اگر سب رہبر معظم کی آواز پر لبیک کہتے رہیں گے تو کوئی مشکل پیش نہیں آئیگی، جنرل قاآنی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپاہ قدس کے سربراہ نے کہا کہ ہم پوری قوت کے ساتھ اپنے راستے اور منزل کی جانب گامزن ہیں، اور نصرت خداوندی سے یہ سفر جاری رہیگا۔ اسلام ٹائمز۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی سپاہ قدس کے سربراہ جنرل اسماعیل قاآنی نے تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پوری قوت کے ساتھ اپنے راستے اور منزل کی جانب گامزن ہیں، اور نصرت خداوندی سے یہ سفر جاری رہیگا۔ سپاہ قدس کے سربراہ نے تہران میں شہدائے اقتدار کے تشیع جنازہ میں 12 روزہ جنگ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر سب رہبر معظم کی آواز پر لبیک کہتے رہیں گے تو کوئی مشکل پیش نہیں آئیگی۔ واضح رہے کہ تہران میں اسرائیلی حملوں میں شہید ہونیوالے اعلیٰ فوجی افسران اور ایٹمی سائنسدانوں کی تیشع جنازہ میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تہران میں
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ: ثالثی عدالت کی بھارت کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے مؤقف کی تائید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:سندھ طاس معاہدے پر جاری قانونی تنازع میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، ثالثی عدالت نے اپنے فیصلے میں پاکستان کے مؤقف کی مکمل تائید کرتے ہوئے واضح کہا ہے کہ بھارت کو معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے اور ثالثی عدالت کی کاروائی کو روکنے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق حکومت پاکستان نے ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف پاکستان کے دیرینہ مؤقف کی تصدیق ہے بلکہ یہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کی بھی نفی کرتا ہے۔
ثالثی عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی قانونی دستاویز ہے جس میں کسی بھی فریق کو معاہدے کی یکطرفہ معطلی کا اختیار حاصل نہیں، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ کسی ایک فریق کے معاہدہ معطلی کے یکطرفہ فیصلے سے عدالت اپنی کاروائی نہیں روکے گی اور سندھ طاس معاہدے پر فیصلہ سازی جاری رہے گی۔
عدالت نے کہا کہ معاہدے کا بغور جائزہ لیا گیا ہے اور اس میں کہیں بھی یکطرفہ معطلی کی کوئی شق موجود نہیں، معاہدہ صرف دونوں فریقین کے باہمی رضامندی سے ہی معطل یا ترمیم کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے بھارت کی اس استدعا کو مسترد کر دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ثالثی عدالت کی کارروائی اس وقت تک معطل رکھی جائے جب تک کہ معاہدے کی حیثیت پر مزید وضاحت نہ ہو جائے، بھارت کی جانب سے ثالثی کی کارروائی کو روکنے کی کوشش معاہدے کی لازمی شق کی خلاف ورزی ہے جو تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کو لازم قرار دیتی ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار ہے، بھارت کی یکطرفہ اور غیر قانونی کوششوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان نے 2016 میں سندھ طاس معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی پر بھارت کے خلاف ثالثی عدالت سے رجوع کیا تھا۔ بھارت نے مغربی دریاؤں پر آبی ذخائر تعمیر کیے جو پاکستان کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہیں۔ بھارت نے پہلے غیر جانبدار ماہر کی تقرری کی استدعا کی اور بعدازاں ثالثی عدالت کی کارروائی کو معطل کرنے کی کوشش کی، جو اب مسترد ہو چکی ہے۔