اسرائیل دائمی جنگ چھیڑ رہا ہے،غزہ میں اقوام متحدہ کا عالمی مشن قائم کیا جائے، فرانس
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
فرانسیسی صدر نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ کو دائمی جنگ سے بچانے کے لیے وہاں عالمی مشن قائم کیا جائے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے غزہ میں اسرائیل کے مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کو دائمی جنگ کی طرف ایک قدم قرار دیا۔
صدر میکرون نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے لیے ایک استحکامی مشن کے قیام پر فوری کام شروع کرے۔
انھوں نے کہا کہ میں نے اپنی ٹیموں کو ہدایت دی ہے کہ وہ شراکت داروں کے ساتھ فوری طور پر کام شروع کریں تاکہ غزہ میں اقوام متحدہ کے تحت ایک مضبوط اور مؤثر مشن قائم کیا جا سکے۔
فرانسیسی صدر کے بقول اقوام متحدہ کے تحت ایک بین الاقوامی مشن کے قیام کا مقصد غزہ کو مستحکم، شہریوں کو تحفظ اور نظم و نسق کی بحالی میں مدد دینا ہے۔
اپنے بیان میں صدر میکرون نے ایک بار پھر بات پر زور دیا کہ غزہ میں جنگ اب ختم ہوجانی چاہیے۔ دنیا کو ایک مستقل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے غزہ پر مکمل فوجی کنٹرول کے منصوبے سے سب سے زیادہ نقصان یرغمالیوں اور غزہ کے عام شہریوں کا ہوگا۔
خیال رہے کہ ایمانوئیل میکرون کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے غزہ سٹی پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کی منظوری دی ہے جس پر دنیا بھر سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ فرانسیسی صدر نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی تقلید برطانیہ اور کینیڈا نے بھی کی اور یوں عالمی سطح پر فلسطین کی حمایت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کے تین چوتھائی رکن ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے یا جلد کرنے والے ہیں
اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے کم از کم 145 فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں یا ستمبر میں ہونے والے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر اس کا اعلان کرنے والے ہیں۔ آسٹریلیا پیر کو تازہ ترین ملک بن گیا جس نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا وعدہ کیا۔
عرب نیوز کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے اور اس کے بعد جاری اسرائیل-غزہ جنگ نے فلسطینی ریاست کے قیام کی عالمی حمایت کو نئی زندگی بخشی ہے۔ یہ پیش رفت اس روایتی مؤقف سے انحراف ہے کہ فلسطینی ریاست کا قیام صرف اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے ذریعے ممکن ہے۔
مزید پڑھیں: آسٹریلیا نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کر دیا
تاریخی پس منظر کے مطابق، 15 نومبر 1988 کو یاسر عرفات نے الجزائر میں فلسطینی ریاست کے قیام کا اعلان کیا، جسے فوراً الجزائر اور ایک ہفتے کے اندر بیشتر عرب، افریقی اور ایشیائی ممالک نے تسلیم کیا۔ بعد ازاں 2010 اور 2011 میں لاطینی امریکا کے متعدد ممالک نے بھی اس اقدام کی حمایت کی۔
2011 میں فلسطینیوں نے مکمل اقوام متحدہ رکنیت کی کوشش کی، جو ناکام رہی، مگر اسی سال یونیسکو نے انہیں مکمل رکن بنا لیا۔ 2012 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینیوں کو “غیر رکن مبصر ریاست” کا درجہ دے دیا، اور 3 سال بعد عالمی فوجداری عدالت نے بھی انہیں ریاستی فریق تسلیم کرلیا۔
مزید پڑھیں: ’فری فلسطین‘ آئرش اداکارہ ڈینیس گو نے غزہ کے لیے آواز بلند کرنے کی اپیل کردی
2024 میں 4 کیریبین ممالک (جمیکا، ٹرینیڈاڈ و ٹوباگو، بارباڈوس اور بہاماس)، آرمینیا، اور 4 یورپی ممالک (ناروے، اسپین، آئرلینڈ اور سلووینیا) نے بھی باضابطہ طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا۔
اب فرانس، برطانیہ اور کینیڈا نے بھی ستمبر میں تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ مالٹا، فن لینڈ اور پرتگال بھی اس پر غور کر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
7 اکتوبر 2023 اقوام متحدہ فلسطین یاسر عرفات