پانچ میں سے ایک افغان بھوک کا شکار ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2025ء)ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی)نے متنبہ کیا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک افغان بھوک کا شکار ہے، ڈبلیو ایف پی نے افغانستان میں خوراک کی عدم تحفظ کی خرابی کو روکنے کے لیے فوری امداد کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈبلیو ایف پی نے افغانستان میں خوراک کی عدم تحفظ کے بگڑتے ہوئے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے خاص طور پر سرحدی علاقوں میں انسانی امداد کی فوری ضرورت پر زور دیا۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ روزانہ ہزاروں افغان خاندان ایران سے افغانستان واپس جانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ یہ جبری واپسی افغان-ایرانی سرحد کے ساتھ کام کرنے والی مقامی کمیونٹیز اور انسانی ہمدردی کے اداروں پر بہت زیادہ دبا ڈال رہی ہے۔(جاری ہے)
فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے یہ پروگرام سرحدی گزرگاہوں پر ہنگامی امداد فراہم کر رہا ہے لیکن پروگرام نے متنبہ کیا کہ مسلسل مدد اضافی فنڈنگ حاصل کرنے پر منحصر ہے۔فی الحال پروگرام کو افغانستان میں امدادی سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کے لیے کم از کم 25 ملین ڈالر کی فوری امداد کی ضرورت ہے۔ اگست 2021 میں امریکی اور بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے افغانستان مشکل معاشی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق 24.4 ملین لوگ، جو افغانستان کی تقریبا 60 فیصد آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں، بنیادی ضروریات کے لیے انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
ایران پر امریکی پابندیوںکا خاتمہ اور اربوں ڈالر امداد ملنے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناٹو سربراہی اجلاس کے دوران حیران کن اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے ایران کے ساتھ براہ راست ملاقات متوقع ہے اور شاید ایک معاہدہ بھی طے پا جائے۔ صدر ٹرمپ نے ہیگ میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ہم ایران سے ملاقات کرنے جا رہے ہیں، ہوسکتا ہے ہم کوئی معاہدہ بھی کرلیں، کچھ پتا نہیں اگر کوئی دستاویز مل جائے تو برا نہیں ہوگا۔ امریکی میڈیا نے ذرائع سے خبر دی ہے کہ ممکنہ معاہدے میں ایران کو 20 سے 30 ارب ڈالر کی مالی مدد فراہم کرنے کی تجویز زیر غور ہے، تاکہ وہ ایک پرامن، بجلی پیدا کرنے والا نیوکلیئر پروگرام شروع کرسکے۔ یہ رقم براہ راست امریکا سے نہیں بلکہ مشرق وسطیٰ کے امریکی اتحادیوں کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ ایران پر عاید پابندیوں میں نرمی اور ایران کو بیرون ملک موجود 6 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں تک رسائی دینے جیسے آپشنز بھی زیر غور ہیں۔ امریکی حکام یہاں تک سوچ رہے ہیں کہ ایران کے فردو نیوکلیئر پلانٹ کو سول استعمال کے لیے دوبارہ تعمیر کرنے کے اخراجات بھی شراکت دار ممالک برداشت کریں۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فیس دی نیشن پروگرام میں کہا کہ ہم نے ان کے ساتھ معاہدہ کرنے کے لیے حد سے زیادہ کوشش کی ہے، اب فیصلہ ایران کے ہاتھ میں ہے اگر وہ سفارتکاری کا راستہ چنتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے اگرچہ ملاقات کی جگہ یا شرکاء کی تفصیلات جاری نہیں کیں، لیکن سینئر امریکی اہلکار لیویٹ نے وضاحت کی کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد ایران کو ایک غیر افزودہ سول نیوکلیئر پروگرام کی طرف لانا ہے۔