یمنی دارالحکومت سمیت درجنوں دیگر شہروں میں بھی دسیوں لاکھ یمنی شہریوں نے سڑکوں پر نکل کر غاصب صیہونی رژیم و امریکہ پر اسلامی جمہوریہ ایران کی فتح کا جشن منایا اور اس عظیم کامیابی کو امتِ مسلمہ کی شاندار فتح قرار دیا اسلام ٹائمز۔ یمنی دارالحکومت صنعاء میں آج ایک عظیم ریلی نکالی گئی، جس میں یمنی شہریوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے غاصب اسرائیلی رژیم و امریکہ کی جارحیت کے خلاف اسلامی جمہوریہ ایران کی شاندار فتح پر مبارکباد پیش کی۔ یہ ملین مارچ اس شعار کے ساتھ منعقد کیا گیا "ایران کی فتح پر تبریک.

.. غزہ کے ساتھ فتح تک استقامت"۔ یمنی خبررساں ایجنسی سبأنت کے مطابق، اس مظاہرے میں کثیر شرکت کے ذریعے صنعاء کے شہریوں نے ایرانی قیادت، قوم و مسلح افواج کو اس شاندار کامیابی پر مبارکباد پیش کی اور اس فتح کو پوری امتِ مسلمہ و تمام آزاد انسانوں کے لئے باعثِ فخر قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق اس موقع پر یمنی عوام نے اللہ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور رہبر انقلاب اسلامی یمن کے ساتھ تجدید عہد کیا اور فلسطینی عوام کی حمایت، امت کے اصولوں کے دفاع اور اسلامی مقدسات کی حفاظت پر تاکید کی۔ یمنی مظاہرین نے غزہ کے دلیر مجاہدین کو بھی سراہا اور غاصب صیہونی رژیم کو پہنچنے والے جانی و عسکری نقصان کو اس کی کمزوری کی واضح علامت قرار دیا۔ اس ملین مارچ کے شرکاء نے بڑے بڑے فلسطینی پرچم بھی اٹھا رکھے تھے جبکہ ان کی جانب سے مسلسل یہ نعرے لگائے جا رہے تھے: "ہم سال کا آغاز خدا و جہاد کے ساتھ کرتے ہیں"، "ایران عزت کیساتھ کامیاب ہوا، غزہ کی فتح قریب ہے"، "ایران کامیاب، امریکہ کا پروردہ ناکام"، "ملتِ ایران کامیاب، مجرم و جارح شکست کھا گئے"، اور "ایران نے امت کی خاطر فتح حاصل کی، صیہونی رژیم اپنی حیثیت پہچان گئی"۔ - رپورٹس کے مطابق، صرف صوبہ الحدیدہ میں ہی 235 جبکہ صعدہ میں 35 ملین مارچز منعقد ہوئے، جس کے ساتھ ساتھ الضالع، ذمار، حجّه، تعز، عمران اور إب جیسے دیگر علاقوں میں بھی عام لوگ دسیوں لاکھ کی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔

واضح رہے کہ یہ تمام مظاہرے رہبر انقلاب اسلامی یمن سید عبد الملک بن بدر الدین الحوثی کی ہفتہ وار دعوت پر منعقد ہوتے ہیں جن میں دسیوں لاکھ یمنی عوام، جمعے کی نماز کے بعد سڑکوں پر آ کر امت مسلمہ کی توجہ عالم اسلام کے اصلی مسائل کی جانب مرکوز کرواتے ہیں!

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ایران کی کے ساتھ کی فتح

پڑھیں:

میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-01-20

 

 

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے ایران پر 13 جون کے حملے میں بہت حد تک خود انچارج تھے، یعنی حملے کی منصوبہ بندی اور آغاز میں ان کا براہِ راست کردار تھا۔امریکی صدر کا یہ بیان اْن کے پچھلے دعوؤں کے برخلاف ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل نے خود حملہ کیا تھا اور امریکا اس میں شامل نہیں تھا۔ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل نے پہلے حملہ کیا، وہ حملہ بہت طاقتور تھا، میں اس کا مکمل

طور پر انچارج تھا، اس حملے نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو شدید نقصان پہنچایا۔ایران نے بعد میں اسرائیل پر سینکڑوں میزائل داغے اور اس کے بعد امریکا نے بھی ایران کے تین بڑے جوہری مراکز پر بمباری کی۔ابتدائی طور پر امریکی حکومت نے کہا تھا کہ اسرائیل نے اکیلے کارروائی کی اور واشنگٹن نے تہران کو خبردار کیا تھا کہ وہ امریکی افواج کو نشانہ نہ بنائے، مگر اب ٹرمپ یہ تسلیم کر رہے ہیں کہ ابتدائی حملے کا فیصلہ بھی ان ہی کا تھا۔ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام کی تباہی کے بارے میں تفصیلات نہیں بتائیں، لیکن کہا ہے کہ ان کے سائنسدانوں کے علم و تجربے کی وجہ سے پروگرام دوبارہ فعال رکھا جا سکتا ہے۔ٹرمپ نے ماضی میں خود کو امن کا حامی کہا تھا اور نئی جنگوں کے خلاف مہم چلائی تھی، مگر اب وہ ایران کے خلاف جنگ کی قیادت کا کریڈٹ لے رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ایک نیا معاہدہ چاہتے ہیں جس میں ایران اسرائیل سے باضابطہ تعلقات قائم کرے، لیکن اس وقت مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔علاوہ ازیںامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ قازقستان نے باضابطہ طور پر معاہدہ ابراہیمی (Abraham Accords) میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔یہ اعلان وائٹ ہاؤس میں وسط ایشیائی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا گیا، جس میں قازقستان کے صدر بھی شریک تھے۔ اس موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ قازقستان ان کی دوسری مدتِ صدارت میں معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہونے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ٹرمپ نے قازقستان کوشاندار ملک اورباصلاحیت قیادت رکھنے والی قوم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ دنیا میں امن، تعاون اور خوشحالی کے فروغ کی جانب ایک اہم قدم ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم جلد مزید ممالک کو معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہوتے دیکھیں گے، جو مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن کی بنیاد بنے گا۔ امریکی نمائندہ خصوصی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے بھی ایک روز قبل عندیہ دیا تھا کہ ایک اور ملک معاہدہ ابراہیمی میں شمولیت کا اعلان کرے گا، جس کے تحت اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان تعلقات معمول پر لائے جا رہے ہیں۔یاد رہے کہ معاہدہ ابراہیمی 2020 میں ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں طے پایا تھا، جس کے تحت اسرائیل نے متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے تھے۔جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی رْک گئے ہیں، انہوں نے روس سے بڑے پیمانے پر تیل خریدنا بند کردیا ہے۔وائٹ ہاؤس میں گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ اچھی بات چیت ہو رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی میرے دوست ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ میں بھارت آؤں، آئندہ سال بھارت کا دورہ کرسکتا ہوں۔قبل ازیںقازق حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاملہ مذاکرات کے آخری مرحلے میں ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ابراہم معاہدوں میں ہماری متوقع شمولیت قازقستان کی خارجہ پالیسی کا ایک قدرتی اور منطقی تسلسل ہے جو مکالمے، باہمی احترام اور علاقائی استحکام پر مبنی ہے۔قازقستان پہلے ہی اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی اور اقتصادی تعلقات رکھتا ہے، اس لیے یہ اقدام زیادہ تر علامتی نوعیت کا ہوگا۔تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس تاثر کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف سفارتی تعلقات سے آگے کی ایک پیش رفت ہے، یہ ان تمام ممالک کے ساتھ ایک شراکت داری ہے جو اس معاہدے کا حصہ ہیں جس سے مختلف امور پر منفرد اقتصادی ترقی کے امکانات پیدا ہوں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قازق صدر قاسم توقایف کے علاوہ کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے سربراہان سے بھی ملاقات کی کیونکہ امریکا روس کے زیرِ اثر اور چین کے بڑھتے اثر و رسوخ والے وسطی ایشیا کے خطے میں اپنا کردار بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی کو شیطان خاتون قرار دے دیا، صحافیوں سے گفتگو میں امریکی صدر نے کہا نینسی پلوسی شیطان عورت ہیں وہ ریٹائر ہو کر ملک کی خدمت کر رہی ہیں۔ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا‘میں خوش ہوں کہ وہ ریٹائر ہو رہی ہیں۔ میرے خیال میں انہوں نے ملک کے لیے ایک بہت بڑی خدمت کی ہے کہ وہ ریٹائر ہوں۔ لیکن میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ وہ ملک کے لیے شدید بوجھ تھیں۔ میرے خیال میں وہ ایک برْی عورت تھیں جنہوں نے خراب کام کیے، اور ملک کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ان کے الفاظ نے امریکی سیاسی منظرنامے میں ترو تازہ بحث کو جنم دیا ہے جہاں دونوں جماعتوں کے حریف رہنماؤں کے بیانات اور رویوں پر عوامی توجہ مرکوز ہے۔ مسٹر ٹرمپ نے پلوسی کے دورِ قیادت کے دوران دو مرتبہ ان کے مواخذے (امپِیچمنٹ) کا ذکر کیا، ان کی کارکردگی پر سوال اٹھایا، اور ان کی ریٹائرمنٹ کو ملک کے مفاد میں ٹھہرانے کی کوشش کی۔پلوسی نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب اپنی صدارتی نشست پر موجودگی نہیں بڑھائیں گی اور نوجوان قیادت کو آگے آنے کا موقع دیں گی۔پلوسی نے اپنے فیصلے میں وضاحت کی ہے کہ وہ 2027 ء تک اپنی نشست سن فرانسسکو سے برقرار رکھیں گی، مگر اب اس کے بعد اگلی مدت کے لیے امیدوار نہیں بنیں گی۔

 

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • قاتل کا اعتراف
  • باجوڑ کی شہید مسجد کی تعمیر مکمل،عوام کا اظہار تشکر
  • باجوڑ میں دہشتگردوں کے حملے میں شہید مسجد کی تعمیر مکمل، عوام کا اظہار تشکر
  • پاکستان نے کویت کو شکست دیکر ہانگ کانگ سکسز کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا
  • ہانگ کانگ سکسز: پاکستان نے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 1 رن سے شکست دیدی
  • حزب اللہ لبنان کسی نئی جنگ کے لیے پوری طرح تیار
  • ایران کے بارے روس اور آئی اے ای اے کی بات چیت
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • غزہ۔۔۔۔ مظلومیت کی علامت
  • امت اسلامیہ کو متحد ہو کر صیہونی حکومت و استکبار کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہئے، ڈاکٹر قالیباف