حکومت نے گیس کی قیمت میں اضافے کی منظوری دے دی
اشاعت کی تاریخ: 27th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی)نے قدرتی گیس کے گھریلو صارفین کے فکسڈ چارجز سمیت دیگر صارفین کے لیے قیمت میں اضافے اور قیمت کے نئے فریم ورک کی منظور دی، جس کے تحت اوگرا کے نوٹیفکیشن کے 40 روز کے بعد وفاقی حکومت گیس قیمت کا اعلان کرے گی۔
وفاقی وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی زیرصدارت ہونے والے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت طے شدہ ایک اور شرط پر عمل درآمد کے لیے قدرتی گیس کی قیمتوں کے نئے فریم ورک کی منظوری دے دی گئی ہے۔
نئے فریم ورک کے تحت اوگرا کے نوٹیفکیشن کے 40 روز کے بعد وفاقی حکومت گیس کی قیمت کا اعلان کرے گی۔
حکام کا کہنا تھا کہ ای سی سی کا منظور کردہ نیا پرائس فریم ورک آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہے۔
حکام کے مطابق ای سی سی نے نئے مالی سال کے لیےگھریلو صارفین کے لیےقیمت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ذرائع نے کہا کہ گھریلو صارفین کے لیے فکسڈ چارجز میں اضافے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں صنعتی، تھوک صارفین اور پاور پلانٹس کے لیے گیس کی قیمت میں اوسطاً 10فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
ای سی سی کے اجلاس میں چھوٹے کسانوں کے لیے رسک کوریج اسکیم کی اصولی منظوری دے دی گئی ہے، یہ اسکیم 14 اگست سے شروع کی جائے گی، جس کے تحت ساڑھے 7 لاکھ روپے تک نیا زرعی قرض دیا جائے گا۔
اسی طرح 300 ارب روپے کا اضافی زرعی قرض اگلے 3 سال میں جاری کیا جائے گا، رسک کوریج اور بینکوں کے انتظامی اخراجات کے لیے37.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گیس کی قیمت صارفین کے کی منظوری دی گئی ہے کے تحت کے لیے
پڑھیں:
عوام پر بھاری بوجھ، بغیر منظوری 40 لاکھ مہنگے میٹرز کی تنصیب پر نیپرا برہم
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں (ڈسکوز) کو بغیر منظوری 4 ملین اے ایم آئی میٹرز نصب کرنے پرکڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کی تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں (ڈسکوز) نے ریگولیٹری منظوری کے بغیر بڑے پیمانے پر اے ایم آئی میٹرز نصب کیے، جس پر نیپرا نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، وزارتِ توانائی کی ہدایات پر 40 لاکھ اے ایم آئی میٹرز کی تنصیب کا عمل شروع کیا گیا، حالانکہ اس کے لیے نیپرا کی پیشگی منظوری حاصل نہیں کی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ عام میٹرز 5 ہزار روپے میں جبکہ اے ایم آئی میٹرز 20 ہزار روپے میں فروخت کیے گئے، جس سے صارفین پر اضافی مالی بوجھ پڑا ہے۔
نیپرا ذرائع کے مطابق، شفاف خریداری کے اصولوں اور ریگولیٹری قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان مہنگے میٹروں کی تنصیب سے صارفین کے حقوق کا استحصال کیا گیا۔
ریگولیٹر نے وزارتِ توانائی اور تمام ڈسکوز کے سربراہان سے تحریری وضاحت طلب کر لی ہے جبکہ ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی کی تیاری بھی کی جا رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بغیر صارفین کی رائے لیے اتنے مہنگے میٹر خریدنا اور نصب کرنا ناقابلِ قبول ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزارتِ توانائی کے ناعاقبت اندیش فیصلوں سے نہ صرف بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا بلکہ اب میٹریل بھی عام صارفین کی پہنچ سے دور ہوتا جا رہا ہے۔