بجٹ 2025-26 کی تلخیاں اور چینی کی مٹھاس
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
ماہ جون بجٹ کا مہینہ ہوتا ہے اور یکم جولائی سے بجٹ کا نفاذ شروع ہو جاتا ہے۔ بجٹ آتا ہے تو بازار میں خاموشی چھا جاتی ہے، بہت سے دکاندار اس خاموشی کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور یکم جولائی سے پہلے بجٹ کا اعلان ہوتے ہی خاموشی سے قیمتیں بڑھا دیتے ہیں۔
ادھر ایک طرف قومی اسمبلی میں بجٹ کے حق اور مخالفت میں دھواں دھار نعرے، تقاریر دل پذیر کا سامان پیدا کر دیا جاتا ہے لیکن غریب عوام جس کا تعلق بجٹ کے اعداد و شمار سے ہوتا ہے وہ بے تعلق ہو کر رہ جاتے ہیں۔
قومی اسمبلی میں پہلے اپوزیشن کی طرف سے بجٹ کے بخیے ادھیڑے جاتے ہیں، پھر حکومتی اور اتحادی مل کر اعداد و شمار کی کاشیں کاٹتے ہیں۔ نئی تراش خراش کے ساتھ بجٹ پیش کرتے ہیں، منظور یا نامنظور کے لیے تمام اراکین متوجہ ہوتے ہیں، لیکن غریب عوام، کسان، دیہاڑی دار، مزدور، چوکیدار، ملازم پیشہ، پنشنرز یہ سب غیر متوجہ ہونے کا منظر پیش کرتے ہیں،کیونکہ بجٹ کا اعلان ہوتے ہی مہنگائی نے کیل ٹھونک کر غریبوں کو جتلا دیا کہ اب تو مہنگائی مزید بڑھ کر ہی رہے گی۔ پنشنرز اسی طرح لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ لرزہ براندام رہیں گے کہ گزارا کیسے ہوگا؟
غریب عوام یہ خواب سجائے بیٹھے تھے کہ تعلیم سستی ترین ہو کر رہے گی تعلیمی بجٹ میں کئی گنا اضافہ ہوگا۔ کم ازکم بھارت سے نسبتاً زیادہ فی صد تعلیمی اخراجات دکھا دیتے۔ صحت کا بجٹ بڑھا دیتے۔ کہتے ہیں صحت صوبائی شعبہ ہے۔ صوبائی بجٹ کے علاوہ بھی دس گنا اخراجات کی ضرورت ہے۔ کئی پنشنرز جوکہ شوگر کے مریض ہیں ،کراچی کے سرکاری اسپتال میں ان کو شوگر چیک کرنے کے لیے اسٹرپس تک اب نہیں دیے جا رہے ہیں۔
کبھی سرنج کی قلت کبھی انسولین کی قلت ہوتی ہے۔ادھر اب ہزاروں نہیں لاکھوں نہیں کروڑوں نوجوان ایسے ہیں جو ڈگریاں ہاتھ میں، بے یقینی دل میں، پھٹی ہوئی جراب کے ساتھ تلوے گھسے ہوئے جوتے پیروں میں اور دفتروں کے دھکے ان کے نصیب میں لکھے ہوئے، کئی سال گزر جاتے ہیں، نہ نوکری ملتی ہے نہ ماں باپ کو خوشخبری ملتی ہے۔ اس طرح بہت سے ڈگری ہولڈرز نوجوانوں کو دیکھا ہے جو بالآخر اپنی جان کو ہتھیلی پر رکھ کر ان یورپی بحری کشتیوں میں سوار ہو جاتے ہیں۔
خوش قسمتی سے بیرون ملک پہنچ گئے اور قسمت ساتھ دے تو ان کے دن پھر جاتے ہیں۔اس وقت سوال یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے دباؤ والا یہ بجٹ عوام کے لیے کیا لایا اور عوام نے کیا کھویا اورکیا پایا؟فی کس آمدن میں اضافے کی گواہی مزدور کی جیب دینے سے انکاری ہے۔ طالب علم کی آنکھیں معاشی ترقی کو مایوسی بے یقینی کے پیمانے پر تولتی ہیں۔ بجٹ آتے ہی چینی کے دام پھر بڑھنا شروع ہوگئے، اب کیا بجٹ پالیسی چینی کی درآمد اور برآمد سے منسلک ہو جائے گی؟حکومت نے پہلے اعلان کیا کہ چینی کی وافر مقدار موجود ہے، لہٰذا چینی برآمد کرکے پاکستان چینی کے برآمدی ممالک کی صف میں شامل ہو جائے گا۔
بڑی خوشی خوشی سے چینی کی برآمدات کا آغاز ہوا اور پی بی ایس کی رپورٹ کے مطابق جولائی تا مئی 2025 کے ان گیارہ ماہ کے دوران پاکستان نے 7 لاکھ 65 ہزار 734 میٹرک ٹن چینی برآمد کر کے 41 کروڑ11 لاکھ 9 ہزار ڈالرز کا زرمبادلہ حاصل کر لیا۔ لیکن اس کا فائدہ کیا ہوا؟ اس کا مطلب حکومت نے برآمد کی اجازت اس وقت دی جب ملک کی چینی کی طلب کی صورت حال نازک تھی۔ جب قیمت میں مسلسل اضافہ ہونے لگا اور شور اٹھا تو حکومت نے فوراً فیصلہ کر لیا کہ 5 لاکھ ٹن درآمد کی جائے گی۔
عالمی مارکیٹ سے چینی خریدنا پھر جہاز رانی کے اخراجات، کسٹم ڈیوٹی، انشورنس اور بہت سے معاملات طے ہونے کے بعد اگر کچھ فائدہ نظر آئے گا تو ان کاغذوں میں ہوگا، اگر چینی کی آمد و رفت کا کھیل یوں ہی چلتا رہا تو کبھی ایکسپورٹرز خوش اور کبھی امپورٹرز کی تجوریاں بھریں گی اور چینی مافیاز کے قہقہے بلند ہوتے رہیں گے۔ حکومت نے اگر صحیح حساب کتاب لگا کر چینی برآمد کرا دی تھی تو قلت کیسی؟ شاید اسمگلنگ کا بھی ہاتھ ہو، اس میں کیا کہہ سکتے ہیں۔چینی کی قیمت میں مسلسل اضافے نے تو چینی کی مٹھاس کو زبان کے ذائقے کی کڑواہٹ میں بدل دیا ہے۔
چینی کی مٹھاس اب مہنگائی،کارٹیل (مہنگی قیمت پر کارخانہ داروں کا اکٹھا ہونا) درآمد برآمد یعنی چینی کی آنیاں اور جانیاں، اس میں مافیاز کے مزے اور شوگر ملز کے اسٹاک کے بیج میں دب دب کر عوام کی زبان پر مٹھاس کے بجائے زبان کے ذائقے میں تلخیاں پیدا کر رہی ہے۔ حکومت شروع سے ہی چینی مافیاز، چینی اسمگلنگ کرنے والوں، چینی ذخیرہ کرنے والوں سے نمٹ نمٹا کر درآمد برآمد کا فیصلہ کرتی، واقفان حال کا کہنا ہے کہ حکومت درست اندازے ہی لگاتی ہے لیکن کیا کریں چینی مافیاز کے ہاتھوں بات بگڑ جاتی ہے اور چینی کی قیمت بار بار بڑھ جاتی ہے۔ ایسے میں غریب عوام کے لیے چینی کے ذائقے میں مٹھاس کم ہو جاتی ہے۔ شاید درآمدی چینی میں مٹھاس زیادہ ہو۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: غریب عوام جاتے ہیں حکومت نے جاتی ہے چینی کی کے لیے بجٹ کا بجٹ کے
پڑھیں:
بھارتی عوام اور حکومت سے دشمنی نہیں بلکہ پالیسیوں پر اختلاف ہے، وزیر مملکت
بھارتی عوام اور حکومت سے دشمنی نہیں بلکہ پالیسیوں پر اختلاف ہے، وزیر مملکت WhatsAppFacebookTwitter 0 9 August, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز )زیرِ مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ اس سال کا 14اگست اس لیے اہم ہے کہ ہم نے بھارت کو صرف شکست نہیں بلکہ اس کا غرور بھی توڑا۔یہ بات انہوں نے ہفتے کو وفاق ایوان ہائے تجارت و صنعت پاکستان میں معرکہ حق جشن آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری بھارتی عوام اور حکومت سے کوئی دشمنی نہیں بلکہ پالیسیوں سے اختلاف ہے، بابائے قوم کے فرمان اور فلسفے پر ہی پاکستان آج قائم ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کا تحفظ ومذہبی آزادی کا حق حاصل ہو۔ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم پاکستان بھی مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیتے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام کا بہانہ بنا کر دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنے کی کوشش کی، دنیا نے جان لیا کہ پہلگام میں پاکستان کا ہاتھ نہیں تھا اور اسلام دہشتگردی کی اجازت نہیں دیتا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ 1لاکھ سے زائد پاکستانی دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہوگئے۔ پاک بھارت جنگ مذہب کا ٹکرا نہیں، سیاسی مفادات کی جنگ ہے۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت نے پاکستانی مساجد اور مدرسوں کو شہید کیا، عورتیں اور بچے جاں بحق ہوئے۔ پاکستان نے کسی بھی مندر یا مذہبی مقامات پر حملہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عدالتوں کے نظام کو ٹھیک کرنا ہے تاکہ کوئی 13سالہ بچی کو جبرا مذہب تبدیل نہ کروائے جاسکے۔ کھیل داس کوہستانی نے کہا کہ گورننس کے مسائل کو ہم تسلیم کرتے ہیں جنہیں ٹھیک کرنا ہے۔ کچے میں اور کشمور کے ہندو اور مسلمان دونوں مسائل کا شکار ہیں۔ کچے میں امن و امان کی صورتحال کی بہتری کیلئے وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ہزاروں سال سے اس خطے کے باسی ہیں، ہمیں یہیں رہنا ہے۔ سال 2013 سے قبل کراچی جل رہا تھا، لوگ بیرون ملک جارہے تھے۔ کراچی کے امن و امان کیلئے وزیراعظم، وزیرِ اعلی اور آرمی چیف نے مل کر فیصلہ کیا اور مسائل حل کیے۔
کھیل داس نے کہا کہ ہم نے ایٹم بم استعمال کیلئے نہیں اپنے امن کو مستحکم کرنے کیلئے بنایا ہے لیکن اگر کوئی ہم پر حملہ کرے گا تو جواب تو آئے گا۔ 11 اگست کو ہم یہ ثابت کریں گے کہ تمام مذاہب کے لوگ پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر مسلموں کا معیشت میں بھی اہم حصہ ہے، جنگ اور کشیدگی کے باوجود کرتار پور آج بھی کھلا ہے، لیکن بھارت مذہبی ہم آہنگی چاہتا ہی نہیں ہے۔ اس لیے وہ سکھ برادری کو کرتار پور نہیں آنے دے رہا ہے جبکہ پاکستانی ریاست کی پالیسی ہے کہ اقلیتوں کا تحفظ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپریل میں رمضان کا مقدس مہینہ تھا، اسی ماہ ہولی تھی، اسی ماہ نوروز تھا اور اسی ماہ ایسٹر تھا جو ہم سب نے مل کر منائے۔ انہوں نے کہا کہ سلاموفوبیا کے نام پر پاکستان اور اسلام سے نفرت بے بنیاد ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپنجاب حکومت 31 سال بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سے آزاد ہوگئی پنجاب حکومت 31 سال بعد مقامی بینکوں کے قرضوں سے آزاد ہوگئی لاہور: 9 مئی جلا گھیرا ئوکے مزید 2 مقدمات کا فیصلہ محفوظ غزہ پر ملٹری کنٹرول؛ اسرائیلی مشیرِ قومی سلامتی نے نیتن یاہو کے منصوبے کو مسترد کردیا آرمینیا آذربائیجان تنازع حل کرانے میں بہت لوگ ناکام رہے، بالآخر ہم کامیاب ہوئے: ٹرمپ چیئرمین سی ڈی اے کی اسلام آباد میں جاری ترقیاتی کام بروقت مکمل کرنے کی ہدایت مقبول گوندل آڈیٹر جنرل پاکستان تعینات،نوٹیفکیشن سب نیوز پرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم