صدر، وزیراعظم اور وزیراعظم آزاد کشمیر کا کشمیری عوام سے غیرمتزلزل یکجہتی کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
5 اگست 2019 کے بھارتی غیرقانونی اقدامات کو 6 سال مکمل ہونے پر آج ملک بھر میں یومِ استحصالِ کشمیر منایا جا رہا ہے۔
اس موقع پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کشمیری عوام سے غیرمتزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر متوجہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات کو چھ سال مکمل ہو چکے ہیں، جن کا مقصد کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کو کمزور کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے آبادیاتی ساخت اور سیاسی نقشے کو تبدیل کرنے کی سازش کی۔
صدر مملکت کے مطابق بھارت غیرکشمیریوں کو ووٹر لسٹ میں شامل کر رہا ہے، ڈومیسائل کے اجرا اور من مانی حلقہ بندیوں کے ذریعے کشمیری عوام کو ان کے ہی وطن میں اقلیت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے جبر، میڈیا پر قدغن، بلاجواز گرفتاریاں اور اظہار رائے پر پابندیاں معمول بن چکی ہیں، بھارتی جارحیت کے تناظر میں اس سال کا یومِ استحصال غیرمعمولی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے یومِ استحصال پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ حکومتِ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست کے اقدامات اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج کا دن بھارتی ریاستی بربریت اور کشمیریوں کی بے مثال استقامت کو خراجِ تحسین پیش کرنے کا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ شبیر شاہ، یاسین ملک اور مسرت عالم جیسے حریت رہنماؤں کو قید میں رکھ کر بھارت کشمیری حوصلے کو کمزور نہیں کر سکتا، بھارت جموں و کشمیر پر غیرقانونی قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ 5 اگست 2019 کو مودی حکومت نے ہندوتوا ایجنڈے کے تحت کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے اقلیتوں پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کی زندگی اجیرن بنائی جا رہی ہے اور کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی منظم کوشش جاری ہے۔
چوہدری انوارالحق کے مطابق 9 لاکھ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں تعینات ہے جو کشمیری عوام سے جینے کا حق بھی چھین رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام رائے دہی، جائیداد اور اسمبلی کے حق سے محروم کر دیے گئے ہیں، جبکہ حریت قیادت، صحافی اور کارکن جھوٹے مقدمات میں قید ہیں، بھارتی اقدامات عالمی معاہدوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے مزید کہا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت اس پر زبردستی قابض ہے، عالمی برادری کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کشمیری عوام کی قربانی، جرات اور جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہا کہ بھارت کشمیری عوام
پڑھیں:
اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے کئی دہائیوں سے بھارتی جیلوں میں کشمیری حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی طویل اور غیر انسانی نظربندی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ان رہنمائوں کا واحد جرم اپنے لوگوں کے ناقابل تنسیخ اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت 77 سال قبل خود تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لے گیا تھا اور عالمی برادری کے سامنے یہ وعدہ کیا تھا کہ جموں و کشمیر کے عوام کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو نے سرینگر میں اعلان کیا تھا کہ علاقے میں بھارت کی فوجی موجودگی عارضی ہے اور امن بحال ہونے کے بعد یہ ختم ہو جائے گی جس کے بعد کشمیریوں کو استصواب رائے کے ذریعے اپنی تقدیر کا تعین کرنے کی اجازت ہو گی۔
غلام محمد صفی نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت نہ صرف اپنے بین الاقوامی وعدوں سے منحرف ہو گیا بلکہ ان وعدوں کو یاد دلانے والے کشمیری رہنمائوں کو بھی من گھڑت الزامات کے تحت سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر نظربند رہنما سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں طبی علاج سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے، یہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق چارٹر اور نیلسن منڈیلا رولز کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ، یورپی یونین، اسلامی تعاون تنظیم اور انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ تمام نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاسی جبر اور استحصال کے خاتمے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلانے کے لئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
غلام محمد صفی نے کہا کہ اپنے حق کا مطالبہ کرنا کوئی جرم نہیں ہے، یہ ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی کنونشنز میں دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اقوام متحدہ اور بڑی طاقتوں کی مسلسل خاموشی سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ظلم و جبر کو تیز کرنے کے لئے بھارت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جس سے جنوبی ایشیاء سمیت دنیا کے امن و استحکام کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر محض علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ حق خودارادیت، انصاف، انسانی وقار اور عالمی امن کا سوال ہے، دنیا کب تک خاموش تماشائی بنے گی؟ حریت رہنما نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ نظربند کشمیری رہنمائوں اور کارکنوں کی رہائی کے لیے فوری اقدامات کرے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔