اقوام متحدہ کے تین چوتھائی رکن ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے یا جلد کرنے والے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 145 فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں یا ستمبر میں ہونے والے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر اس کا اعلان کرنے والے ہیں۔ آسٹریلیا پیر کو تازہ ترین ملک بن گیا جس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا وعدہ کیا۔
عرب نیوز کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے اور اس کے بعد جاری اسرائیل-غزہ جنگ نے فلسطینی ریاست کے قیام کی عالمی حمایت کو نئی زندگی بخشی ہے۔ یہ پیش رفت اس روایتی مؤقف سے انحراف ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام صرف اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے ذریعے ممکن ہے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا
تاریخی پس منظر کے مطابق، 15 نومبر 1988 کو یاسر عرفات نے الجزائر میں فلسطینی ریاست کے قیام کا اعلان کیا، جسے فوراً الجزائر اور ایک ہفتے کے اندر بیشتر عرب، افریقی اور ایشیائی ممالک نے تسلیم کیا۔ بعد ازاں 2010 اور 2011 میں لاطینی امریکا کے متعدد ممالک نے بھی اس اقدام کی حمایت کی۔
2011 میں فلسطینیوں نے مکمل اقوام متحدہ رکنیت کی کوشش کی، جو ناکام رہی، مگر اسی سال یونیسکو نے انہیں مکمل رکن بنا لیا۔ 2012 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینیوں کو “غیر رکن مبصر ریاست” کا درجہ دے دیا، اور 3 سال بعد عالمی فوجداری عدالت نے بھی انہیں ریاستی فریق تسلیم کرلیا۔
مزید پڑھیں: ’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے غزہ کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کردی
2024 میں 4 کیریبین ممالک (جمیکا، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، بارباڈوس اور بہاماس)، آرمینیا، اور 4 یورپی ممالک (ناروے، اسپین، آئرلینڈ اور سلووینیا) نے بھی باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا۔
اب فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے بھی ستمبر میں تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ مالٹا، فن لینڈ اور پرتگال بھی اس پر غور کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
7 اکتوبر 2023 اقوام متحدہ فلسطین یاسر عرفات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 7 اکتوبر 2023 اقوام متحدہ فلسطین یاسر عرفات فلسطینی ریاست کو تسلیم اقوام متحدہ نے فلسطینی کا اعلان نے بھی
پڑھیں:
سوڈان کے شہر الفاشر میں قتل و غارت کی انتہا، اقوام متحدہ کا اظہارِ تشویش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: اقوام متحدہ کے دفترِ برائے انسانی حقوق نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کا شمالی دارفور کا شہر الفاشر اب غم کا شہر بن چکا ہے، جہاں پچھلے دس دنوں کے دوران ظلم وجبر پر مبنی حملوں میں خوفناک اضافہ ہوا ہے اور شہری ناقابلِ تصور مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ برائے انسانی حقوق لی فانگ نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے محصور اور تشدد کا سامنا کرنے والے الفاشر کے شہری اب ایسی ہولناک ظلم وجبر جھیل رہے ہیں جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا، سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں خواتین، بچے اور زخمی شہری بھی شامل ہیں جو اسپتالوں اور اسکولوں میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہاکہ پورے پورے خاندان فرار کے دوران مارے گئے، جبکہ کئی افراد لاپتہ ہو گئے ہیں، ہزاروں شہری، صحافی اور طبی عملہ حراست میں لیا جا چکا ہے، اور جنسی تشدد کے واقعات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، الفاشر سے نکلنے کا کوئی محفوظ راستہ باقی نہیں رہا، بزرگ، معذور، بیمار اور زخمی افراد شدید خطرات میں گھرے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی نمائندہ نے واضح کیا کہ الفاشر میں پیش آنے والے واقعات کو محض انتشار نہیں کہا جا سکتا بلکہ یہ انسانی زندگی اور وقار پر ایک منظم حملہ ہے، جو اکثر نسلی بنیادوں پر کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کا دفتر مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور مظالم کی دستاویز بندی جاری رکھے ہوئے ہے، حالانکہ مواصلات کے نظام میں رکاوٹیں اور زمینی رسائی میں مشکلات درپیش ہیں۔
لی فانگ نے عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ الفاشر لہولہان ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ دنیا حرکت میں آئے، تشدد بند کیا جائے، شہریوں کو تحفظ دیا جائے، متاثرین کو امداد اور انصاف فراہم کیا جائے۔ ذمہ داروں کا احتساب ہی ان مظالم کے اعادے کو روکنے کا واحد راستہ ہے۔
واضح رہے کہ 26 اکتوبر کو نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے الفاشر پر قبضہ کر لیا تھا، جس کے دوران مقامی و بین الاقوامی تنظیموں کے مطابق عام شہریوں کے قتلِ عام کے واقعات پیش آئے۔
یاد رہے کہ 15 اپریل 2023 سے سوڈانی فوج اور RSF کے درمیان جاری جنگ نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جس میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ امن مذاکرات اب تک کسی نتیجے تک نہیں پہنچ سکے۔