ا سلام آ باد(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت کی جانب سے پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور کیا جارہا ہے، پی او آرکارڈ کے حامل افغان مہاجرین کےقیام میں 6 ماہ توسیع کی تجویز کابینہ کو بھیجی جائے گی۔
ڈان نیوز کے مطابق پی او آر کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزارت سیفران، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور سیکیورٹی اداروں کے حکام شریک ہوئے۔اجلاس میں پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 6 ماہ توسیع کی تجویز کابینہ کو بھیجی جائے گی، ایسے افغان شہری بھی موجود ہیں جو پاکستان میں پیدا ہوئے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ پی او آر کارڈ ہولڈز کے کاروبار اور جائیدادیں پاکستان میں موجود ہیں، پراپرٹیز بیچنے اور کاروبار سمٹنے کے لیے وقت درکار ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال پاکستان سے افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کو واپس افغانستان بھیجا گیا ہے، اس کے علاوہ ایران سے بھی افغان شہریوں کی بڑی تعداد کابل پہنچی ہے۔
حال ہی میں چین میں پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات کے بعد پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات میں بہتری دیکھنے میں آرہی ہے، افغانستان کی حکومت نے پاکستان سے افغان مہاجرین کی بے دخلی کے لیے کچھ مہلت دینے کی اپیل کی تھی۔
20 مارچ 2025 کو افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پاکستان سمیت دیگر ممالک سے افغان مہاجرین کی بتدریج واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں پورے ملک میں سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے، لیکن کچھ مسائل ایسے ہیں جن کی وجہ سے پناہ گزینوں کی ایک ہی وقت میں آمد کے لیے تیاری کرنا مشکل ہوگا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق مارچ کے اوائل میں حکومت پاکستان نے افغان سٹیزنز کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کے ساتھ ساتھ تمام غیر قانونی غیر ملکیوں کو 31 مارچ تک ملک سے نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔
افغان سٹیزنز کارڈ رکھنے والوں کی تفصیل جمع، کرائے دار، مزدور اور کاروباری افغان باشندوں کی سکریننگ کی جانی تھی۔

شمالی وزیرستان میں خود کش دھماکا، 8 سیکیورٹی اہلکار شہید

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں پی او آر کارڈ سے افغان

پڑھیں:

حکومت آزادکشمیر جعلی سٹیٹ سبجیکٹ کے حامل شخص کو تحفظ دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہے، محمد فاروق حیدر

ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ آزاد کشمیر کے منتخب ایوان کے اندر جب عوامی مسائل پر بات نہیں ہو گی تو لوگوں میں احساس محرومی بڑھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ حکومت آزاد کشمیر ایک جعلی اسٹیٹ سبجیکٹ کے حامل شخص کو تحفظ دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہے کابینہ کسی غیر ریاستی کو ریاستی شہری نہیں بنا سکتی، اس حوالے سے تمام آئینی قانونی فورمز پر اس کے خلاف چارہ جوئی کرینگے۔سید شوکت شاہ کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک قابل مذمت، ایوان کی عزت و تکریم قائم رکھنا سپیکر کی ذمہ داری ہے، مہاجرین کے خلاف نہیں لیکن ان کا نام استعمال کر کہ جعلسازی کرنے والوں کا راستہ روکیں گے، آزاد کشمیر میں برادریوں کی اجارہ داری ہے، چھوٹی برادریوں سے تعلق رکھنے والوں کو کوئی پوچھتا تک نہیں، کیا ان کا جینے کا حق نہیں، یہ رویہ بدلنا ہو گا طاقتور کے لیے الگ اور کمزور کے لیے الگ قانون نہیں ہونا چاہیے۔ قانون ساز اسمبلی سیکرٹریٹ میں آزاد کشمیر بھر سے آئے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ این ٹی ایس میرٹ لسٹ میں انتظاریہ فہرست میں موجودہ امیدواران کی اگلے امتحان تک خالی آسامیوں پر عارضی تقرریوں کے بجائے مستقل تقرریاں کی جائیں یہ امر افسوسناک ہے کہ پاس کرنے والوں کی قطعی عارضی تقرریاں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے مقابلے کا امتحان پاس کیا ہے ان کی مستقل بنیادوں پر تقرریاں ہونی چاہیں حکومت کی نا کوئی سمت ہے نا ہی پالیسی جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کے منتخب ایوان کے اندر جب عوامی مسائل پر بات نہیں ہو گی تو لوگوں میں احساس محرومی بڑھے گا، قانون ساز اسمبلی کی کاروائی براہ راست مقامی کیبل آپریٹرز اور سوشل میڈیا کے اوپر نشر ہونی چاہیے تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ ان کے منتخب نمائندے ایوان میں ان کی ترجمانی کیسے کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان: ایران سے مہاجرین کی وطن واپسی عدم استحکام میں اضافہ کا سبب
  • سپریم کورٹ کے فیصلے سے دکھ اور مایوسی ہوئی، ہمارا مینڈیٹ چوروں کو دے دیا گیا، بیرسٹر گوہر
  • پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور
  • حکومت کا پی او آر کارڈ کے حامل افغان مہاجرین کے قیام میں 3 سے 6 ماہ کی توسیع پر غور
  • افغان طالبان کے دور میں افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا
  • پانچ میں سے ایک افغان بھوک کا شکار ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ
  • پاک افغان بداعتمادی کا خاتمہ دونوں کے مفاد میں ہے،سراج الحق
  • پاک افغانستان تجارت: مئی میں پاکستانی بر آمدات میں 26 فیصد اضافہ ہوا
  • حکومت آزادکشمیر جعلی سٹیٹ سبجیکٹ کے حامل شخص کو تحفظ دینے کی ناکام کوشش کر رہی ہے، محمد فاروق حیدر