یورپی ممالک کا اسرائیل سے غزہ میں بلا رکاوٹ اور محفوظ انسانی امداد فراہمی یقینی بنانے پرزور
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری انسانی بحران کے پیش نظر امدادی اداروں کو فوری، محفوظ اور بلا رکاوٹ رسائی فراہم کرے تاکہ متاثرہ فلسطینیوں تک زندگی بچانے والی امداد پہنچائی جا سکے۔
27 یورپی ممالک کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ **غزہ میں انسانی صورتحال ناقابلِ تصور حدوں کو چھو رہی ہے**، اور ہماری آنکھوں کے سامنے قحط مسلط کیا جا رہا ہے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ اسرائیل اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی اداروں کو غزہ کے تمام علاقوں تک رسائی دے، اور امدادی کارروائیوں کو محفوظ بنانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کرے۔ ساتھ ہی امدادی مراکز پر حملے بند کیے جائیں تاکہ عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کی جانوں کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔
یہ اپیل ایسے وقت میں کی گئی ہے جب اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں صرف آج کے دن 60 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں ۔ اس کے علاوہ بھوک اور غذائی قلت کے باعث مزید 5 فلسطینی، جن میں 2 بچے بھی شامل ہیں، جاں بحق ہو گئے ہیں۔
اب تک غذائی قلت سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 227 تک پہنچ چکی ہے ، جن میں 103 بچے شامل ہیں** — جو کہ ایک انتہائی دردناک اور خطرناک انسانی بحران کی عکاسی کرتا ہے۔
یورپی ممالک کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو غزہ میں تباہی کی یہ لہر ناقابلِ واپسی ہو سکتی ہے، اور عالمی ضمیر اس ظلم پر خاموش نہیں رہ سکتا۔
Post Views: 2.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے عمل میں لانے کی ضرورت ہے، رپورٹ
انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے عمل میں لانے کی ضرورت ہے، رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 August, 2025 سب نیوز
غزہ :حالیہ عرصے میں فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تناؤ مسلسل بڑھ رہا ہے، جس نے پوری دنیا کے عوام کو پریشان کر دیا ہے۔ پیر کے روز عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطین-اسرائیل مسئلے پر ہنگامی اجلاس بلایا، جس میں چین کے اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے فو چھونگ نے اپنے بیان میں “چار ضروری اقدامات” پیش کیے۔ انہوں نے چین کے موقف کو واضح طور پر بیان کیا، فلسطین-اسرائیل مسئلے کے مناسب حل کے لیے اہم تجاویز پیش کیں، اور بین الاقوامی انصاف اور عدل کے تحفظ کے لیے چین کی دانشمندی کا اظہار کیا۔چین کے پیش کردہ “چار ضروری اقدامات” کی بہت زیادہ اہمیت ہے، ہر نقطہ موجودہ تنازعے کے اہم پہلوؤں کو نشانہ بناتا ہے۔ پہلا ضروری اقدام یہ ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر قبضے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے، جو علاقائی خودمختاری کے اصولوں کا مضبوط تحفظ ہے۔
غزہ فلسطین کے علاقے کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، اور اس کی آبادی اور علاقائی ساخت کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوئی بھی کوشش بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اگر ایسے قبضے کو خاموشی سے برداشت کیا جاتا ہے، تو بین الاقوامی نظم و ضبط میں خلل پڑے گا اور تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔دوسرا، طاقت کے زور پر چلنے کے تصور کو ترک کرنا ضروری اور لازم ہے ۔ فوجی اقدامات کبھی بھی مسائل کے حل کا بنیادی ذریعہ نہیں رہے، یہ صرف مزید جانی نقصان اور تباہی کا باعث بنتے ہیں۔ اسرائیل کی غزہ پر جاری فوجی کارروائیوں نے بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور بے گھری کو جنم دیا ہے، جو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی ہے۔ فوری جنگ بندی ہی زندگیوں کو بچا سکتی ہے اور قیدیوں کی رہائی کے لیے راہ ہموار کر سکتی ہے۔
اسرائیلی حکومت کو بین الاقوامی برادری اور اپنے عوام کی آواز سننی چاہیے اور تناؤ بڑھانے والے اقدامات کو روکنا چاہیے۔ ساتھ ہی، متاثرہ فریقوں پر اثر رکھنے والے ممالک کو غیر جانبدار اور ذمہ دارانہ رویہ اپنا کر جنگ بندی کو فروغ دینا چاہیے، نہ کہ آگ میں مزید ایندھن ڈالنا چاہیے۔تیسرا، غزہ میں انسانی بحران کو کم کرنا ہوگا، جو بنیادی انسانی تقاضا ہے۔ فی الحال غزہ کے عوام شدید بقائی بحران کا شکار ہیں، انسانی امدادی سامان کی شدید قلت ہے، اور غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینے اور امدادی سامان تلاش کرنے والے عام شہریوں اور امدادی کارکنوں پر حملے ناقابل برداشت ہیں۔ اسرائیل کو، بطور قبضہ کرنے والے، یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر، تیزی سے اور محفوظ طریقے سے غزہ میں انسانی امدادی سامان کی ترسیل کو یقینی بنائے اور اقوام متحدہ کی امدادی کوششوں کی حمایت کرے۔چوتھا، “دو ریاستی حل” کے امکانات کو دوبارہ زندہ کرنا ہوگا، جو فلسطینی مسئلے کے حل اور فلسطین-اسرائیل کے پرامن بقائے باہمی کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے، “دو ریاستی حل” کی بنیاد مسلسل کمزور ہو رہی ہے،
جس کی وجہ سے فلسطین-اسرائیل تنازعہ بار بار جنم لے رہا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے مزید کوششیں کرنی چاہئیں، اس کی بنیاد کو کمزور کرنے والے کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت کرنی چاہیے، اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پرامن بقائے باہمی کے لیے سازگار حالات پیدا کرنے چاہئیں۔انصاف صرف دلوں تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ اسے قائم رکھنے، سپورٹ کرنے اور عمل میں لانے کے لیے لوگوں کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی معاشرے میں یہ کردار تمام رکن ممالک کو ادا کرنا ہوگا۔ اگر انصاف نہیں ہوگا، تو بین الاقوامی معاشرہ ایک جنگل بن جائے گا جہاں طاقتور کمزور کو کھا جاتا ہے، اور انسانی معاشرہ ایک ظالم شکار گاہ میں تبدیل ہو جائے گا۔ یہ صورت حال انسانی اخلاقیات اور جدید تہذیب کے بالکل منافی ہے، اور ہمیں اسے ہرگز قبول نہیں کرنا چاہیے۔چین ہمیشہ سے انصاف اور حق پرستی کا ساتھ دیتا آیا ہے اور فلسطین-اسرائیل مسئلے کے پرامن حل کے لیے سرگرم عمل رہا ہے۔
بین الاقوامی ثالثی میں فعال کردار ادا کرنے سے لے کر غزہ کو انسانی امداد فراہم کرنے تک، اور اب “چار ضروری اقدامات” پیش کرنے تک، چین نے عملی اقدامات کے ذریعے بین الاقوامی انصاف اور عدل کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا ہے۔ لیکن صرف چین کی کوششیں کافی نہیں ہیں، بین الاقوامی برادری کے ہر رکن کو اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہوگی۔اقوام متحدہ، بطور بین الاقوامی نظم و ضبط کے محافظ، کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور تمام فریقوں کو بین الاقوامی قانون پر عمل کرنے اور تنازعے کے پرامن حل کو فروغ دینے کی ترغیب دینی چاہیے۔ بااثر ممالک کو غیر جانبدارانہ موقف اپنانا چاہیے نہ کہ اپنے مفادات کی خاطر کسی ایک فریق کی حمایت کرنی چاہیے۔ تمام ممالک کو متحد ہو کر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کو یقینی بنانا چاہیے، انسانی بحران کو کم کرنا چاہیے، “دو ریاستی حل” کو نافذ کرنا چاہیے، تاکہ بین الاقوامی معاشرے میں انصاف اور حق پرستی کو فروغ ملے، امن کی روشنی فلسطین اور اسرائیل کی سرزمین پر پڑے، اور بین الاقوامی معاشرہ جنگل کے قانون کے تاریک غار میں گرنے سے محفوظ رہ سکے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کا چین کے علاقے اندرونی منگولیا کے ساتھ تعاون کو گہرا کرنے کے عزم الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر سنگین الزامات، دہلی پولیس نے راہول گاندھی کو گرفتار کرلیا ایران نے نئے جوہری سائنس دان روپوش کردیے، اسرائیل کی نئی ہٹ لسٹ تیار ایشیا کے امیر ترین آدمی مکیش امبانی کو اپنی کمپنی سے کتنی تنخواہ ملتی ہے؟ آسٹریلیا کا ستمبر میں جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان ترکیہ سمیت مختلف ممالک میں اسرائیلی مظالم کیخلاف احتجاج، غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ غزہ میں شہید الجزیرہ کے بہادر صحافی انس الشریف کا آخری پیغام، پڑھنے والی ہر آنکھ اشکبارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم