سلطان آباد میں سیوریج نظام تباہ ‘عوام پریشان
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ضلع کیماڑی کی یوسی 46 سلطان آباد گندگی، غلاظت کا ڈھیر، لوگ سیوریج کا گندا پانی پینے پر مجبور، منتخب چیئرمین، نائب چیئرمین کی نا اہلی، غفلت اور ناقص کارکردگی نے عوام کی زندگی عذاب کردی۔ تفصیلات کے مطابق مولوی تمیزالدین خان روڈ یوسی 46 سلطان آباد میں سیوریج کا نظام تباہ و برباد ہوگیا، یومیہ بنیاد پر گٹر ابل رہے ہیں، جس کے باعث گلیاں، چوراہے گندے تالاب کا منظر پیش کررہے ہیں، بیشتر گلیوں سے مکینوں کا گزرنا محال ہوگیا ہے، اس کے علاوہ واٹر بورڈ کی لائنوں میں سیوریج کا گندا اور مضر صحت پانی آرہا ہے، جس نے مکینوں کو شدید ذہنی اذیت سے دوچار کردیا ہے جب کہ گندا پانی پینے سے پیٹ سمیت جلدی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں تاہم تحریک انصاف کے یوسی چیئرمین عیسیٰ خان محسود اور نائب چیئرمین سلطان خٹک کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی، ان کی نا اہلی، غفلت اور ناقص کارکردگی کا خمیازہ مکین بھگت رہے ہیں۔ مکینوں نے منتخب بلدیاتی قیادت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شکایت کریں تو نااہل چیئرمین، نائب چیئرمین فنڈز کی عدم دستیابی کا جواز پیش کرتے ہیں، اگر فنڈز نہیں ملے رہے تو استعفیٰ کیوں نہیں دیتے؟ ووٹ دیا ہے تو جواب بھی مانگیں گے۔ مکینوں نے سوال کیا کہ جب علاقے میں پانی کی لائنیں، سیوریج کی لائنیں نہیں ڈالی جارہیں، گٹر کے ڈھکن تک نہیں، اسٹریٹ لائٹس کا بھی کوئی نظام نہیں تو ماہانہ 12 لاکھ کا یوسی فنڈ کہاں جارہا ہے؟۔ مکینوں نے کہا کہ ناانصافیوں کا بدلہ آئندہ الیکشن میں ووٹ کی طاقت سے لیں گے، مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب نااہل بلدیاتی قیادت سے استعفیٰ لیکر ہمیں مسائل سے نجات دلوائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں:
بلوچستان اسمبلی ،گوادر کو میرانی ڈیم سے پانی دینے کی قرارداد منظور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250927-08-2
کوئٹہ (اے پی پی)بلوچستان اسمبلی نے گوادر کی عوام کو میرانی ڈیم سے پانی فراہم کرنے کی قرارداد منظور کرلی۔جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر کیپٹن (ر)عبد الخالق اچکزئی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں
رکن صوبائی اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کی جانب سے گوادر کو میرانی ڈیم سے پانی فراہم کرنے کی قرارداد پیش کی گئی۔قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ گوادر ایک ابھرتا ہوا بین الاقوامی شہر ہے اور گوادر پورٹ کو سی پیک کا ماتھے کا جھومر کہا جاتا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود شہر کے باسی بنیادی سہولت، خصوصا پانی جیسی اہم ضرورت سے محروم ہیں۔ گزشتہ کئی برسوں میں تقریبا 18 ارب روپے پانی کے منصوبوں پر خرچ ہوئے، لیکن کوئی مستقل حل تلاش نہیں کیا گیا۔ قرارداد میں سفارش کی گئی کہ گوادر کے عوام کو میرانی ڈیم سے پانی فراہم کیا جائے تاکہ درینہ مسئلہ حل ہوسکے۔ صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ظہور بلیدی نے کہا کہ گوادر میں روزانہ 30 لاکھ گیلن پانی کی ضرورت ہے، ڈیم بنائے گئے ہیں اور امید ہے کہ مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں پائپ لائن خستہ حال ہے، تاہم میرانی ڈیم سے پانی لاکر عوام کو فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میرانی ڈیم اپنی عمر پوری کرنے کے قریب ہے، اس لیے کاشت کاری کے بجائے ترجیحا عوام کو پانی دیا جائے گا۔صوبائی مشیر کھیل مینا مجید نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میرانی ڈیم سے محض چند ایکڑ زمین آباد ہے جبکہ بیشتر علاقے بنجر ہیں۔بعد ازاں ایوان نے گوادر کو میرانی ڈیم سے پانی فراہم کرنے کی قرارداد منظور کرلی۔