یومِ استحصال کشمیر 5 اگست تاریخ کا سیاہ ترین دن بن چکا ہے؛ عطاء اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 4th, August 2025 GMT
سٹی 42 : وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ یوم استحصال کشمیر پانچ اگست تاریخ کا سیاہ ترین دن بن چکا ہے، بھارت نے اس روز مقبوضہ جموں و کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ مزید بڑھانے کے لئے اس کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی اور کشمیریوں سے ان کے بنیادی حقوق چھین لئے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر ویڈیو بیان میں کہا کہ پاکستان کا ہر شہری اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہے۔ کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت ہمیشہ جاری رکھے گا۔
ٹی ٹونٹی سیریز ؛پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی ڈبلن میں بھرپور پریکٹس
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ بھارتی حکومت بری طرح بے نقاب ہو چکی ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام پر مظالم ڈھا رہا ہے اور وہاں ناجائز قبضہ قائم کئے ہوئے ہے۔ پوری دنیا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دیکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ہر شہری کشمیر کو اپنی شہ رگ سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس یوم استحصال کے موقع پر 5 اگست 2019ء کے اقدامات اور بھارتی جارحیت کی پرزور مذمت کرتے ہیں، کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس دعا اور امید کا اعادہ کرتے ہیں کہ بھارت کا غاصبانہ اقدام واپس ہوگا اور کشمیریوں کو ان کے حقوق ضرور ملیں گے۔
تحریک انصاف نے اسلام آباد میں احتجاج اور جلسہ منسوخ کردیا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر، تشدد کے بعد کشمیری جوان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد
ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشتگردی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔مختلف اضلاع میں روزانہ بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن جاری ہیں اور نوجوانوں کو جبری طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بانڈی پورہ ضلع میں تین بچوں کے والد فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کو انصاف دینے اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ یہ بانڈی پورہ میں دو ہفتوں کے دوران دوسرا واقعہ ہے، اس سے قبل نوجوان زہور احمد صوفی بھی پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ نے ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کی تصدیق کی تھی۔ رپورٹ کے مطابق ان ہلاکتوں کے بعد علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے تاکہ عوامی ردعمل کو دبایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ڈوڈہ ضلع کے ایم ایل اے معراج ملک کو بھی سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
کشمیری رکن پارلیمنٹ آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کو ختم کرنے کی سازش کر رہی ہے، مگر عوام اپنی عزت اور انصاف کے لیے لڑتے رہیں گے۔ ذرائع کے مطابق قابض فوج نے صرف پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار کیا، 81 گھروں کو مسمار کیا اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔ مقبوضہ وادی میں روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت دس لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کی جدوجہد آزادی کو ختم کرنے میں ناکام ہے۔