افغان طالبان سے مذاکرات جاری، سوشل میڈیا کے کسی بیان پر دھیان نہ دیں: دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 November, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: (آئی پی ایس) دفتر خارجہ پاکستان نے کہا ہے کہ افغان طالبان سے استنبول میں مذاکرات جاری ہیں، سوشل میڈیا پر جاری کسی بیان پر دھیان نہ دیا جائے۔

دفترخارجہ کے ترجمان طاہرحسین اندرابی نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کا واضح مؤقف ہے کہ افغان سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہو، پاکستان نے ثالثوں کو شواہد پر مبنی مطالبات حوالے کردیئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ثالث افغان طالبان کے ساتھ ہمارے مطالبات پرنکتہ بہ نکتہ بات چیت کررہے ہیں، مذاکرات میں ثالثوں نے پاکستان کے مؤقف کی مکمل تائید کی ہے۔

طاہر حسین اندرابی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کسی صورت قبول نہیں، پانی پاکستان کے لیےبقاکا معاملہ ہے، پاکستان اسرائیل کی طرف سے غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتا ہےغزہ امن منصوبہ پائیدار امن قائم کرنے کی کوشش ہے، اسرائیلی افواج کے فلسطینی علاقوں سے انخلا کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگ بھارتی سرپرستی یافتہ دہشت گردی کا سامنا کررہا ہے، صدر آصف علی زرداری نےدوحہ کانفرنس سے کلیدی خطاب کیا، صدرمملکت نے مسئلہ کشمیر پر حکومت پاکستان کا مؤقف پیش کیا، صدرمملکت نے دوحہ میں کئی عالمی رہنماؤں اورسربراہان سے ملاقات کی۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیراعظم شہبازشریف آذربائیجان کا دورہ کررہے ہیں، وزیراعظم باکومیں آذربائیجان کے یوم فتح کی5ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کریں گے، استنبول میں پاکستان اورافغان طالبان کے مذاکرات جاری ہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے3 نومبر کو استنبول کا دورہ کیا، مختلف معاملات پر بات کی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیش رفت آئینی عدالت کی ممکنہ تشکیل اور جگہ کے انتخاب سے متعلق بڑی پیش رفت تربیلا ڈیم کی مٹی میں 636 ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر دریافت،حنیف گوہر کا دعویٰ وزیراعظم آذربائیجان کے یومِ فتح کی 5 ویں سالگرہ کی تقریب میں شرکت کیلئے باکو روانہ سی ڈی اے کا بڑا انتظامی اقدام ،متعدد افسران کو فوری طور پر ایچ آر ڈی میں رپورٹ کرنے کی ہدایت،نوٹیفکیشن سب نیوز پر پاکستان اور ایران عالمی امن اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے پرعزم ہیں، وزیراعظم وزیر اعظم کی جعلی تصویر پر درج مقدمے کے خلاف شاندانہ گلزار کاقانونی جنگ لڑنے کا اعلان TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: افغان طالبان مذاکرات جاری

پڑھیں:

افغان طالبان اور پاکستان کے درمیان سرحدی جھڑپ

تسنیم نیوز کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ پاکستانی افواج نے جمعرات کی شام صوبہ قندھار کے ضلع اسپین بولدک میں طالبان کی چوکیوں پر فائرنگ کی۔ ان کے بقول طالبان فورسز نے شہریوں کے تحفظ اور استنبول میں جاری مذاکراتی وفد کے احترام میں جوابی کارروائی سے گریز کیا۔  اسلام ٹائمز۔ ترکیہ میں بات چیت کے ساتھ ہی افغانستان کی سرحدی گزرگاہ اسپین بولدک ایک نئی مسلح جھڑپ ہوئی ہے۔ اگرچہ اس واقعے کے بارے میں دونوں فریقوں کے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں، تاہم مبصرین کے مطابق یہ جھڑپ امن مذاکرات کے لیے ایک نیا امتحان ثابت ہو سکتی ہے۔ تسنیم نیوز کے مطابق طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ پاکستانی افواج نے جمعرات کی شام صوبہ قندھار کے ضلع اسپین بولدک میں طالبان کی چوکیوں پر فائرنگ کی۔ ان کے بقول طالبان فورسز نے شہریوں کے تحفظ اور استنبول میں جاری مذاکراتی وفد کے احترام میں جوابی کارروائی سے گریز کیا۔ 

مجاہد کے مطابق یہ فائرنگ ایسے وقت میں ہوئی جب دونوں فریقوں نے گزشتہ مذاکراتی دور میں جنگ بندی میں توسیع اور اشتعال انگیزی سے اجتناب پر اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ مقامی باشندوں میں خوف و تشویش کا باعث بنا ہے۔ دوسری جانب پاکستان کی وزارتِ اطلاعات نے طالبان کے مؤقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فائرنگ طالبان فورسز کی جانب سے شروع ہوئی تھی اور پاکستانی اہلکاروں نے صرف مناسب دفاعی جواب دیا۔ بیان کے مطابق، صورتِ حال جلد ہی قابو میں آ گئی۔ قندھار کے مقامی ذرائع کے مطابق، سرحد کے قریب شدید فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں، اور متعدد شہریوں نے اپنے گھر چھوڑ دیے۔ 

سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں غیر مسلح شہریوں کو سرحدی علاقوں سے فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ جھڑپ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں استنبول میں طالبان اور پاکستان کے درمیان امن مذاکرات جاری ہیں۔ ماہرین کے خیال میں اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سلامتی کے معاملات پر گہری بداعتمادی اور اختلافات اب بھی برقرار ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، طالبان شاید میدانِ جنگ میں ضبط و تحمل کا مظاہرہ کر کے اپنی ایک زیادہ “سفارتی” شبیہ پیش کرنا چاہتے ہیں، جبکہ پاکستان اندرونی دباؤ میں ہے کہ وہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کے خلاف سخت کارروائی کرے اور کابل سے اس ضمن میں عملی اقدامات کی توقع رکھتا ہے۔ 

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی جھڑپیں آتش‌بس کے تسلسل اور فریقین کے باہمی اعتماد کے لیے ایک امتحان ہیں، ایک ایسا عمل جو ابتدا ہی سے کمزور اور تناؤ سے بھرپور رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، طالبان اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا تیسرا باضابطہ دور ۶ نومبر سے استنبول میں شروع ہوا۔ طالبان وفد کی قیادت عبدالحق وثیق، سربراہِ عمومی استخباراتِ افغانستان، جبکہ پاکستانی وفد کی سربراہی عاصم ملک، سربراہِ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کر رہے ہیں۔ یہ مذاکرات، جو اس سے قبل دوحہ اور استنبول میں دو مراحل میں منعقد ہو چکے ہیں، کا مقصد جنگ بندی کو مضبوط بنانا اور سرحدی کشیدگی میں کمی لانا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی جنگی تیاریوں کے مقابلے میں ہماری عسکری تیاریاں جدید ہیں: دفتر خارجہ
  • افغان طالبان سے مذاکرات؛ پاکستان نے ثالثوں کو شواہد پر مبنی مطالبات فراہم کر دیے
  • افغانستان سے سرحدی کشیدگی، پاکستان نے شواہد پر مبنی مطالبات ترکیے میں  ثالثوں کے حوالے کردیئے
  • بھارت کی جنگی تیاریوں کے مقابلے میں پاکستان کی عسکری تیاریاں جدید ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاک افغان مذاکرات میں پیشرفت، دفترِ خارجہ نے ڈیڈ لاک کی تردید کر دی
  • افغان طالبان اور پاکستان کے درمیان سرحدی جھڑپ
  • کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟
  • پاک-افغان مذاکرات کل استنبول میں شروع ہوں گے
  • دہشتگردی کا خاتمہ: پاکستان اور افغان طالبان میں مذاکرات کل استنبول میں ہوں گے