نیتن یاہو کا غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے کا ارادہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, August 2025 GMT
صیہونی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو اس معاملے پر آج اپنی کابینہ اجلاس میں فیصلہ کرسکتے ہیں۔ اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق اس منصوبے میں غزہ کے مکمل علاقے پر قبضے کی کوششیں شامل ہوسکتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں فوجی آپریشن کو وسعت دینے اور پوری غزہ پٹی پر قبضے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو اس معاملے پر آج اپنی کابینہ اجلاس میں فیصلہ کرسکتے ہیں۔ اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق اس منصوبے میں غزہ کے مکمل علاقے پر قبضے کی کوششیں شامل ہوسکتی ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے مزید بتایا کہ زیر غور منصوبوں میں ان علاقوں میں بھی فوجی کارروائیاں شامل ہیں، جہاں یہ شبہ ہے کہ قیدی رکھے گئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے حملوں میں امداد کے منتظر 34 افراد سمیت مزید 74 فلسطینی شہید کر دیئے گئے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے بمباری اور خوراک کی کمی سے غزہ میں روزانہ 28 بچے جان سے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کے سابق سیکیورٹی سربراہان کی ٹرمپ سے غزہ جنگ ختم کرانے کی اپیل
سینکڑوں سابق اسرائیلی سیکیورٹی حکام بشمول شِن بیت اور موساد جیسے اہم انٹیلیجنس اداروں کے سابق سربراہان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو پر دباؤ ڈالیں تاکہ غزہ میں جاری جنگ ختم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں لڑائی سے خوفزدہ اسرائیلی فوجیوں کی خود کشیوں کی شرح بڑھ گئی، رپورٹ
عرب نیوز کے مطابق ایک کھلے خط میں، جس پر 550 سابق اعلیٰ عہدے داروں نے دستخط کیے، کہا گیا ہے کہ یہ ہمارا پیشہ ورانہ اندازہ ہے کہ اب حماس اسرائیل کے لیے اسٹریٹیجک خطرہ نہیں رہی۔
خط کے ساتھ جاری کردہ ایک ویڈیو میں سابق شِن بیت ڈائریکٹر عامی ایالون نے کہا کہ شروع میں یہ جنگ دفاعی تھی لیکن جب تمام فوجی مقاصد حاصل ہو چکے اور یہ جنگ اب ایک غیر ضروری اور نقصان دہ مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
سابق عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اپنے وہ تمام اہداف حاصل کر لیے ہیں جو عسکری طور پر ممکن تھے جن میں حماس کے فوجی ڈھانچے اور حکومتی کنٹرول کو توڑنا شامل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ جنگ جاری رکھنے سے اسرائیل کی سیکیورٹی، بین الاقوامی حیثیت اور داخلی شناخت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ باقی اہداف، خاص طور پر غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی، صرف سفارتی معاہدے کے ذریعے ممکن ہے۔
مزید پڑھیے: 2 ہفتوں میں 10 اسرائیلی فوجیوں کی خودکشی، اسرائیل میں تشویش کی لہر دوڑ گئی
خط پر دستخط کرنے والوں میں موساد کے سابق سربراہان تمیر پارڈو، افرائیم ہلیوی اور ڈینی یاتوم جبکہ شِن بیت کے 5 سابق سربراہان، عامی ایالون، نداف ارگامان، یورم کوہن، یعقوب پری، اور کارمی گیلون، بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سابق وزرائے دفاع اور فوجی سربراہان، جیسے ایہود باراک، موشے یعلون، اور دان حالوتز نے بھی حمایت کی ہے۔
سابق حکام نے ٹرمپ سے کہا ہے کہ ان کے اسرائیل میں اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے نیتن یاہو کو ایک فوری جنگ بندی پر آمادہ کریں تاکہ یرغمالیوں کی واپسی اور ایک ممکنہ علاقائی معاہدے کی راہ ہموار ہو سکے جس کے تحت غزہ کا انتظام ایک اصلاح شدہ فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: غزہ جنگ: اسرائیلی فوجی بدترین نفسیاتی مسائل سے دوچار، 43 فوجیوں کی خودکشی
اس خط کو عالمی دباؤ کے تناظر میں ایک اہم پیشرفت سمجھا جا رہا ہے کیونکہ حالیہ ہفتوں میں بین الاقوامی سطح پر اسرائیل سے جنگ بندی کی اپیلیں شدت اختیار کر چکی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائلی سابق فوجی افسران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ سے اسرائیلی فوجیوں کی اپیل