پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 اگست ۔2025 )وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہاہے کہ 5 اگست کو پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریلی نکالیں گے، ریلی رنگ روڈ سے ہوتے قلعہ بالا حصار پر اختتام پذیر ہوگی، جو اس احتجاج میں شامل نہیں ہوگا وہ دوسروں کو بھی غلام بنانے میں شامل ہوگا، آپ نکلیں کیا ہوتا ہے کس طرح ہوتا ہے وہ بعد میں دیکھیں گے.

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کو دو سال مکمل ہونے پر احتجاج کے حوالے سے خصوصی پیغام میں وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ 5 اگست ہماری تحریک کا عروج کا دن مقرر ہوا ہے، اس دن ہم نے اپنی آزادی کی تحریک کو بلندی کی سطح پر پہنچانا ہے، ہر وہ شخص جو عمران خان اور حقیقی آزادی کی تحریک کے ساتھ ہے وہ شامل ہو.

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ آپ سب نے باہر نکل کر اپنا احتجاج ریکا ر ڈ کرنا ہے، ہر ضلع، ہر گاﺅں، ہر تحصیل اور ہر گھر کے لوگوں نے باہر نکلنا ہے، آپ نے باہر نکل کر ثابت کرنا ہے کہ آپ عمران خان اور حقیقی آزادی کے ساتھ ہیں، اس تحریک کو اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک عمران خان کو رہا نہیں کردیا جاتا، جب تک ہمیں حقیقی آزادی نہیں مل جاتی. وزیر اعلی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ پختونخوا کی عوام جب تک نہیں نکلے گی عمران خان کو رہا نہیں کیا جائے گا، مافیا نے فسطائیت قائم کرکے ہمیں قید کر رکھا ہے، آپ اس غلامی کی شکنجے سے اس وقت تک آزاد نہیں ہو سکتے انہوں نے ہدایت کی کہ خیبرپختونخوا کے ہر ضلع اور ہر گاﺅں سے ریلیاں نکالی جائیں، حیات آباد ٹول پلازہ سے میں خود ریلی کی قیاد ت کروں گا، ریلی رنگ روڈ سے ہوتے ہوئے قلعہ بالا حصار پر اختتام پذیر ہوگی.

علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ انشااللہ یہ ریلی پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی ریلی ہو گی، آپ جس علاقے سے بھی ہوں رنگ روڈ پر احتجاج ریکا رڈ کرائیں، پوری دنیا کو بتانا ہے کہ ہم عمران خان کے ساتھ ہیں، یہ تحریک 5 اگست سے شروع ہوگی اور جب تک عمران خان رہا نہیں ہوتا یہ تحریک جاری رہے گی. وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ جو بھی اس احتجا ج میں شامل نہیں ہوگا وہ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی غلام بنانے میں شامل ہوگا، آپ نکلیں کیا ہوتا ہے کس طرح ہوتا ہے وہ بعد میں دیکھیں گے، آزادی کبھی بھی گھر میں بیٹھ کر نہیں ملتی،آپ کو نکلنا پڑے گا، آپ کو آگے بڑھنا ہوگا، اپنی آواز بلند کرنا ہوگی، آپ کو اس بات سے نکلنا ہوگا کہ کیا ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمارا ایمان ہے کہ ہم نے کوشش کرنی ہے فیصلہ اللہ تعالی نے کرنا ہے، اس ایمان کی بنیاد پر ہم نکلیں گے بھر پور طریقے سے دنیا کو پیغام دیں گے، ہم عمران خان کے ساتھ تھے ہیں اور انشااللہ کھڑے رہیں گے. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا کہ علی امین ہوتا ہے کے ساتھ

پڑھیں:

افغانستان میں پختون برتری کا خاتمہ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا؟

افغانستان کے ساتھ تجارتی راستوں کی بندش پر محمود خان اچکزئی نے تنقید کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں پوچھا کہ تم افغانستان کے خلاف اتنا جارحانہ انداز کیوں اپنائے ہوئے ہو۔ اس نے کیا کیا ہے؟ 3 دن پہلے تم انڈیا سے لڑ رہے تھے، پھر بھی کہتے ہو کہ ہم اس سے بات چیت کرنے کو تیار ہیں۔ تو افغانستان سے بات چیت کیوں نہیں۔

مشر محمود خان کا کہنا تھا کہ ہمسائے تبدیل نہیں کیے جا سکتے ان کے ساتھ مل جل کر امن سے ہی رہا جا سکتا ہے۔ اس سے پہلے محمود خان نے پاک افغان جھڑپوں کے وقت اس کو پھیلا کر جنگ بننے سے روکنے کا مشورہ دیا تھا۔ استنبول مذاکرات ناکام ہوتے لگے تب بھی انہوں نے افسوس کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان مذاکرات کی ناکامی، افغان طالبان کو فیل کرے گی

مولانا فضل الرحمان نے بھی افغانستان پر محمود خان اچکزئی سے ملتی جلتی ٹون اپنا رکھی ہے۔ مولانا پاکستان کی خارجہ پالیسی پر تنقید کر رہے ہیں۔ جنگ کے نقصانات اور فوجی انداز میں حل کرنے کی کوشش کی مذمت کرتے پائے جاتے ہیں۔ مولانا نے پاک افغان جھڑپوں کے بعد ثالثی کردار ادا کرنے کی بھی پیشکش کی۔

مولانا افغانستان سے جنگ کے خطرات بتاتے ہوئے افغانستان کو برطانیہ ، روس اور امریکا جیسی سپر طاقتوں کا قبرستان بتاتے ہوئے اس آپشن سے گریز کا مشورہ دیتے ہیں۔

یہ دونوں پاکستان کے اہم پختون راہنما ہیں جن کی سیاست پختون قوم پرستی اور مذہبی فکر کی نمائندہ ہے۔ اسفندیار ولی خان گھر بیٹھ گئے ہیں جو بدقسمتی کی بات ہے اور وہ مستقل خاموش ہیں۔ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی مقبول ترین جماعت ہے اور صوبائی حکومت اس کے پاس ہے۔ پی ٹی ائی افغان مہاجرین کو نکالنے کے خلاف ہے۔ کپتان دہشتگردوں کے خلاف آپریشن، ڈرون کے استعمال اور افغانستان کے اندر مسلح گروپوں کو نشانہ بنانے کے بھی خلاف ہے۔ پشتون تحفظ موومنٹ پاکستان سے زیادہ افغان طالبان کے ساتھ کھڑی دکھائی دیتی ہے ۔ پی ٹی ایم نظریاتی طور پر افغان طالبان کی مخالف ہو کر بھی اس وقت ان کی حمایت کرتی دکھائی دیتی ہے۔

یہ پاکستان کی پختون بیلٹ کی نمایاں سوچ کے مختلف رنگ ہیں جو سارے ہی افغان مسلے پر ریاستی مؤقف سے دور کھڑے ہیں۔ مولانا اور اچکزئی دونوں بہت سمجھدار سیاسی راہنما ہیں، یہ ہو نہیں سکتا کہ آپ ان سے بات کرنا چاہیں اور وہ سننے سے انکار کریں۔ آپ منطق دیں وہ انہیں سمجھ آئے اور یہ اس سے انکاری ہو جائیں۔ تو لگتا یہی ہے کہ دونوں سے ہی جاری صورتحال پر رابطہ نہیں کیا گیا یا دونوں کو ہی ان کے حال پر چھوڑا گیا ہے۔

مزید پڑھیے: افغانوں کو نہیں، بُرے کو بُرا کہیں

محمود خان اچکزئی جب افغان طالبان کو مخاطب کرتے ہیں تو ملا صیب کہہ کر شروع ہوتے ہیں۔ محمود خان کا مشہور ڈائلاگ  ’زہ ملا صاحب تہ ہم وایم، ورورہ خدای تہ وگوری لیونی دَ زان سہ مہ جوڑوی‘۔ اس جملے کا مطلب یہ ہے کہ ’میں ملا صیب سے بھی کہتا ہوں کہ بھائی خدا کو مانو پاگل پن مت کرو‘۔ یہ آج کل دوبارہ آنا چاہیے تھا لیکن نہیں آیا۔

ڈیفنس منسٹر خواجہ آصف نے افغانستان کے ساتھ تناؤ کے دوران بہت جارحانہ بیانات دیے۔ وہ سفارتی لب و لہجہ اور انداز برقرار رکھے بغیر ہے بے دریغ بولتے رہے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ وہ اب خواجہ آصف کے بیان کا جواب نہیں دیں گے۔ خواجہ صاحب پوری پاکستانی قوم کی نمائندگی نہیں کرتے۔ انہوں نے اگر ٹوئٹ کی ہے تو اس کا سرکاری طور پر جواب دینا ضروری نہیں۔ ہمیں معلوم ہے پاکستانی قوم جنگ کے خلاف ہے۔ اس بیان کو آپ جدھر مرضی فٹ کر لیں۔ خواجہ صاحب کے مداح ہیں تو کہہ لیں کہ انہوں نے لاجواب کر دیا، پختون سیاسی قیادت کی پوزیشن دیکھیں تو لگتا اس کا خیال کیا جا رہا۔ خود افغان طالبان کی ماؤتھ پیس پاکستان میں سول ملٹری سوچ میں فرق کو اپنی میڈیا رپورٹس میں نمایاں کر رہے ہیں۔

پاکستان میں پختون لیڈر شپ ایک خاص مؤقف اپنائے ہوئے ہے۔ لگتا یہ ہے کہ ان کو صورتحال پر بریف نہیں کیا گیا یا وہ کیا کہہ رہے اس سے حوالدار بشیر کو کوئی غرض ہی نہیں۔ فور اسٹار جنرل احسان افغان ایشو پر بولے ہیں۔ تھری اسٹار جنرل انعام الحق اور جنرل طارق خان نے اس پر بات کی ہے۔ میجر عامر بھی اس پر بہت منطقی انداز میں بولے ہیں ۔ پشاور سے کئی پختون یو ٹیوبر مسلسل معتدل رہتے ہوئے بھی پاکستانی مؤقف پر ہی اصرار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان سے لڑائی افغان طالبان کی تنہائی میں اضافہ

جنرل طارق خان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ڈیورنڈ لائن کو یہ مانتے نہیں ہیں۔ افغانستان میں پختون کم ہیں اور پاکستان میں زیادہ ہیں۔ تو پھر یہ سرحد اٹھا کر آمو (سنٹرل ایشیا) پر ہی لے جاتے ہیں۔ ریٹائرڈ فوجی شاید سیکیورٹی فورسز کی ایک 3 اور ایک 2 کے تناسب سے دی جانے والی جان کی قربانیوں کو دیکھ کر بولنا شروع ہوئے ہیں۔

لگتا یہ ہے کہ افغان طالبان صورتحال کی سنگینی کا اندازہ لگانے میں ناکام ہیں ۔ افغان طالبان کی پالیسی افغانستان میں صدیوں سے چلی آ رہی پختون برتری کے خاتمے کا باعث بن سکتی ہے۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے اس کے لیے 3 دہائیوں کی تاریخ سے ہی اشارے مل سکتے۔ افغانستان کا ڈیموگریفک نقشہ دیکھ لیں۔

یہ بھی پڑھیے: ڈیجیٹل اکانومی پاکستان کا معاشی سیاسی لینڈ اسکیپ بدل دے گی

ایسا ہوا تو بدقسمتی یہ ہو گی کہ پاکستان کی پختون قیادت اس نقصان کا بروقت اندازہ لگانے میں ناکام رہنے کے الزام کا نشانہ بنے گی۔ کوئی ایک بھی ملا صیب پاگل پن مت کرو والی بات تب نہیں کہہ رہا جب اس کی ضرورت ہے۔ دوشنبے میں پاکستانی مندوب افغانستان پر اجلاس کو بتا چکے ہیں کہ دہشتگرد حملوں میں پکڑے اور مارے جانے والوں میں 70 فیصد افغان ہوتے ہیں۔ یہ وہ سیکیورٹی چیلنج ہے جس کو فوجی انداز میں ہی حل کرنے کا شاید سوچ لیا گیا ہے۔ یہ فوجی انداز سے حل ہوا تو اس کے کریڈٹ میں پختون لیڈر شپ شریک نہیں ہو گی۔ پختون کی افغانستان میں برتری کا خاتمہ ہوا تو دہائیوں تک اس کی ذمہ دار قرار پاتی رہے گی۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

افغانستان افغانستان میں پختون برتری پختون ذبیح اللہ مجاہد ڈیورنڈ لائن محمود خان اچکزئی وزیر دفاع خواجہ آصف

متعلقہ مضامین

  • افغانستان میں پختون برتری کا خاتمہ ہوا تو ذمہ دار کون ہوگا؟
  • بدل دو نظام، تحریک
  • 14نومبر کوحیدر آبا ئی پاس پرتاریخی جلسہ ہوگا‘تحریک تحفظ آئین
  • عمران خان نے محمود اچکزئی اور علامہ راجہ ناصر عباس کو حکومت، اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا اختیار دیدیا
  • ٹی ایل پی کے مزید سابق ٹکٹ ہولڈرز کا جماعت سے علیحدگی کا اعلان
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ کا دعویٰ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے: ٹرمپ
  • سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • انتظامیہ نے حکومت کی ایماء پر کوئٹہ میں جلسے کی اجازت نہیں دی، تحریک تحفظ آئین
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل