پاک افغان بداعتمادی کا خاتمہ دونوں کے مفاد میں ہے،سراج الحق
اشاعت کی تاریخ: 28th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور(نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان کے سابق مرکزی امیر،سابق سینیٹروسابق سینئر صوبائی وزیر سراج الحق نے کہا ہے کہ افغان ملت نے 1919ء میں برطانوی سامراج، 1979ء میں روسی سامراج اور 2001ء میں امریکی سامراج کی قیات میں نیٹو فورسز کو شکست دیکر ثابت کیا کہ یہ خطہ کسی کا تابع نہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان بد اعتمادی کی خلیج ختم ہونی چاہیے اور دونوں ممالک کو ترقی، تجارت اور تعلیم وصحت کے شعبوں میں ایک دوسرے کے شراکت دار بننا چاہیے۔ انہوں نے ان خیالات کااظہار انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز (آئی آرایس) پشاور کے زیراہتمام پاک افغان تعلقات کی نئی جہتیں کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیاہے۔ سراج الحق نے تجویز دی کہ پشاور طورخم ریلوے ٹریک کو بحال کرکے افغانستان تک توسیع دی جائے، افغانوں کے لیے خصوصی شناختی کارڈز کا اجرا کیا جائے اور دونوں ممالک کے شہریوں کو دستاویزات کے ساتھ آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان 2 آزاد وخودمختار پڑوسی ممالک ہیں جو مذہب،ثقافت،زبان اور جغرافیائی وحدت کے تاریخی رشتوں میں جڑے ہوئے ہیں،ان دونوں ممالک کی قربت اور دوستی نہ صرف ان دونوں ممالک کے وسیع تر مفاد میں ہے بلکہ اس سے یہ پورا خطہ بھی ترقی کی نئی بلندیوں کوچھو سکتاہے۔انہوں نے کہاکہ اس حقیقت کوکوئی بھی نہیں جھٹلا سکتا کہ پاکستان نے ہر مشکل گھڑی میں افغانوں کی مدد کی ہے اورافغانستان میں استحکام افغانوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بھی مفاد میں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد ایک مسلمہ حقیقت ہے اور اس کو متنازع بنانے کی کسی بھی سازش یا کوشش کی حمایت کی گنجائش نہیں ہے، پختونستان ایک مردہ گھوڑا ہے جس میں جان ڈالنے کی کوئی بھی سازش ناکامی سے دوچار ہوگی۔سراج الحق نے کہا کہ افغانوں نے امریکی سامراج،پاکستان نے اکھنڈ بھارت اور ایران نے گریٹر اسرائیل کے عزائم خاک میں ملا کر عالم اسلام کی حقیقی قیادت کا حق ادا کردیاہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان،پاکستان اور ایران ترکی کو ساتھ ملاکر ایک مشترکہ محاذ کے ذریعے نہ صرف عالم اسلام کی قیادت کرسکتے ہیں بلکہ یہ چاروں ممالک مل کر اس پورے خطے کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا پہلا رشتہ اسلام کا ہے اور افغان عوام آج بھی پاکستانی بھائیوں کی قربانیوں کو یادرکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں 20 سالہ قبضے کے دوران نہ اسپتال بنائے اور نہ ہی تعلیم و صحت کے شعبے میں کوئی بہتری لائی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کی بہتری میں حکومتی سطح کے ساتھ ساتھ دونوں جانب کے سیاسی قائدین،علما کرام،تاجر،دانشور،صحافی ،کھلاڑی،شاعر،ادیب اور فنکار باہمی ملاقاتوں اور رابطوں کے ذریعے اہم کرداراداکرسکتے ہیں۔پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے ڈپٹی چیئرمین ضیا الحق سرحدی نے اس موقع پر کہا کہ پاک افغان تجارت کا حجم پہلے 2.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان اور افغانستان انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ہے انہوں نے کہ پاکستان کہا کہ پاک سراج الحق پاک افغان
پڑھیں:
حماس ہتھیار ڈال دے تو جنگ ختم ہوسکتی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اگر حماس اپنے ہتھیار ڈال دے تو غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔ ایک پریس کانفرنس کے دوران نیتن یاہو نے واضح کیا کہ اسرائیل کا مقصد غزہ پر قبضہ کرنا نہیں، بلکہ اسے آزاد کرانا ہے۔ ان کے مطابق غزہ کا کنٹرول نہ تو حماس اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کو ملنا چاہیے۔
اسرائیل کا مقصد: حماس کا خاتمہ اور غزہ کا غیر فوجی انتظام
وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کا بنیادی مقصد حماس کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنا ہے۔ ان کے مطابق غزہ کا سیکیورٹی کنٹرول غیر اسرائیلی انتظامیہ کو سونپا جائے گا تاکہ علاقے میں امن قائم کیا جا سکے۔
جنگ کا خاتمہ: حماس کا ہتھیار ڈالنا ضروری
نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ ختم کرنے کا تیز ترین اور مؤثر طریقہ یہی ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے۔ اس کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ میں غیر ملکی صحافیوں کو بھی لانے کی ہدایت کی ہے تاکہ عالمی برادری کو سچائی سے آگاہ کیا جا سکے۔
عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کا شدید ردعمل
دوسری جانب عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے ممالک نے اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے اعلان کی شدید مذمت کی ہے۔ وزارتی کمیٹی نے اسرائیلی منصوبے کو خطرناک اشتعال انگیزی، بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور غیر قانونی قبضہ قرار دیتے ہوئے اسے طاقت کے ذریعے مسلط کرنے کی مجرمانہ کوشش کہا۔ کمیٹی نے اس اقدام کو عالمی قراردادوں کے خلاف قرار دیا، جو اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کے منافی ہیں۔
یہ صورتحال غزہ میں انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہی ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس پر شدید تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔ عالمی برادری کے لیے یہ سوال اہم بن چکا ہے کہ آیا اسرائیل کی جانب سے کیے گئے اقدامات غزہ میں امن کے قیام میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں یا نہیں۔