وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی اُمور رانا ثناء اللّٰہ—فائل فوٹو

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی اُمور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ بانی سے ملاقات نہیں ہو رہی تو پی ٹی آئی توہینِ عدالت کی درخواست دائر کیوں نہیں کرتی؟ آج پولیس نے غلط روکا ہے تو پی ٹی آئی کل عدالت میں درخواست دائر کرے۔

یہ بات انہوں نے ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں میزبان سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ہے۔

پی ٹی آئی کو قائل نہیں کیا جاسکتا، رانا ثنا

وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو قائل کیا ہی نہیں جاسکتا، پی ٹی آئی نہ مانی تو مولانا فضل الرحمان اپنا مسودہ خود پیش کریں گے۔

رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ جیل حکام کہتے ہیں کہ بانیٔ پی ٹی آئی کی ملاقات کے لیے عدالتی احکامات کے مطابق ہر سہولت دینے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہائی کورٹ میں درخواست دینے پر بانیٔ پی ٹی آئی کومتعدد سہولتیں ملیں، پی ٹی آئی کو کوئی مشکلات ہیں تو آئیں بتائیں۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی اُمور رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کو سزاؤں کے خلاف اپیل کا حق حاصل ہے، ہم نے بھی سزاؤں کے خلاف اپیلیں کیں اور ریلیف ملا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی ا رانا ثناء الل پی ٹی ا ئی کو

پڑھیں:

موجوہ نظام کو ہائبرڈ یا ون پیج سے منسوب کرنا غلط ہے: رانا ثنا اللہ    

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور و بین الصوبائی رابطہ سینیٹر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ دنیا میں سیاسی اور عسکری قیادت کا ایک پیج پر ہونا کسی بھی ریاست کی کامیابی کیلئے ضروری ہے۔ یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ ہر ریاست کی ضرورت ہے۔
اردو نیوز کے ساتھ انٹرویو میں موجودہ نظام کو ہائبرڈ پلس کہے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’ہمارے ہاں اسے ’ون پیج‘ اور ہائبرڈ کہا جاتا ہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ ریاست کے تمام ستون، فوج، عدلیہ، انتظامیہ اور سیاست مل کر چلیں تو کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ پوری دنیا میں عسکری اور سیاسی قیادت ایک ساتھ چلتی ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ کسی بھی ملک کی ترقی اور کامیابی کئی جہتوں میں ہوتی ہے، چاہے وہ معاشی ہو، مقامی سطح پر ہو، انتظامی ہو یا دفاعی۔ اگر خدا نہ خواستہ کوئی بڑا معرکہ پیش آ جائے تو یہ صرف فوج نے نہیں لڑنا ہوتا، بلکہ پوری قوم کو ساتھ دینا پڑتا ہے۔ جب قوم ساتھ دیتی ہے تو پھر وہ عزت اور کامیابی ملتی ہے جو آج پاکستان کو پوری دنیا میں حاصل ہوئی ہے۔‘
 ن لیگ کی صوبائی کابینہ اور سندھ کی کابینہ ارکان کے درمیان نوک جھونک پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ دراصل کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے، لیکن اپنے وجود کا احساس دلانا بھی ضروری ہوتا ہے۔ اگر کسی کے پاس وزارت ہے اور وہ بالکل بات ہی نہ کرے تو اس کا وجود نظر ہی نہیں آئے گا۔ اس لیے کچھ نہ کچھ کہنا پڑتا ہے تاکہ لوگ سنیں۔
انھوں نے کہا کہ جہاں تک پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کا تعلق ہے تو ان دونوں جماعتوں میں موجودہ نظام کو چلانے پر مکمل اتفاق موجود ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت دونوں جماعتیں اس نظام کو آگے بڑھانے میں سنجیدہ ہیں۔ کامیاب عمل کے لیے ضروری ہے کہ یہ نظام دو، تین یا چار سال تک مسلسل چلتا رہے تاکہ ایک بہتر انڈرسٹینڈنگ پیدا ہو۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسی انڈرسٹینڈنگ میں بلاول بھٹو کا وزیرِاعظم بننا بھی شامل ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اصل مقصد یہ ہے کہ نظام کا تسلسل برقرار رہے۔ باقی جب انتخابات ہوں گے تو اس وقت یہ دیکھنا ہوگا کہ کس پارٹی کا عوام پر زیادہ اثر ہے اور وہی اقتدار میں آئے گی۔ فی الحال جو انڈرسٹینڈنگ ہے وہ یہی ہے کہ نظام جاری رکھا جائے۔

دس سا ل پہلے دہشتگردی کا منظر کچھ اور تھاآج کچھ اور ہے،کسی نے تو عدالت  کو سمجھانا ہے کہ ہو کیا رہا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی، لاپتہ شہری کی بازیابی سے متعلق ان کیمراہ بریفننگ طلب 

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور و بین الصوبائی رابطہ سینیٹر رانا ثناءاللہ نے پشاور میں پی ٹی آئی کے جلسے کے حوالے سے کہا کہ تحریک انصاف جتنا مرضی بڑا جلسہ کر لے وہ اپنا ہی نقصان کرے گی، عمران خان کو جلسوں اور احتجاج سے ریلیف نہیں ملنے والا۔ 

 نواز شریف کی قومی امور سے عملاً لاتعلقی اور خاموشی سے متعلق سوال پر رانا ثناءاللہ نے کہا کہ نواز شریف نے شہباز شریف کو وزیرِاعظم نامزد کیا تھا، اور اس سے پہلے نواز شریف صاحب نے الیکشن سے پہلے ہی بھرپور انداز میں یہ کہہ دیا تھا کہ میں اپنی پارٹی کی اکثریت کے بغیر وزیراعظم نہیں بنوں گا۔ مخلوط حکومت کے تقاضے کچھ اور ہوتے ہیں۔ اتحادی اور اپنی جماعت کی حکومت کا تجربہ مختلف ہے اور یہ وہ چیز ہے جس پر شہباز شریف کو عبور حاصل ہے۔ انہیں اس تجربے میں ایک طرح کی ’پی ایچ ڈی‘ سمجھا جا سکتا ہے۔ جب مسلم لیگ ن سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکی تو اس وقت یہ فیصلہ پارٹی کے اندرونی اتفاقِ رائے کے تحت ہوا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر اب بھی حکومتوں کے بنیادی فیصلے نواز شریف کی مشاورت اور مرضی سے ہوتے ہیں۔ البتہ نواز شریف نے اپنے اوپر خود سے ایک پابندی عائد کر رکھی ہے کہ وہ ان معاملات میں میڈیا پر کوئی بیان نہیں دیں گے اور نہ ہی میڈیا سے کوئی گفتگو کریں گے۔
’اس کا فائدہ یہ ہے کہ اگر نواز شریف بات کریں گے تو پھر شہباز شریف اور مریم نواز کو کون سنے گا۔ تاہم اس کا منفی پہلو یہ ہے کہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف نے اپنی جماعت اور حکومت سے لاتلقی اختیار کر رکھی ہے۔ جو حقیقت نہیں ہے۔‘

لاپتہ شہری کی فیملی کے اکاؤنٹ میں 50لاکھ روپے کی امدادی رقم منتقل ،رسید اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • موجوہ نظام کو ہائبرڈ یا ون پیج سے منسوب کرنا غلط ہے: رانا ثنا اللہ    
  • سیلاب زدگان کی امداد سے روکے جانے کا معاملہ، مریم نواز کیخلاف دائر درخواست خارج
  • بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام وفاقی نوعیت کا ہے، سیلاب زدگان کی مدد صوبائی سطح پر ہوگی: رانا ثناء اللّٰہ
  • امریکہ اسرائیل پر دباؤ کا ویسا مظاہرہ نہیں کر رہا جیسا کرنا چاہئے، رانا ثناء
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک رانا تنویر سے شام کے سفیر ڈاکٹر رامز الراعی ملاقات کر رہے ہیں
  • عمران خان کب جیل سے باہر آئیں گے، کیا اسٹیبلشمنٹ ان سے رابطہ کرے گی؟ رانا ثنااللہ نے بتا دیا
  • شہباز شریف نے گلگت بلتستان کی سیاسی قیادت کی سفارشات منظور کر لیں، اویس لغاری
  • سہراب گوٹھ ٹاؤن کے چیئرمین لالا عبدالرحیم کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر
  • پی ٹی آئی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فلک جاوید گرفتار‘ بازیابی کیلئے درخواست دائر
  • صنم جاوید کی بہن کی بازیابی کیلیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر