وادی کشمیر سے دفعہ 370 کی تنسیخ کے چھ سال مکمل، عوام میں اضطراب
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
کشمیر وادی میں ہڑتالی سیاست، پتھر بازی اور علیحدگی پسندانہ سیاست اب قصہ پارینہ بن چکے ہیں تاہم جس مجموعی ترقی کا نعرہ دیا گیا تھا اس پر عوام محتاط ردعمل دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج سے ٹھیک چھ برس قبل مودی حکومت نے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 کو ہٹانے اور اسے دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے بعد مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اب جموں کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں تعمیر و ترقی کے نیچے باب رقم ہوں گے ۔ تاہم اب جبکہ چھ برس گزر چکے ہیں اور فی الوقت ریاستی درجہ کی بحالی کے لئے سیاست کافی گرم ہوگئی ہے۔ عام لوگوں کو 5 اگست 2019ء کے بعد اب تک کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔ حالانکہ کشمیر وادی میں ہڑتالی سیاست، پتھر بازی اور علیحدگی پسندانہ سیاست اب قصہ پارینہ بن چکے ہیں تاہم جس مجموعی ترقی کا نعرہ دیا گیا تھا اس پر عوام محتاط ردعمل دے رہی ہے۔
 
 عادل اشرف نامی ایک نوجوان نے کہا کہ مجموعی طور پر جموں و کشمیر کے حالات میں زیادہ بہتری چھ سالوں میں نظر نہیں آئی ہے۔ کیونکہ بیروزگاری، مہنگائی اور غیر یقینیت 2019ء کے بعد بھی کم نہیں ہوئی ہے اور جوانوں کو لگتا ہے کہ ان کا اب تک استحصال ہی ہوا ہے۔ کبھی سبز رومال دکھا کر اور کبھی دیگر نعروں سے کشمیر کا نوجوان مرعوب ہوا لیکن سواے مایوسی کے کچھ نہیں ملا۔ عادل کے مطابق 2024ء کے عام انتخابات میں لوگوں نے جمہوری عمل میں بڑی تعداد میں بشمولیت کی لیکن بدقسمتی سے جو سرکار منتخب ہوئی ہے وہ بھی کچھ کرنے سے قاصر ہے۔ 
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
کشمیر کی آزادی ناگزیر، بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا بازار گرم ہے: صدر مملکت
صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا ہے گلگت بلتستان نے 1947 میں جہاد کر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، جبکہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے۔گلگت بلتستان کے ڈوگرہ راج سے آزادی کے جشن کی تقریب سے خطاب میں صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ آپ کی بہادری کو تاریخ کبھی نہیں بھلا سکتی، 1947 میں آپ نے جہاد کرکے پاکستان میں الحاق کیا، 1947 کی جنگ میں آپ کے 1700 جوان شہید ہوئے۔ان کا کہنا تھا گلگت بلتستان کو تعلیم اور صحت کی سہولیات ملنی چاہئیں، یہاں ہر وادی میں اسکول ہونے چاہئیں، گلگت بلتستان معدنیات سے مالا مال ہیں، یہ پہاڑ آپ کا اور میرا سرمایہ ہیں، یہاں سیاحت کو فروغ مل سکتا ہے، گلگت بلتستان کو اپنی ایئرلائن بھی ملنی چاہیے۔صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا تھا بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ظلم کا بازار گرم ہے، بھارت میں کشمیریوں کی نسل کشی انتہا کو پہنچ چکی ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، مقبوضہ کشمیر طویل عرصے سے بھارت کے مظالم کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کی ترقی کا مظہر ہے، چین ہمارا دوست اور شراکت دار ملک ہے، سی پیک فیز ٹو کامیابی سے اپنے مراحل طے کررہا ہے۔صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا گلگت بلتستان کو دیگر صوبوں کی طرح ترقی یافتہ دیکھنا چاہتے ہیں، گلگت بلتستان ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔