خیبرپختونخوا میں حکومت کی تبدیلی، 35 آزاد ارکان فیصلہ کن شکل اختیار کرگئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا میں موجودہ حکومتی سیٹ اپ کی تبدیلی میں صوبائی اسمبلی میں موجود 35 آزاد ارکان فیصلہ کن شکل اختیار کرگئے۔
مذکورہ ارکان کے پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے رہنے کی صورت میں علی امین حکومت کو بدستور 145رکنی ایوان میں 93ارکان کی حمایت حاصل رہے گی تاہم ان کی جانب سے حکومت کا ساتھ چھوڑنے سے حکومتی ارکان کی تعدادکم ہوکر 58پر آجائے گی جس سے حکومت ایوان میں اکثریت کھوبیٹھے گی۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں اس وقت علی امین گنڈاپور کی حکومت کو 93 ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں سے 58 ارکان کا تعلق پی ٹی آئی جبکہ پی ٹی آئی پی کے 35 ارکان آزاد ارکان کی حیثیت سے ایوان میں موجود ہیں۔
ان میں آصف خان جنوبی وزیرستان اپر، محمد عثمان ٹانک، علی ہادی کرم ، اورنگزیب خان اورکزئی ، شاہ ابوتراب ہنگو، شفیع اللہ جان کوہاٹ، داؤد دشاہ کوہاٹ، آفتاب عالم کوہاٹ، خلیق الرحمٰن نوشہرہ، میناخان پشاور، شیر علی آفریدی پشاور، محمد سہیل آفریدی خیبر، محمدعدنان قادری خیبر، محمد اسرار مہمند، رنگیز خان صوابی، ملک عدیل اقبال ہری پور، مشتاق غنی ایبٹ آباد، افتخار جدون ایبٹ آباد، رجب علی عباسی ایبٹ آباد، لائق محمدخان تورغر، زاہد چن زیب مانسہرہ، منیرحسین مانسہرہ، تاج محمد بٹ گرام، زبیرخان بٹ گرام، محمدریاض کولائی پالس کوہستان، فضل حق کوہستان اپر، عبدالمنعم شانگلہ، عبدالکبیرخان بونیر، مصورخان ملاکنڈ، اجمل خان باجوڑ، لیاقت علی خان لوئردیر،شفیع اللہ لوئردیر، امجد علی سوات، فضل حکیم سوات اورڈپٹی سپیکرصوبائی اسمبلی ثریا بی بی چترال بالا شامل ہیں۔
دوسری جانب اپوزیشن کی پانچ جماعتوں کے 27ارکان ایوان میں موجود ہیں جن میں مسلم لیگ(ن) اور جمعیت علما اسلام کے 9،9 ارکان، پیپلز پارٹی کے 5 ارکان جبکہ اے این پی اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرین کے دو دو ارکان ایوان کا حصہ ہیں۔
ایوان کی اس وقت 25 نشستیں خالی ہیں جن میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی نشستیں شامل ہیں ، مذکورہ نشستیں اپوزیشن کو ملنے پر اب ان کے ارکان کی تعداد بڑھ کر 52 ہوجائے گی تاہم ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے 73ارکان کی ضرورت ہے جس کے باعث ایوان میں موجود آزاد ارکان فیصلہ کن کردار ادا کریں گے۔
اگر ان ارکان نے علی امین گنڈاپور کی حمایت جاری رکھی تو ان کی حکومت بدستور موجود رہے گی تاہم اگر مذکورہ ارکان اپوزیشن سے آن ملے تو اس صورت میں اپوزیشن ارکان کی تعداد 87 ہوجائے گی اور وہ سہولت کے ساتھ حکومت بنالیں گے۔
مذکورہ آزاد ارکان پر فلور کراسنگ کی صورت میں 63 (اے) کا اطلاق بھی نہیں ہوگا کیونکہ وہ کسی پارٹی کا حصہ نہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ا زاد ارکان ایوان میں پی ٹی ا ئی ارکان کی ارکان ا
پڑھیں:
اسپیکر قومی اسمبلی کی اپوزیشن کو دوسری بار حکومت کے ساتھ مذاکرات کی دعوت
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اپوزیشن کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی باضابطہ دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ بطور ’کسٹوڈین آف دی ہاؤس‘ وہ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کا واحد حل مذاکرات ہیں اور وہ اس مقصد کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پل کا کردار ادا کریں گے، تاہم اسپیکر کی پیشکش کے باوجود اپوزیشن واک آؤٹ کر کے ایوان سے چلی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:
قومی اسمبلی منگل کو ہونے والے اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی نے یہ پیشکش اس وقت کی جب اپوزیشن رکن اسد قیصر نے ایوان میں اپوزیشن کے استحقاق کا معاملہ اٹھایا، انہوں نے کہا کہ آئین، قانون، پارلیمانی روایات اور قواعد سب کے لیے یکساں ہیں، اور انہی کی پاسداری جمہوریت کے استحکام کی ضمانت ہے۔
بھارتی اپوزیشن لیڈرراہول گاندھی کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ وہاں گرفتاری کے بعد بھی ’پروڈکشن آرڈرز‘ جاری نہیں ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے بڑھ کر کوئی گرینڈ جرگہ نہیں ہو سکتا، اس لیے تمام سیاسی قوتوں کو پارلیمنٹ کو مضبوط بنانے کے لیے آگے آنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:
اسپیکر ایاز صادق نے زور دیا کہ اختلافِ رائے جمہوریت کا حسن ہے، لیکن اسے تعمیری مکالمے میں بدلنا ہی قومی مفاد میں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اپوزیشن رکن اسپیکر قومی اسمبلی استحقاق اسد قیصر ایاز صادق پروڈکشن آرڈرز راہول گاندھی