو عیاں کردیا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق حملہ آوروں نے امام مسجد پر دباؤ ڈالا کہ وہ “جے شری رام” کے نعرے لگائیں، جب امام مسجد نے انکار کیا تو ایک درجن سے زائد شدت پسندوں نے ان پر ٹوٹ پڑے، حملہ آوروں نے ان کی داڑھی نوچی، ٹوپی اتاری اور لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے نصف گھنٹے تک بے رحمی سے مار پیٹ کی، جب امام مسجد کی حالت غیر ہوگئی تو انہیں مردہ سمجھ کر دفنانے کی کوشش کی گئی، علاقے کے مسلمان بڑی تعداد میں موقع پر پہنچ گئے جس پر حملہ آور انہیں پھینک کر فرار ہوگئے۔

شدید زخمی حالت میں امام مسجد کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت نازک بتائی جارہی ہے، واقعے کے بعد پولیس نے حسب روایت تاخیری حربے استعمال کرتے ہوئے اسے محض ’’نجی جھگڑا‘‘ قرار دینے کی کوشش کی، عوامی احتجاج کے بعد مذہبی منافرت کو تسلیم کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا۔

خیال ر ہے کہ یہ واقعہ کوئی انفرادی عمل نہیں بلکہ اس بات کا تسلسل ہے جو مودی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد بھارت میں تیزی سے بڑھا ہے،  مسلمانوں پر حملے، مساجد کی بے حرمتی، مذہبی علامات کی توہین اور سماجی بائیکاٹ معمول بنتے جا رہے ہیں۔ بی جے پی اور آر ایس ایس کا نظریہ ہندوتوا کے غلبے کو فروغ دیتا ہے، جس نے بھارت کی سیکولر شناخت کو شدید خطرات سے دوچار کردیا ہے۔

بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں پہلے ہی خبردار کرچکی ہیں کہ بھارت میں مذہبی اقلیتیں بالخصوص مسلمان بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ علی گڑھ کے امام مسجد پر حملہ اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ اگر عالمی سطح پر اس انتہا پسندی کے خلاف آواز نہ اٹھائی گئی تو نہ صرف بھارت کی جمہوری اور سیکولر شناخت ختم ہو جائے گی بلکہ پورے خطے کا امن خطرے میں پڑ جائے گا۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • او آئی سی رابطہ گروپ کا اہم اجلاس، کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بھرپور حمایت کا اعادہ
  • کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہاہے!
  • یو این ناکام،تنازعات حل نہیں کروا سکتا،امریکی صدر,پاک بھارت سمیت 7جنگیں رکوائیں،ٹرمپ
  • اترپردیش میں ہندوتوا شدت پسندوں کا امام مسجد پر بہیمانہ تشدد، حالت نازک
  • بھارت؛ جے شری رام کا نعرہ نہ لگانے پر ہندوتوا کے جنونیوں کا پیش امام پر بہیمانہ تشدد
  • پاکستان کو غربت میں کمی، کمزور طبقات کے تحفظ کیلئے اصلاحات کی ضرورت ہے، ورلڈ بینک
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا تنازعہ کشمیر کے پرامن اور پائیدار حل کیلیے مذاکرات کی ضرورت پر زور
  • آزادی مارچ کیس: اسلام آباد کی عدالت نے سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
  • تفتیش اور پراسیکویشن کا نظام کمزور ہے، خامیوں کی وجہ سے ملزمان کو سزا نہیں ہوتی، حسان صابر ایڈووکیٹ
  • وزیر اعظم شہباز شریف کی بھارت کو برابری کی بنیاد پر ایک بار پھر مذاکرات کی پیشکش