آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا ہے کہ آسٹریلیا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ دو ریاستی حل کے فروغ اور مشرقِ وسطیٰ میں تشدد کے خاتمے کے لیے اہم قدم ہے۔

انتھونی البانیز کے مطابق، فلسطینی اتھارٹی نے اس فیصلے کے بدلے کئی وعدے کیے ہیں، جن میں حماس کو مستقبل کی ریاست سے الگ رکھنا، اسرائیل کے پرامن وجود کو تسلیم کرنا، غیر مسلح ہونا، عام انتخابات کرانا، شہدا و قیدیوں کے خاندانوں کو ادائیگیاں ختم کرنا، گورننس میں اصلاحات، تعلیمی و مالی شفافیت، اور عالمی نگرانی کی اجازت شامل ہیں تاکہ نفرت اور تشدد کی ترغیب روکی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ موقع فلسطینی عوام کو اس انداز میں حقِ خود ارادیت دینے کا ہے جو حماس کو مکمل طور پر خطے سے باہر کر دے۔ 

اس فیصلے کو عرب لیگ کے حالیہ مطالبے سے بھی تقویت ملی ہے جس میں حماس سے کہا گیا تھا کہ وہ غزہ میں حکمرانی چھوڑ کر ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرے۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا؟ نائب صدر کا بیان سامنے آگیا

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی نائب صدر نے کہا کہ غزہ میں ایک فعال حکومت کی عدم موجودگی میں ریاست کی شناخت کا تصور ہی مشکل ہے۔

یہ بیان انھوں نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی سے ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ ایک غیر فعال اور منتشر حکومت کے ہوتے ہوئے کسی ریاست کو تسلیم کرنا بے معنی ہے۔

امریکی نائب صدر نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں امریکا کی واضح ترجیحات پر قائم ہیں اور ان پر عمل جاری رکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ جے ڈی وینس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عالمی سطح پر فلسطین کو تسلیم کرنے کی تحریک میں شدت آ رہی ہے۔

تاحال اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 144 فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں، جن میں چین، روس، بھارت اور بیشتر ترقی پذیر ممالک شامل ہیں۔

یورپی یونین کے بیشتر ممالک نے اب تک فلسطین کو تسلیم نہیں کیا، تاہم حالیہ برسوں میں اسپین، آئرلینڈ، ناروے اور اب فرانس نے مؤقف میں تبدیلی کا عندیہ دیا ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل میکروں نے حال ہی میں فلسطینی صدر محمود عباس کو ایک خط میں وعدہ کیا کہ وہ آئندہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کریں گے۔

ماہرین کے بقول کہنا ہے کہ نائب امریکی صدر کے بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ میں اپنی روایتی اسرائیل نواز پالیسی پر قائم ہیں اور فلسطینی خودمختاری کے لیے عالمی کوششوں سے خود کو علیحدہ رکھے ہوئے ہے۔

مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس امریکی رویے سے نہ صرف خطے میں امن کا عمل متاثر ہوگا بلکہ امریکا کی عالمی ساکھ اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہم آہنگی بھی کمزور پڑ سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آسٹریلیا کا ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • آسٹریلیا کا فلسطینی ریاست کومشروط طور تسلیم کرنے کا اعلان
  • آسٹریلیا کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان، ستمبر میں باضابطہ اقدام متوقع
  • آسٹریلیا کا ستمبر میں جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • آسٹریلیا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا
  • امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا یا نہیں؟ واشنگٹن نے بتا دیا
  • امریکا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا؟ نائب صدر کا بیان سامنے آگیا
  • امریکا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرلے گا؟ نائب صدر کا بیان سامنے آگیا
  • امریکا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا.جے ڈی وینس